آصف زرداری کا بھلا ہو پیپلز پارٹی کا سوا ستیا ناس کردیا سعد رفیق
عمران خان پارلیمنٹ سے مراعات اور تنخواہیں وصول کرکے اس پر لعنت بھی بھیجتے ہیں، وزیر ریلوے
وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کا بھلا ہو جنہوں نے خود پیپلزپارٹی کا سوا ستیا ناس کردیا، جب کہ آج شہر قائد کباڑ خانہ اور لاہور مثالی شہر بن گیا ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ 4 سال محنت اور دیانتداری سے ملک کی خدمت کی، ترقیاتی منصوبے بلا تفریق مکمل کیے، کراچی کا امن بحال کیا، بلوچستان میں لوگوں کو پہاڑوں سے اتار کر قومی دھارے میں شامل ہونے پر مجبور کردیا لیکن کچھ مفاد پسند عناصر کو پاکستان بالخصوص مسلم لیگ(ن) کی کامیابیاں ہضم نہ ہوئیں۔
سعدرفیق کا کہنا تھا کہ گزشتہ ساڑھے 4 سال میں مسلم لیگ (ن) پر ہر طرح کے حملے کیے گئے، کبھی دھرنے دیئے گئے کبھی کینیڈا کے مولوی کو بلالیا گیا، ہم کسی ادارے یا شخصیت کے مخالف نہیں، ہم کسی ادارے یا شخصیت کے مخالف نہیں، کسی ادارے کیساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے چاہے وہ عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ، ججز بحالی تحریک میں نواز شریف ہی سب سے آگے تھے، مگر جب عوام کے منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا گیا اور ہم نے عدالتوں سے انصاف کے لئے احتجاج کیا تو ہم پر اداروں پر حملوں کے الزام لگائے گئے، ہم نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، وہ اور لوگ ہیں جو مشکل وقت میں بھاگ جاتے ہیں، ایسے نہیں ہوتا کہ ڈینگی پشاورپرحملہ کرے تو آپ پہاڑوں پر چڑھ جاؤ، جب وقت گزر جاتا ہے آپ باہر نکل آتے ہو، جو چوہوں اور مچھروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے وہ شیر کا مقابلہ کیا کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ میں آتے بھی نہیں، ساری مراعات اور تنخواہیں بھی لیتے ہیں اور پھر اسی پارلیمنٹ پر لعنتیں بھی بھیجتے ہیں، کسی کو لعنت دینا اچھی بات نہیں ہے، آپ کا لاہورکا جلسہ اسی لیے ناکام ہوا کہ لوگوں کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی دور میں کراچی ملک کے تمام شہروں میں سب سے آگے تھا لیکن آج شہرقائد کباڑ خانہ اور لاہور مثالی شہر بن گیا ہے، آصف زرداری کا بھلا ہو جنہوں نے پیپلزپارٹی کا سوا ستیا ناس کردیا۔
سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں صرف مخالف ہیں، پاکستان موجودہ وقت میں کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملک خطرے میں ہے امریکا اور بھارت ہمارے خلاف ہیں، بھارت کوسی پیک ہضم نہیں ہورہا افغانستان سے ٹھنڈی ہوا نہیں آرہی، ہمیں ایک دوسرے کو معاف کرکے ملک کے لیے سوچنا ہوگا، دانشمند لوگوں کوچاہیے کہ وہ ہوش مندی سے معاملات کوٹھیک کریں۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ 4 سال محنت اور دیانتداری سے ملک کی خدمت کی، ترقیاتی منصوبے بلا تفریق مکمل کیے، کراچی کا امن بحال کیا، بلوچستان میں لوگوں کو پہاڑوں سے اتار کر قومی دھارے میں شامل ہونے پر مجبور کردیا لیکن کچھ مفاد پسند عناصر کو پاکستان بالخصوص مسلم لیگ(ن) کی کامیابیاں ہضم نہ ہوئیں۔
سعدرفیق کا کہنا تھا کہ گزشتہ ساڑھے 4 سال میں مسلم لیگ (ن) پر ہر طرح کے حملے کیے گئے، کبھی دھرنے دیئے گئے کبھی کینیڈا کے مولوی کو بلالیا گیا، ہم کسی ادارے یا شخصیت کے مخالف نہیں، ہم کسی ادارے یا شخصیت کے مخالف نہیں، کسی ادارے کیساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے چاہے وہ عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ، ججز بحالی تحریک میں نواز شریف ہی سب سے آگے تھے، مگر جب عوام کے منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا گیا اور ہم نے عدالتوں سے انصاف کے لئے احتجاج کیا تو ہم پر اداروں پر حملوں کے الزام لگائے گئے، ہم نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، وہ اور لوگ ہیں جو مشکل وقت میں بھاگ جاتے ہیں، ایسے نہیں ہوتا کہ ڈینگی پشاورپرحملہ کرے تو آپ پہاڑوں پر چڑھ جاؤ، جب وقت گزر جاتا ہے آپ باہر نکل آتے ہو، جو چوہوں اور مچھروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے وہ شیر کا مقابلہ کیا کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ میں آتے بھی نہیں، ساری مراعات اور تنخواہیں بھی لیتے ہیں اور پھر اسی پارلیمنٹ پر لعنتیں بھی بھیجتے ہیں، کسی کو لعنت دینا اچھی بات نہیں ہے، آپ کا لاہورکا جلسہ اسی لیے ناکام ہوا کہ لوگوں کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی دور میں کراچی ملک کے تمام شہروں میں سب سے آگے تھا لیکن آج شہرقائد کباڑ خانہ اور لاہور مثالی شہر بن گیا ہے، آصف زرداری کا بھلا ہو جنہوں نے پیپلزپارٹی کا سوا ستیا ناس کردیا۔
سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں صرف مخالف ہیں، پاکستان موجودہ وقت میں کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملک خطرے میں ہے امریکا اور بھارت ہمارے خلاف ہیں، بھارت کوسی پیک ہضم نہیں ہورہا افغانستان سے ٹھنڈی ہوا نہیں آرہی، ہمیں ایک دوسرے کو معاف کرکے ملک کے لیے سوچنا ہوگا، دانشمند لوگوں کوچاہیے کہ وہ ہوش مندی سے معاملات کوٹھیک کریں۔