آغا خان اسپتال میں بچوں کے دلوں کے نقائص کے علاج کی مہم جاری
ضرورت مندبچے شاہ میرکی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری،شاہ میرپیدائشی بیماری ٹیٹرالوجی آف فیلے میں مبتلاتھا۔
آغا خان یونیورسٹی کی مہم بچوں کے دلوں کے نقائص کی درستی (مینڈنگ کڈز ہارٹس) کامیابی سے جاری ہے۔
مہم کے تحت آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں منعقدہ، تقریب میں حالیہ دنوں ضرورت مند بچے شاہ میرکی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری کے بارے میں بتایا گیا اس موقع پر شاہ میر خان کے والد اور طبی ماہرین موجود تھے طبی ماہرین نے آغا خان یونیورسٹی کے پروگراموں کو سراہا جو ویلفیئرکے تحت چلائے جاتے ہیں تاکہ ضرورت مند لوگوں کی مدد ہوسکے۔
آغا خان اسپتال کی انتظامیہ کی مطابق اسپتال میں دل کے امراض میں مبتلا 100میں سے 75 بچے وہ ہوتے ہیں جو ضرورت مند ہوتے ہیں یا کسی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور آغا خان اسپتال ان مریضوں کی ہر ضرورت کو پورا کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ آغا خان کے ویلفیئر کے لیے چلنے والے پروگرام ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں انتظامیہ کے مطابق شاہ میرکا تعلق بھی ایسے ہی گھرانے سے ہے جو اپنے بچے کی بیماری کا علاج نہیں کراسکتا تھا۔
آغاخان اسپتال کے ماہرین نے اوپن ہارٹ سرجری تجویز کی شاہ میر کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری کے حوالے سے تشکر اور خوشی کے اظہار کے لیے تقریب منعقد کی گئی شاہ میر پیدائشی طور پر ٹیٹرالوجی آف فیلے جیسے مرض میں مبتلا تھا یہ دل کا ایک نہایت کمیاب نقص ہے جس کے باعث شاہ میر کے دل میں 4 مختلف نقائص موجود تھے دل کے پیدائشی نقص کو ''بلو بے بی سنڈروم'' کہا جاتا ہے کیونکہ خون میں آکسیجن نہ ہونے کے باعث بچے کی جلد کا رنگ نیلا پڑجاتا ہے۔
کنجینیٹل ہارٹ ڈیزیز (سی ایچ ڈی) دل کے نقائص میں سب سے عام نقص ہے اور دنیا بھر کی آبادی میں ایک فیصد افراد میں پایا جاتا ہے وہ بچے جو ٹیٹرالوجی آف فیلے میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے دل کے نقص کی درستی کے لیے آپریشن لازمی سمجھا جاتا ہے دوسری صورت میں بچے کی موزوں نشوونما اور بڑھوتری رک جاتی ہے ایسے بچے جن کا علاج نہ کیا جائے، ان میں وقت کے ساتھ شدید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے ایسے بچے بلوغت کی عمر تک معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں یا انتہائی صورت میں ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
سی ایچ ڈی کے مریضوں کی معاونت کے لیے 3 سال سے جاری کاوشوں کے نتیجے میں اب تک کمیونٹی پارٹنرز، مقامی نجی اداروں اور آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی ویلفیئر کی مد میں کی جانے والی معاونت کی بدولت247 ملین روپے کے فنڈز جمع کیے جاچکے ہیں جس کے باعث آغا خان یونیورسٹی اسپتال پاکستان بھر کے بچوں کو دل کے امراض کی جدید ترین اور موثر ترین علاج کی سہولیات فراہم کر پا رہا ہے۔
آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی کنجینیٹل کارڈک پروگرام ٹیم ہر سال 400 سے زائد بچوں کے دلوں میں موجود نقائص کی درستی کے آپریشن سرانجام دیتی ہے اور ان میں سے متعدد ایسے بچے ہوتے ہیں جن کے والدین اس مہنگے اور پیچیدہ علاج کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔
مہم کے تحت آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں منعقدہ، تقریب میں حالیہ دنوں ضرورت مند بچے شاہ میرکی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری کے بارے میں بتایا گیا اس موقع پر شاہ میر خان کے والد اور طبی ماہرین موجود تھے طبی ماہرین نے آغا خان یونیورسٹی کے پروگراموں کو سراہا جو ویلفیئرکے تحت چلائے جاتے ہیں تاکہ ضرورت مند لوگوں کی مدد ہوسکے۔
آغا خان اسپتال کی انتظامیہ کی مطابق اسپتال میں دل کے امراض میں مبتلا 100میں سے 75 بچے وہ ہوتے ہیں جو ضرورت مند ہوتے ہیں یا کسی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور آغا خان اسپتال ان مریضوں کی ہر ضرورت کو پورا کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ آغا خان کے ویلفیئر کے لیے چلنے والے پروگرام ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں انتظامیہ کے مطابق شاہ میرکا تعلق بھی ایسے ہی گھرانے سے ہے جو اپنے بچے کی بیماری کا علاج نہیں کراسکتا تھا۔
آغاخان اسپتال کے ماہرین نے اوپن ہارٹ سرجری تجویز کی شاہ میر کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری کے حوالے سے تشکر اور خوشی کے اظہار کے لیے تقریب منعقد کی گئی شاہ میر پیدائشی طور پر ٹیٹرالوجی آف فیلے جیسے مرض میں مبتلا تھا یہ دل کا ایک نہایت کمیاب نقص ہے جس کے باعث شاہ میر کے دل میں 4 مختلف نقائص موجود تھے دل کے پیدائشی نقص کو ''بلو بے بی سنڈروم'' کہا جاتا ہے کیونکہ خون میں آکسیجن نہ ہونے کے باعث بچے کی جلد کا رنگ نیلا پڑجاتا ہے۔
کنجینیٹل ہارٹ ڈیزیز (سی ایچ ڈی) دل کے نقائص میں سب سے عام نقص ہے اور دنیا بھر کی آبادی میں ایک فیصد افراد میں پایا جاتا ہے وہ بچے جو ٹیٹرالوجی آف فیلے میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے دل کے نقص کی درستی کے لیے آپریشن لازمی سمجھا جاتا ہے دوسری صورت میں بچے کی موزوں نشوونما اور بڑھوتری رک جاتی ہے ایسے بچے جن کا علاج نہ کیا جائے، ان میں وقت کے ساتھ شدید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے ایسے بچے بلوغت کی عمر تک معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں یا انتہائی صورت میں ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
سی ایچ ڈی کے مریضوں کی معاونت کے لیے 3 سال سے جاری کاوشوں کے نتیجے میں اب تک کمیونٹی پارٹنرز، مقامی نجی اداروں اور آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی ویلفیئر کی مد میں کی جانے والی معاونت کی بدولت247 ملین روپے کے فنڈز جمع کیے جاچکے ہیں جس کے باعث آغا خان یونیورسٹی اسپتال پاکستان بھر کے بچوں کو دل کے امراض کی جدید ترین اور موثر ترین علاج کی سہولیات فراہم کر پا رہا ہے۔
آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی کنجینیٹل کارڈک پروگرام ٹیم ہر سال 400 سے زائد بچوں کے دلوں میں موجود نقائص کی درستی کے آپریشن سرانجام دیتی ہے اور ان میں سے متعدد ایسے بچے ہوتے ہیں جن کے والدین اس مہنگے اور پیچیدہ علاج کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