شاہ زیب کیس میں ہائیکورٹ نے عدالت عظمیٰ کے احکامات کو بائی پاس کیا سپریم کورٹ

سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلوں کو مدنظر نہیں رکھا، چیف جسٹس


ویب ڈیسک January 31, 2018
سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلوں کو مدنظر نہیں رکھا، چیف جسٹس فوٹو:فائل

KARACHI: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے سپریم کورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلوں کو مدنظر نہیں رکھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور سجاد تالپور کو پیش کیا گیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر ہائی کورٹ کا فیصلہ غیرقانونی ہو تو سپریم کورٹ اس کا جائزہ لے سکتی ہے، عدالت کیس کے میرٹ کو نہیں دیکھ رہی، عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ مقدمہ دہشت گردی کا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے معاملہ سیشن کورٹ کو بھیج دیا اور سپریم کورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلوں کو مدنظر نہیں رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس؛ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قرار

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے احکامات کو بائی پاس کیا۔ شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کل دن ایک بجے تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا جب کہ وکیل بابراعوان کو بھی کل پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

نومبر 2017 میں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ کی سزا کالعدم قرار دے دی تھی اور مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے مقدمہ ازسرنو سماعت کے لئے سیشن عدالت میں بھیج دیا تھا جس نے ملزمان کی ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس؛ شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان رہا

واضح رہے کہ سال 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا تھا، سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں