کپتان کو عزت دیں

کپتان کی عزت کرنا ضروری ہے، نہ صرف ساتھی کرکٹرز ، شائقین بلکہ بورڈ کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔


Saleem Khaliq January 30, 2018
کپتان کی عزت کرنا ضروری ہے، نہ صرف ساتھی کرکٹرز ، شائقین بلکہ بورڈ کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD/ KARACHI: Victory has a hundred fathers and defeat is an orphan

انگریزی کی یہ کہاوت کس قدر درست ہے اس کا اندازہ ٹوئنٹی 20 سیریز میں پاکستان کی فتح کے بعد لگایا جا سکتا ہے ، جس کا بس چل رہا ہے وہ اس کا کریڈٹ لینے سامنے آ گیا، ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ کے بعد سب چھپ کر بیٹھ گئے تھے اب بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے تھے، چیئرمین صاحب کی ٹویٹ بھی آ گئی،اس سے بڑا مذاق کیا ہو گا کہ سرفراز احمد کے چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے کا کریڈٹ بھی وہ لے رہے ہیں، کل تک برا بھلا کہنے والے اب کپتان کو دوبارہ بہترین قرار دینے لگے، ہم میں توازن کی کمی ہے، بہت جلدی کسی کو آسمان پر بٹھا دیتے اور پھر گرا بھی دیتے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی جیتے تو سرفراز سے اچھا کوئی نہیں ، نیوزی لینڈ میں ون ڈے ہارے تو اس سے برا کوئی نہیں، یہ طریقہ درست نہیں، جس طرح جیت کا کریڈٹ کسی ایک کھلاڑی کو نہیں جاتا ویسے ہی ہار کی ذمہ داری بھی فرد واحد پر عائد نہیں کی جا سکتی، کون سی ٹیم کھلانی ہے، ٹاس جیت کر کیا کرنا ہے،کس نمبر پر کون بیٹنگ کرے گا، بولنگ میں نئی گیند کسے تھمانی ہے یہ فیصلے کپتان اکیلا نہیں کرتا، ٹیم کا تھنک ٹینک اس میں شامل ہوتا ہے، لہذا تھوڑا انتظار کر لیا کریں۔

اگر پاکستان ٹی ٹوئنٹی سیریز ہار جاتا تو یقین مانیے اس وقت سب یہی کہہ رہے ہوتے کہ سرفراز کو کپتانی سے ہٹائیں، یہ اور بات ہے کہ بورڈ کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں لہذا وہ ایسا نہیں کرتا ، ہمیں بھی یہ بات سوچنی چاہیے، یہ ٹیم چیمپئنز ٹرافی جیتی جس پر ہر طرف واہ واہ ہوئی، کھلاڑیوں کو کروڑوں روپے کے انعامات سے نوازا گیا، گاڑیاں ملیں، اشتہارات میں کام ملنے لگا، سوشل میڈیا پر فالوورز بنے، غیر ملکی لیگز سے معاہدے ہوئے، ایک ایونٹ سے سب کچھ تبدیل ہو گیا، زیادہ امیر فیملیز سے تعلق نہ رکھنے والے بعض کھلاڑی بھی کروڑوں میں کھیلنے لگے۔

ایسے میں مزاج تو تبدیل ہونا ہی تھے، آغاز تقریبات سے ہی ہو گیا، اپنا حصہ کم ہونے پر بعض پلیئرز نے تقریبات کا بائیکاٹ کیا، اس وقت پی سی بی کا کام تھا کہ معاملات سنبھالتا لیکن ایسا نہ ہوا، یہیں سے مسائل شروع ہوئے، بچے بڑے ہو گئے اور پھر نیوزی لینڈ میں انھیں کپتان کی ڈانٹ سخت بری لگنے لگی، پہلے جس ڈانٹ میں پیار جھلکتا تھا اب اس سے چڑ ہو گئی، سرفراز کا انداز ایسا ہی ہے، وہ کلب میچز میں بھی غلطی پر کھلاڑی کو ایسے ہی ڈانٹ دیتے تھے، مگر نیوزی لینڈ میں انھیں اپنے اسی انداز کی وجہ سے مسائل ہوئے۔

