میانمر مسلم کش فسادات پھیل گئے مسجدیں گھر دکانیں نذرآتش
ہلاکتیں32ہوگئیں، 9ہزار بے گھر، حکام نے تشدد میں ملوث کئی بدھسٹ گرفتار ، بی بی سی.
میانمر میں مسلم کش فسادات مزید علاقوں میں پھیل گئے اور مسجدوں، مسلمانوں کے مکانات اور دکانیں نذر آتش کر دی گئیں۔
اطلاعات کے مطابق ینگون سے 50 کلومیٹر دور اوح دی کون قصبے میں تین سو افراد نے مسجدوں اور مکانوں پر دھاوا بولا۔ اسی قصبے کے قریب ہی یامنسین قصبے میں بھی ایک مسجد اور 50 کے قریب مکانات کو تباہ کردیا گیا، قصبے میکتیلا میں بدھ سے جاری فسادات کے دوران اب تک32افراد جاں بحق اور 9ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں اور ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی۔ پولیس ان تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں کئی بدھوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں خوراک کی کمی ہے کیونکہ بازار گذشتہ پانچ دنوں سے بند ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں پولیس علاقے میں بھیج دی گئی ہے جو جلتے ہوئے گھروں سے لوگوں کو نکلنے میں مدد فراہم کر رہی ہے تاہم پولیس پر الزام ہے کہ انھوں نے بڑے پیمانے پر علاقوں کو جلنے سے روکنے میں اور لوگوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے کوئی اہم کارروائی نہیں کی۔ دریں اثنا حکومت نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ دہشتگردی اور مذہبی شدت پسندی ختم کردیں۔
اطلاعات کے مطابق ینگون سے 50 کلومیٹر دور اوح دی کون قصبے میں تین سو افراد نے مسجدوں اور مکانوں پر دھاوا بولا۔ اسی قصبے کے قریب ہی یامنسین قصبے میں بھی ایک مسجد اور 50 کے قریب مکانات کو تباہ کردیا گیا، قصبے میکتیلا میں بدھ سے جاری فسادات کے دوران اب تک32افراد جاں بحق اور 9ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں اور ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی۔ پولیس ان تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں کئی بدھوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں خوراک کی کمی ہے کیونکہ بازار گذشتہ پانچ دنوں سے بند ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں پولیس علاقے میں بھیج دی گئی ہے جو جلتے ہوئے گھروں سے لوگوں کو نکلنے میں مدد فراہم کر رہی ہے تاہم پولیس پر الزام ہے کہ انھوں نے بڑے پیمانے پر علاقوں کو جلنے سے روکنے میں اور لوگوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے کوئی اہم کارروائی نہیں کی۔ دریں اثنا حکومت نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ دہشتگردی اور مذہبی شدت پسندی ختم کردیں۔