سابق سی ای او پی آئی اے  کے ملک سے فرار کے معاملے کی تحقیقات کا حکم

سابق وزیر داخلہ نے سابق سی ای او پی آئی اے  کو بیرون ملک فرار میں مدد دی،طاہرمشہدی


ویب ڈیسک January 30, 2018
سابق وزیر داخلہ نے سابق سی ای او پی آئی اے  کو بیرون ملک فرار میں مدد دی،طاہرمشہدی،فوٹو:فائل

لاہور: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کے سابق سی ای او برنڈ ہیلڈن برانڈ کے ملک سے فرار کے معاملے کی تحقیقات کا حکم۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے) کی کارکردگی سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوئنر سینیٹرفرحت اللہ بابر کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت داخلہ اور سول ایوسی ایشن کے حکام نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دیے۔

دوران اجلاس جرمن نژاد پی آئی اے کے سابق سی ای او برنڈ ہیلڈن برانڈ کے نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود بیرن ملک فرار کے سوال پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ برنڈ ہیلڈن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش وزارت خارجہ نے کی تھی اور برنڈ ہیلڈن کو باہر بھیجنے کی درخواست کے ساتھ سول ایوی ایشن کا ایک لیٹر بھی منسلک تھا، حکام نے کہا کہ وزارت خارجہ کی ایک ماہ کی زبانی ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود پی آئی اے کے جرمن سی ای او بیرون ملک روانہ

دوسری جانب سول ایوزیشن کے حکام نے وزارت داخلہ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے سابق سی ای او کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا بتایا گیا اور نہ ہی نام نکالنے کی سفارش کی۔

کمیٹی کے رکن طاہرحسین مشہدی نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ نے برنڈ ہیلڈن برانڈ کو بیرون ملک فرار ہونے میں مدد دی، پی آئی اے کے جہاز کو فلم شوٹنگ کے بہانے باہر لے جایا گیا اور برنڈ ہیلڈن نے بغیر اجازت کے یہ جہاز جرمن میوزم کے حوالے کر دیا جہاں جہاز کو یہودی لابی کی مسلم دشمنی پر مبنی فلم کیلئے استعمال کیا گیا۔

وزارت داخلہ کے انکشاف پر کمیٹی نے برنڈ ہیلڈن کے بیرون ملک فرار کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ پی آئی اے کے طیارے کی اونے پونے داموں فروخت کے معاملے پر جرمن نژاد سابق سی ای او کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا اور ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ای سی ایل میں نام شامل کیا گیا تاہم چند روز بعد ہی برنڈ ہیلڈن بیرون ملک فرار ہوگئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں