راکیل موریسن جس نے تاریخ  رقم کردی

بہترین سنیماٹوگرافر کے اکیڈمی ایوارڈ کی دوڑ میں شامل ہونے والی پہلی عورت

راکیل موریسن کو خواتین ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرنا زیادہ پسند ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

آسکر کی نوّے سالہ تاریخ میں اداکاری، ہدایت کاری، دستاویزی فلم سازی، گلوکاری، نغمہ نگاری، تدوین، میک اپ، صوتی تدوین، کاسٹیوم ڈیزائننگ اور ویژول ایفیکٹسکے زمروں میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی اس ایوارڈ کے لیے نام زد ہوتی رہی ہیں۔

سنیماٹوگرافی کے زمرے میں اب تک کسی عورت کی نام زدگی عمل میں نہیں آئی تھی، مگر راکیل موریسن نے اس روایت کا خاتمہ کردیا ہے۔ 90 ویں آسکر ایوارڈز کے لیے بہترین سنیماٹوگرافر کے زمرے میں جن امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں انتالیس سالہ راکیل کا نام بھی شامل ہے۔ یوں میساچوسیٹس میں جنم لینے والی سفید فام حسینہ نے اکیڈمی ایوارڈز کی تاریخ میں نئے باب کا اضافہ کردیا ہے۔

سنیماٹوگرافر کو عرف عام میں کیمرا مین کہا جاتا ہے مگر اس کا کام صرف کیمرا آپریٹ کرنے تک محدود نہیں ہوتا۔ وہ ڈائریکٹر کی ہدایات اور سین کی ضرورت کے مطابق کیمرے، لینس، فلم اور فلٹرز کا انتخاب کرتا ہے۔ لائٹ کریو سے کام لینا بھی سنیماٹوگرافر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ڈائریکٹر کی ہدایات کی روشنی میں وہ سین کو بہترین انداز سے کیمرے میں قید کرنے کے لیے جو مناسب سمجھے اقدامات کرسکتا ہے۔

موریسن کو تصویریں کھینچنے کا شوق بچپن ہی سے ہوگیا تھا۔ پاپا کا کیمرا لیے وہ تصویریں کھینچتی پھرتی تھی۔ جوان ہوتے ہوتے وہ اس فن میں طاق ہوچکی تھی۔ گریجویشن کرنے کے بعد اس نے نیویارک یونی ورسٹی سے فلم اینڈ فوٹوگرافی کے مضمون میں ڈگری حاصل کی۔ آخری سیمسٹر میں اسے فلم یا فوٹوگرافی میں سے ایک کا انتخاب کرنا تھا، چناں چہ اس نے مؤخرالذکر کو ترجیح دی۔ بعدازاں اس نے 2006ء میں فائن آرٹس میں ماسٹر کیا۔


بہ طور سنیماٹوگرافر راکیل کی پیشہ ورانہ زندگی کی ابتدا چھوٹی اسکرین سے ہوئی۔ اس نے مختلف کمپنیوں کے لیے ٹیلی فلمیں اور ڈراما سیریز کی تیاری میں بہ طور کیمراوومن اہم کردار ادا کیا۔ شوبز کے حلقوں میں اسے شناخت دستاویزی فلم Rikers High سے ملی۔ یہ فلم 2005ء میں دکھائی گئی اور ایمی ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئی۔

سنیماٹوگرافر کی حیثیت سے راکیل کی اولین فیچر فلم Palo Alto تھی۔ کالج کے چار پرانے طالب علموں کی یادوں پر مشتمل یہ مزاحیہ فلم پسند کی گئی۔ محدود بجٹ کی اس فلم کی کام یابی کے بعد راکیل کو ایم ٹی وی سے ڈائریکٹر آف فوٹوگرافی کی پیش کش ہوئی۔ یہ بڑی اہم پیش کش تھی جسے راکیل نے بہ خوشی قبول کرلیا۔ ایم ٹی وی جیسے بڑے نیٹ ورک کی ریئلٹی سیریز The Hills کے لیے راکیل نے دو سال تک خدمات انجام دیں۔ یہ ریئلٹی سیریز بہت مقبول ہوئی تھی۔ اس کی مقبولیت نے راکیل کو بھی منی اسکرین کی مستند سنیماٹوگرافر کے طور پر شناخت بخش دی تھی۔ آئندہ دو برسوں میں باصلاحیت سنیماٹوگرافر نے Billion Dollar Movie، Fruitvale Station، Any Day Now، Some Girl(s) اور The Harvest جیسی فلموں کی عکس بندی کی ذمہ داری نبھائی۔ ان فلموں کی کام یابی کے بعد فلمی حلقوں اور جرائد میں اس کا تذکرہ مستقبل کی بڑی سنیماٹوگرافر کے طور پر ہونے لگا تھا۔

راکیل موریسن کو خواتین ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرنا زیادہ پسند ہے، یا یہ اتفاق بھی ہوسکتا ہے کہ ایک دو کے علاوہ اس کی تمام فلموں کی ہدایت کار کوئی خاتون تھی۔ گذشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم Mudbound کی ہدایات ڈی رِیس نے دی ہیں۔ سیاہ فام ڈی ریس کا تعلق امریکی ریاست ٹینیسی سے ہے۔ اس فلم میں غیرمعمولی صلاحیتوں کے اظہار پر اکیڈمی ایوارڈز کے کرتا دھرتا راکیل کو آسکر کی دوڑ میں شامل کرنے پر مجبور ہوگئے۔

Mudbound ، اسی نام کے ایک ناول پر مبنی فلم ہے جس میں جنگ عظیم دوم کے دور میں دو خاندانوں کے حالات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ شائقین کے ساتھ ساتھ ناقدین میں بھی اس فلم کو زبردست پذیرائی ملی ہے۔ ہدایت کاری کے ساتھ ساتھ سنیماٹوگرافی کو بھی سراہا گیا ہے۔ راکیل کی مسلسل پذیرائی نے اسے یہ اعزاز عطا کردیا ہے کہ وہ بہترین سنیماٹوگرافر کی کیٹیگری میں آسکر کے لیے نام زد ہونے والی پہلی خاتون بن گئی ہے۔ اس کیٹیگری میں اس کا مقابلہ چار مردوں سے ہے۔ فتح یا شکست سے قطع نظر راکیل نے آسکر کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ضرورکردیا ہے۔( غ۔ع)

 
Load Next Story