حسن علی نے دوسرے میچ میں جو حرکت کی وہ سب نے دیکھی، کپتان سمجھانے کیلیے جا رہے ہیں اور آپ انھیں لفٹ نہیں کرا رہے یہ کیا بات ہوئی، سابق کپتان راشد لطیف نے تو اس پر حسن علی کو بطور سزا ایک میچ کیلیے باہر بٹھانے کا بھی مطالبہ کر دیا، مگر پیسر خود ''ان فٹ'' ہو کر میچ سے باہر ہو گئے ، یہ اور بات ہے کہ اس کا یقین دلانے کیلیے پی سی بی کو ان کے پاؤں میں پٹی والی تصاویر جاری کرنا پڑیں،حسن علی بہت زبردست بولر ہیں لیکن انھیں ابھی بہت آگے جانا ہے، اس کے لیے قدم زمین پر رکھنا ضروری ہیں،ورنہ دنیا میں بڑے بڑے کرکٹرز آئے اور گئے آج ان کا کوئی نام لینے والا موجود نہیں۔

کپتان کی عزت کرنا ضروری ہے، نہ صرف ساتھی کرکٹرز ، شائقین بلکہ بورڈ کو بھی ایسا کرنا چاہیے، سرفراز احمد فیلڈ میں تو خاصا غصہ کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر آف دی فیلڈ بیچارے بہت سیدھے ہیں کسی کپتان کو اتنا شریف بھی نہیں ہونا چاہیے، آپ اس کا اندازہ یوں لگا لیں کہ پی سی بی کا ایک ایسا آفیشل جس کو کرکٹ کے ''ک'' کا علم نہیں، وہ تک انھیں فون کر کے کہہ دیتا ہے کہ ''فلاں جگہ کیوں گئے تھے'' شاہد آفریدی، وسیم اکرم، انضمام الحق یا کئی دیگر کپتانوں کے سامنے تو کوئی کچھ کہہ ہی نہیں سکتا تھا۔

سرفراز کی اس سادگی کا بورڈ بھی خوب فائدہ اٹھاتا ہے، پہلے انڈر 19 ٹیم کی تقریب میں انھیں نہیں بلایا، بعد میں کہا گیا کہ وہ نجی مصروفیات کے سبب دستیاب نہ تھے، یہ بات درست تھی مگر کم از کم دعوت نامہ تو بھیجتے از خود کیسے اندازہ لگایا کہ وہ نہیںآ سکتے، اب پی ایس ایل تھری کا جو ترانہ جاری ہوا اس میں کپتان شامل ہی نہیں، کیا یہ حیران کن بات نہیں ہے؟ میں نے ٹویٹر پر یہ نکتہ اٹھایا تو پی سی بی کے ایک آفیشل نے وضاحت کی کہ وہ دستیاب نہیں تھے۔

چلیں مان لیتے ہیں لیکن کیا آج کل کے جدید دور میں کسی کی کلپ ویڈیومیں شامل کرنا کوئی مسئلہ ہے؟ میری عادت ہے کہ سوشل میڈیا پر بحث میں نہیں پڑتا کیونکہ ہر قسم کے لوگ موجود ہوتے ہیں، بعض لوگوں نے یہ کہا کہ میں منفی بات تلاش کر رہا ہوں، ان کو میرا یہ کہنا ہے کہ اس وقت میڈیا کے 90 بلکہ 95 فیصد لوگ بورڈ کی تعریفیں ہی کرتے ہیں، 5 فیصد کو تو اپنا کام آزادی سے کرنے دیں، اب ٹیم جیت گئی ہر طرف سے اسے سراہا جا رہا ہے، ون ڈے کی شکست کو بھی بھلا دیا جائے گا حالانکہ ایسا ہونا نہیں چاہیے۔

وجوہات کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو پائے اور گرین شرٹس کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے، ٹوئنٹی20میں ہم دوبارہ نمبر ون بن گئے جس پر ٹیم مبارکباد کی حقدار ہے،فخرزمان، احمد شہزاد، بابر اعظم،محمد عامر اور شاداب خان سمیت تمام کرکٹرز نے اچھی کارکردگی دکھائی، اب مستقبل میں بھی ایسا ہی پرفارم کرنا چاہیے، آخر میں عون زیدی کا کچھ ذکر کر دوں، ہم تنقید تو کرتے رہتے ہیں مگر جہاں تعریف کسی کا حق ہو تو ضرور کرنی چاہیے۔

عون نے بطور میڈیا منیجر دورئہ نیوزی لینڈ میں عمدگی سے فرائض نبھائے اور ان کی موجودگی میں بروقت تصاویر،ویڈیوز اور خبریں ملتی رہیں،ماضی میں بورڈ کے بڑے بڑے لوگ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ٹورز سے سیر کر کے واپس آجاتے تھے مگر اس بار واقعی کام ہوا جو خوش آئند ہے، کاش پی سی بی لاہور میں بھی سفارشیوں کی جگہ اہل افراد کا تقرر کرے تو شاید معاملات میں کچھ بہتری آ جائے۔

نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں