ناکامیوں سے چھلنی ٹیم کی پرفارمنس کا پوسٹ مارٹم ہوگا

پورے جنوبی افریقی ٹور کے دوران غلطیوں پر غلطیاں دہراتے رہے، تمام پلیئرز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے۔۔۔، مصباح الحق


Sports Desk March 26, 2013
بورڈ بنیادی مسائل کا دیرپا حل تلاش کرے (سابق اسٹارز) بڑی اننگز کھیلنے کے گُر سیکھنا ہوں گے (ظہیر) مصباح اور یونس کو مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے، راشدلطیف فوٹو: فائل

KARACHI: ناکامیوں سے چھلنی ہونے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس کا پوسٹ مارٹم ہوگا۔

کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پورے جنوبی افریقی ٹور کے دوران ہم غلطیوں پر غلطیاں دہراتے رہے، تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا ہوگی، اس ٹور سے کچھ مثبت چیزیں بھی حاصل ہوئیں، ایک مضبوط ٹیم کے خلاف اس کی اپنی کنڈیشنز میں دو مرتبہ کم بیک کرنا اچھی علامت ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں سابق کرکٹرز نے ٹور کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے پی سی بی سے بنیادی مسائل کا دیرپا حل تلاش کرنے پر زوردیا ہے، ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ بیٹسمینوں کو بڑی اننگز کھیلنے کے گُر سکھانا ہوں گے، راشد لطیف نے کہا کہ مصباح الحق اور یونس خان کو خود ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقہ کے ناکام ترین ٹور کے بعدٹکڑوں میں وطن واپسی شروع ہوچکی، جہاں پر اب پرفارمنس کے پوسٹ مارٹم کا امکان ہے، ٹیم نے طویل ترین ٹور کے دوران تمام فارمیٹس میں 9 میچز کھیلے اور صرف 3 (ایک ٹوئنٹی20، دو ون ڈے) میں کامیابی حاصل کی، پورے ٹور کے دوران بیٹنگ نے کافی مایوس کیا جبکہ بولنگ بھی توقعات کے مطابق نہیں رہی۔



کپتان مصباح الحق نے بھی ٹیم پرفارمنس کے تفصیلی تجزیے اور مستقبل کیلیے ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، ان کا کہنا ہے کہ وطن واپسی پر ہم ٹیم پرفارمنس کا جائزہ لے کر یہ دیکھیں گے کہ بہتر مستقبل کیلیے کیا کرنے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ پورے ٹور کے دوران ہم نے کئی غلطیاں کیں،آغاز ہی اچھا نہیں تھا، دوسرا ٹیسٹ جیتنے کا موقع ملا تو بیٹنگ نے مایوس کیا، اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ دورے سے ہم نے کئی مثبت چیزیں بھی حاصل کیں، خاص طور پر ٹیم نے خسارے میں جانے کے باوجود کم بیک کیا جس سے فائٹنگ اسپرٹ کی عکاسی ہوتی ہے۔

جنوبی افریقہ کو اس کی اپنی سرزمین پر شکست دینا آسان کام نہیں ہے، ہم نے ان سے خاص طور پر ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے میں بھرپور فائٹ کی۔ دوسری جانب پاکستان میں سابق کرکٹرز کی جانب سے کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر مایوسی کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے، سابق بیٹسمین ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ٹور مایوس کن رہا ، اب یہ پی سی بی پر منحصر ہے کہ وہ بیٹسمینوں کیلیے اعلیٰ معیار مقرر کرے، جب تک ہمارے بیٹسمین ٹیسٹ کرکٹ میں رنز اسکور کرنا نہیں سیکھیں گے ان کو ون ڈے میں بھی دشواری کا سامنا رہے گا۔

انھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ 30، 40 رنز ٹیم میں موجودگی کی ضمانت نہیں ہیں، ابتدائی30 رنز بنانا مشکل ہوتا ہے مگر اس کے بعد آپ کو بڑی اننگز کھیلنی چاہیے جس میں ہمارے بیٹسمین ناکام رہے ہیں۔ ظہیر عباس نے کوچ واٹمور کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پاکستان کو ایشیا کپ اور بھارت میں فتوحات دلائیں، ان کو عہدے پر برقرار رکھنا چاہیے ۔ سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ پلیئرز کو مختلف فارمیٹس میں ضرورت کے تحت کھیلنے کا علم ہونا چاہیے، مصباح اور یونس کیلیے صورتحال نازک ہے، دونوں کے ہاتھوں سے وقت تیزی سے نکل رہا ہے، انھیں ورلڈ کپ 2015 سے قبل ہی اپنے کیریئر کا تجزیہ کر لینا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں