این ٹی ایس کا رویہ نہ بدلا تو پابندی لگا دیں گے قائمہ کمیٹی

گمشدہ 12سالہ ریکارڈ کیسے ملے گا؟عالیہ کامران اور رانا تنویر میں تلخی


Numaindgan Express January 31, 2018
سعودی عرب اور انڈونیشیا میں قید پاکستانیوں کی واپسی کے لیے کوششیں تیز کرنے کی سفارش، فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے این ٹی ایس میں بے ضابطگیوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔

چیئرمین کمیٹی کاکہناہے کہ این ٹی ایس کو اس وقت بہتر کرنے کی ضرورت ہے، این ٹی ایس سے جب بھی رپورٹ مانگو نہیں ملتی، ہمیں سنجیدہ نہیں لیا جا رہا، کمیٹی کو مذاق بنایا ہوا ہے، این ٹی ایس کا رویہ ایسا رہا تو مکمل پابندی لگا دیں گے۔ اجلاس چیئرمین طارق چیمہ کی صدارت میں ہوا، عالیہ کامران نے کہا کہ کیا این ٹی ایس کرانے والوں کا اپنا این ٹی ایس کیا جاتا ہے، ان کا اپنا این ٹی ایس ہوتا ہی نہیں، چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ این ٹی ایس کو اسٹریم لائن کرنے کی کوشس کر رہے ہیں، چند افراد نے اسے نجی طور پر سرکاری عمارت میں چلایا، اب این ٹی ایس کی سرکاری حیثیت ہو چکی ہے، عالیہ کامران نے کہا کہ این ٹی ایس کا12سال کا جو ریکارڈ گم ہو گیا وہ ہمیں کیسے ملے گا، جس پر رانا تنویر نے کہا کہ پہلے آپ پریزنٹیشن تو سن لیں شاید وہ ریکارڈ نہ گم ہوا۔

اجلاس میں پی سی آر ڈبلیوآر ملازمین کی مستقلی کا معاملہ بھی زیربحث لایا گیا جس پر عالیہ کامران اور وفاقی وزیر رانا تنویر کے درمیان تلخ جملوںکا تبادلہ ہوا، رانا تنویر نے اس مسئلے پر ان کیمرا بریفنگ دینے کی تجویز دی جو کمیٹی نے اگلے اجلاس کیلیے منظورکر لی جبکہ ملازمین سے بات چیت کیلیے رکن کمیٹی علی محمدکے قیادت میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی، وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ کامسیٹس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی ضرورت ہے، عالیہ کامران نے کہا کہ ہمیں اس بل کو پڑھنے کے لیے وقت چاہیے، چیئرمین نے کہا کہ جب تک آپ کی تسلی نہیں ہوگی۔

میں یہ بل پاس نہیں کروں گا، اس موقع پرکامسیٹس یونیورسٹی بل 2017 پر بریفنگ کیلیے ایچ ای سی اورکامسیٹس انتظامیہ نے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا،سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کا اجلاس چیئرمین طاہر مشہدی کی صدارت میں ہوا، کمیٹی نے ترقیاتی منصوبوںکی سست رفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو منصوبوں پر عملدرآمد تیزکرنے کی ہدایت کی اورموجودہ صورت حال پر تفصیلات مانگ لیں، منصوبہ بندی کی جانب سے بتایا گیا کہ مالی سال 2016-17 کے دوران 213 سست رفتار منصوبوں کے 53.4ارب روپے فنڈزکو تیز رفتار منصوبوں کی جانب منتقل کیا گیا۔

چیئرمین نے کہا کہ ہم نئے منصوبوں کی طرف چلے جاتے ہیں پرانے دیکھتے ہی نہیں، سیکریٹری منصوبہ بندی شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ بلوچستان میں100چھوٹے ڈیم کی تعمیرکے منصوبے کے پیکیج ون میں20 ڈیم مکمل کر لیے، بلوچستان کے منصوبوں پر سیکریٹری منصوبہ بندی نے کہا کہ مغربی روٹ پر چائنا کے ساتھ کافی بات ہوئی اور چائنا کو منایا گیا ہے کہ ترجیحی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے، عثمان کاکڑ نے کہاکہ بلو چستان میں کچھ نہیں ہو رہا، بلو چستان کے منصوبوں کوبھی پنجاب کے منصوبوں کی طرح پہیے لگادو تاکہ وہ جلدی مکمل ہوں، سینیٹ قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل و ترقی کا اجلاس سینیٹر میرباز خان کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی نے وزیراعظم اور وزارت خارجہ کو سفارش کی کہ وہ سعودی عرب اور انڈونیشیا میں قید پاکستانی شہریوں کی واپسی کیلیے کوششیں کریں اور ان کی واپسی کیلیے اقدامات کیے جائیں۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب میں مقیم شہری کی رہائی کیلیے دیت کی رقم کا انتظام کر لیا گیا اور اس سلسلے میں امور کو مزید آگے بڑھایا جائے گا، رحمن ملک نے انڈونیشیا میں قید پاکستانی شہری ذوالفقارکا معاملہ اٹھایا، رحمن ملک نے کہاکہ میرے علم کے مطابق ذوالفقارکوشک کی بنیاد پر سزا دی گئی جو غلط ہے، حکومت کی جانب سے اس معاملے پر مناسب توجہ دی جاتی تو اب تک ذوالفقاروطن واپس آ چکا ہوتا، وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے قید شہریوں کی رہائی کیلیے بھرپورکوششیں کی جا رہی ہیں، سینیٹ قائمہ کمیٹی کامرس ٹیکسٹائل کااجلاس شبلی فرازکی زیر صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کی جانب سے ٹی ڈیپ کی گزشتہ 3 سال سے بورڈمیٹنگ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار بھی کیا گیا۔

ڈی جی ٹریڈ اتھارٹی آف پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ 14 میں سے 7 تجاویز پر عمل درآمد کیا گیا جبکہ 4 عمل درآمدکے مراحل میں ہے، وزارت کے حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیاکہ جوں ہی ٹی ڈیپ کا نیا بورڈ تشکیل پائے گا تو بورڈ میٹنگ بلا لی جائے گی، کمیٹی کی جانب سے ٹی ڈیپ کا دفترکراچی سے اسلام آبادمنتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگہ اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈیپ کی اسلام آباد منتقلی کیلیے ایک بڑے اسٹرکچرکی ضرورت پڑے گی، کمیٹی کی جانب سے پاکستان ہارٹیکلچر ڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی کے کام اور اس کے ہیڈ آفس کو لاہور سے اسلام آباد منتقل کرنے کو بھی سراہا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں