6 گاڑیاں آگے اور 6 پیچھے پھر بھی نوازشریف مظلوم آصف زرداری
مظلوم تو ہم تھے جو مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے بکتر بند گاڑی میں لائے جاتے تھے، آصف زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ ان کا، 6 گاڑیاں آگے اور 6 پیچھے ہوتی ہیں پھر بھی نوازشریف مظلوم بنے پھرتے ہیں۔
تونسہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ یہاں آکر واضح ہوگیا کہ لاہور اور جنوبی پنجاب میں زمین آسمان کا فرق ہے، پنجاب حکومت کی تنگ نظری ہے کہ جنوبی پنجاب میں ہمارے ایم پی اے کو فنڈز نہیں دیئے جاتے، اس کے برعکس جب ہماری حکومت تھی تو ہم نے موجودہ حکمران جماعت کے تمام ایم پی ایز اور ایم این ایز کو ناصرف فنڈز جاری کئے بلکہ انہیں تمام مراعات بھی فراہم کی گئیں، چوہدری نثار کا بجٹ ہمارے اپنے ایم این ایز سے بھی زیادہ تھا، یہ ہمارے اور مسلم لیگ (ن) کے فعل میں فرق ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان کو جاتی امرا کے 'مجیب الرحمان' سے خطرہ
شریک چئیرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پاناما کا معاملہ ہم نے نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر اٹھایا گیا، یہ کسی سیف الرحمان کا بنایا ہوا کیس نہیں تھا جس میں نوازشریف اور دیگر شامل ہوئے، پاناما کیس میں نااہلی کی بعد سابق وزیراعظم مظلوم بن گئے ہیں، 6 گاڑیاں آگے اور 6 گاڑیاں پیچھے ہیں پھر بھی نوازشریف مظلوم بنے پھرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ عدلیہ کی ناانصافی کی بات کرتے ہیں وہ بتائیں کہ جب شہبازشریف جج سے باتیں کرتے تھے اور پھر مجھے اسی جج نے سزا بھی دی تھی لیکن پھر وہی سزا سپریم کورٹ نے ختم بھی کردی، ایک پورا سلسلہ جاری تھا جب شہبازشریف ایک دن سیف الرحمان سے بات کرتے تھے اوردوسرے روز وہ کام ہوجاتا تھا۔ یہ کیسے مظلوم ہیں جن کی اپنی حکومت ہے، مظلوم تو ہم تھے جو مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے بکتر بند گاڑی میں لائے جاتے تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریفوں کی کرپشن بین البراعظمی ہے
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ہمیں بھارت سے کوئی مسئلہ نہیں، ہمارا اختلاف نریندرا مودی کی سوچ سے ہے، مودی اپنے ملک کو ایک سیکولرازم قرار دیتا ہے لیکن مودی کے بھارت میں سیکولرازم نظر نہیں آرہا کیوں کہ اب دنیا پر نہرو والا بھارت نہیں بلکہ مودی کا ہے، بھارتی وزیراعظم نے سستی شہرت کے لئے ہٹلر کی طرح نفرت کی سیاست کی جو اب بھی جاری ہے۔
تونسہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ یہاں آکر واضح ہوگیا کہ لاہور اور جنوبی پنجاب میں زمین آسمان کا فرق ہے، پنجاب حکومت کی تنگ نظری ہے کہ جنوبی پنجاب میں ہمارے ایم پی اے کو فنڈز نہیں دیئے جاتے، اس کے برعکس جب ہماری حکومت تھی تو ہم نے موجودہ حکمران جماعت کے تمام ایم پی ایز اور ایم این ایز کو ناصرف فنڈز جاری کئے بلکہ انہیں تمام مراعات بھی فراہم کی گئیں، چوہدری نثار کا بجٹ ہمارے اپنے ایم این ایز سے بھی زیادہ تھا، یہ ہمارے اور مسلم لیگ (ن) کے فعل میں فرق ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان کو جاتی امرا کے 'مجیب الرحمان' سے خطرہ
شریک چئیرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پاناما کا معاملہ ہم نے نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر اٹھایا گیا، یہ کسی سیف الرحمان کا بنایا ہوا کیس نہیں تھا جس میں نوازشریف اور دیگر شامل ہوئے، پاناما کیس میں نااہلی کی بعد سابق وزیراعظم مظلوم بن گئے ہیں، 6 گاڑیاں آگے اور 6 گاڑیاں پیچھے ہیں پھر بھی نوازشریف مظلوم بنے پھرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ عدلیہ کی ناانصافی کی بات کرتے ہیں وہ بتائیں کہ جب شہبازشریف جج سے باتیں کرتے تھے اور پھر مجھے اسی جج نے سزا بھی دی تھی لیکن پھر وہی سزا سپریم کورٹ نے ختم بھی کردی، ایک پورا سلسلہ جاری تھا جب شہبازشریف ایک دن سیف الرحمان سے بات کرتے تھے اوردوسرے روز وہ کام ہوجاتا تھا۔ یہ کیسے مظلوم ہیں جن کی اپنی حکومت ہے، مظلوم تو ہم تھے جو مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے بکتر بند گاڑی میں لائے جاتے تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریفوں کی کرپشن بین البراعظمی ہے
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ہمیں بھارت سے کوئی مسئلہ نہیں، ہمارا اختلاف نریندرا مودی کی سوچ سے ہے، مودی اپنے ملک کو ایک سیکولرازم قرار دیتا ہے لیکن مودی کے بھارت میں سیکولرازم نظر نہیں آرہا کیوں کہ اب دنیا پر نہرو والا بھارت نہیں بلکہ مودی کا ہے، بھارتی وزیراعظم نے سستی شہرت کے لئے ہٹلر کی طرح نفرت کی سیاست کی جو اب بھی جاری ہے۔