یمن میں باغیوں نے صدارتی محل کا محاصرہ کر لیا

باغیوں اور حکومتی دستوں میں جاری لڑائی سے یمن میں بحران مزید پیچیدہ ہوگیا

باغیوں اور حکومتی دستوں میں جاری لڑائی سے یمن میں بحران مزید پیچیدہ ہوگیا ، فوٹو:انٹرنیٹ

RIYADH:
یمن میں علیحدگی پسندوں نے عبوری دارالحکومت عدن میں واقع صدارتی محل کا محاصرہ کر لیا ہے جبکہ باغیوں اور حکومتی دستوں کے مابین جاری تازہ لڑائی کے باعث اس عرب ملک کا بحران مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔


ذرائع کے مطابق صدارتی محل میں یمنی وزیر اعظم احمد بن دغر اور فوج کے 2 اعلیٰ افسران بھی موجود ہیں، باغیوں اور حکومتی دستوں میں جھڑپ کے دوران 36 افراد ہلاک اور 185 زخمی ہوگئے ہیں، یمنی شہر عتق میں خودکش کار بم دھماکے میں11 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق حملہ آوروں نے یمن کے شہر عتق میں ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا، پیشرفت کے نتیجے میں سعودی حمایت یافتہ یمنی صدر منصور ہادی کی حامی انتظامیہ اس وقت بظاہر اس محل میں نظر بند ہو کر رہ گئی ہے۔

یمن میں سعودی نواز حکومت کی حامی فوج کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ''صدارتی محل علیحدگی پسندوں کے محاصرے میں ہے اور اب اس کے مرکزی دروازے کا کنٹرول بھی ان باغیوں نے سنبھال لیا ہے، اس وقت اس محل کے اندر موجود لوگ غیر سرکاری طور پر نظر بند ہو چکے ہیں، کہا جاتا ہے کہ جنوبی یمن میں فعال سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) کے علیحدگی پسندوں کو متحدہ عرب امارات کی حمایت اور مدد حاصل ہے، ان باغیوں نے صدر منصور ہادی سے کہا تھا کہ وہ وزیر اعظم احمد بن دغر کی حکومت کو تحلیل کر دیں کیونکہ وہ بدعنوانی میں ملوث ہیں۔
Load Next Story