سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کا کیس نوازشریف کو نوٹس جاری
چودہ ارکان اسمبلی نے تاحیات نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں پر نواز شریف اور جہانگیر ترین کو نوٹسز جاری کردیے جس کی سماعت 30 جنوری کو ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ارکان اسمبلی کو تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے خلاف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 30 جنوری کو درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ لارجر بینچ كے ممبران میں جسٹس عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس ضمن میں نااہل قرار دیے گئے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی ان کی درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں حکم دیا ہے کہ فریقین خود یا وکیل کے ذریعے مقدمے کی کارروائی میں شامل ہوں۔
یاد رہے كہ تاحیات نااہلی کے خلاف 14 ارکان اسمبلی نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کررکھی ہیں جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی کم سے کم مدت کا تعین کیا جائے، درخواستیں دائر کرنے والوں میں وہ ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنا پر نااہل کیا گیا۔
یہ پڑھیں: بددیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلیت تاحیات ہے، چیف جسٹس
دریں اثنا عدالت عظمیٰ نے آبزرویشن دی ہے کہ بد دیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلی کی مدت تاحیات ہے تاہم 5 سال یا ایک سال ہو اس کا تعین جلد کرلیں گے۔
واضح رہے كہ آئین كے مذكورہ آرٹیكل كے تحت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین كو بھی نااہل كیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین نے كہا ہے كہ اگر عدالت نے درخواستوں پر نااہلی كی مدت کا تعین كردیا تو امكان ہے كہ ان دونوں رہنماؤں كو بھی ریلیف مل سكتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ارکان اسمبلی کو تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے خلاف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 30 جنوری کو درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ لارجر بینچ كے ممبران میں جسٹس عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس ضمن میں نااہل قرار دیے گئے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی ان کی درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں حکم دیا ہے کہ فریقین خود یا وکیل کے ذریعے مقدمے کی کارروائی میں شامل ہوں۔
یاد رہے كہ تاحیات نااہلی کے خلاف 14 ارکان اسمبلی نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کررکھی ہیں جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی کم سے کم مدت کا تعین کیا جائے، درخواستیں دائر کرنے والوں میں وہ ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنا پر نااہل کیا گیا۔
یہ پڑھیں: بددیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلیت تاحیات ہے، چیف جسٹس
دریں اثنا عدالت عظمیٰ نے آبزرویشن دی ہے کہ بد دیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلی کی مدت تاحیات ہے تاہم 5 سال یا ایک سال ہو اس کا تعین جلد کرلیں گے۔
واضح رہے كہ آئین كے مذكورہ آرٹیكل كے تحت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین كو بھی نااہل كیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین نے كہا ہے كہ اگر عدالت نے درخواستوں پر نااہلی كی مدت کا تعین كردیا تو امكان ہے كہ ان دونوں رہنماؤں كو بھی ریلیف مل سكتا ہے۔