سینیٹ انسانی حقوق کمیٹی اجلاس اداروں کو قانون کے دائرے میں لانے پر زور

سینیٹ کمیٹی کا نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور سابق ایس ایس ملیر راؤ انوار کی عدم گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار

سینیٹ کمیٹی کا نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور سابق ایس ایس ملیر راؤ انوار کی عدم گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار فوٹو: فائل

سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی نے اداروں کو قانون کے دائرے میں لانے پر زور دیتے ہوئے گزشتہ پانچ سال میں ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کی تحقیقات کرنے کی سفارش کردی۔

کراچی میں چیئرپرسن نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال، آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ اور جرگے کے نمائندے پیش ہوئے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر نقیب اللہ قتل کیس اور راؤ انوار کے معاملے پر مختصر بریفنگ دی۔ سینیٹ کمیٹی نے راؤ انوار کی عدم گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے بغیر سرکاری اور جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے ذریعے شہریوں کو اٹھانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔


وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے بتایا کہ نقیب قتل کیس میں ملوث راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے سندھ حکومت اپنا کام کررہی ہے، سندھ حکومت راؤ انوار سمیت کسی بھی مجرم کی پشت پناہی نہیں کرتی، راؤ انوار کے معاملے پر جے آئی ٹی بھی بن سکتی ہے۔

اجلاس کے بعد سینیٹ فنکشنل کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار اب تک لاپتا ہے، تاثر یہ ہے کہ راؤ انوار کو بااثر افراد نے چھپا کر رکھا ہے، جرگے کے نمائندوں نے اپنے مطالبات سامنے رکھے جنہیں کمیٹی نے تسلیم کرلیا ہے، وفاقی حکومت کو نقیب اللہ معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیے، سینیٹ کمیٹی نے تمام اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھائے ہیں، زمینوں اور ریتی بجری کے کاروبار کا سلسلہ اب بند ہوجانا چاہیئے، کمیٹی نے ایجنسیوں کو قانون کے دائرہ کار میں لانے اور اداروں کی مانیٹرنگ پر بھی زور دیا ہے۔

نسرین جلیل نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی نے گزشتہ پانچ سال میں ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کی تحقیقات اور جعلی مقابلوں میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کرنے کی سفارش کردی، پولیس کے اندر کرمنل گینگز کو ختم کرنا ہوگا، معصوم لوگوں اور بچوں کو پولیس مقابلے کا الزام لگا کر جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ نسرین جلیل نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی نے نقیب اللہ کے معاملے پر بنائے گئے جرگے میں بھی جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
Load Next Story