کیپ ٹاؤن ہے یا کراچی ساحلی شہروں کے باسی پانی کے لئے دربدر

کراچی کی طرح دنیا کے کئی شہروں میں پینے کا پانی کمیاب ہونے لگا ہے


ندیم سبحان میو January 31, 2018
ساحلی شہر کے باسی پانی کی تلاش میں دربدر ۔ فوٹو : فائل

کیپ ٹاؤن جنوبی افریقا کا ساحلی شہر ہے۔ دل کش ساحل اور خوب صورت نظاروں سے سجا یہ شہر غیرملکی سیاحوں کے لیے خاص کشش رکھتا ہے۔ ہر سال سیاحوں کی بڑی تعداد کیپ ٹاؤن کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے پہنچتی ہے، مگر اب سیاح یہاں کا رُخ کرنے سے کترانے لگے ہیں۔ سرشام جو شہر رنگینیوں میں ڈوب جاتا تھا، اب اس کی رونقیں ماند پڑگئی ہیں۔ کیپ ٹاؤن شہرکی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ شہر کیپ ٹاؤن نہیں رہا بلکہ کراچی بن گیا ہے۔ صبح سے شام تک لوگ ہاتھوں میںگیلن، کنستر، ڈبے اور اسی طرح کے بڑے سمانے یعنی کنٹینر لیے گھومتے نظر آتے ہیں۔ ان کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے، پانی کا حصول!

جی ہاں، جنوبی افریقا کے دوسرے بڑے شہر کے باسی پانی کی بُوند بُوند کو ترس گئے ہیں۔گھروں میں لگے ہوئے سرکاری کنکشن سے پانی مہیا تو ہوتا ہے مگر صرف تھوڑی دیر کے لیے، اور اس مختصر عرصے میں جمع ہونے والا پانی گھریلو ضروریات کے لیے ناکافی ثابت ہوتا ہے، چناں چہ شہری پانی کی تلاش میں بھٹکنے پر مجبور ہیں۔

کیپ ٹاؤن کی حدود میں ڈیولزپیک نامی قصبہ ہے۔ اسی نام کی پہاڑی کے دامن میں آباد قصبے کے قریب چشمہ بہتا ہے۔ عام دنوں میں شاذ ہی کوئی یہاں کا رُخ کرتا ہو مگر اب یہاں لوگوں کی طویل قطاریں نظر آتی ہیں جو پانی بھرنے کے لیے اپنی باری کے منتظر ہوتے ہیں۔ قلت آب کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئی کئی گھنٹے بعد ایک شخص کی پانی بھرنے کی باری آتی ہے۔ یوں شہر کے باسی اپنے کام کاج کے علاوہ یومیہ کئی گھنٹے پانی کی تلاش کے لیے وقف کردینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

بھارتی کرکٹ ٹیم ان دنوں جنوبی افریقا کے دورے پر ہے۔ کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کے دوران بھارتی کھلاڑیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ پانی کم سے کم استعمال کریں اور شاور کے نیچے دو منٹ سے زیادہ نہ کھڑے ہوں۔ اس ہدایت کی وجہ قلت آب تھی جو ہر دن گزرنے کے ساتھ شدید ہوتی جارہی ہے۔ پانی کی گھٹتی ہوئی رسد اور طلب کے مابین بڑھتے ہوئے فرق کے تناظر میں لگائے گئے تخمینوں کے مطابق بارہ اپریل کو کیپ ٹاؤن میں پانی بالکل ختم ہوجائے گا۔ اس دن کے لیے 'ڈے زیرو' کی اصطلاح استعمال کی جارہی ہے۔

کیپ ٹاؤن کی میئر پیٹریشیا ڈی لیلے کہتی ہیں کہ ہم ' پوائنٹ آف نو ریٹرن ' پر پہنچ گئے ہیں، چند روز کے بعد کیپ ٹاؤن کے باسی حقیقتاً پانی کی بوند بوند کو ترس جائیں گے۔

جنوبی افریقا کو تاریخ کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ تین سال کے دوران وہاں برائے نام بارش ہوئی ہے۔ ملکی ضروریات پہلے سے ذخیرہ شدہ پانی سے پوری کی جارہی ہیں۔کیپ ٹاؤن کو جس ذخیرے سے پانی فراہم کیا جاتا ہے وہ ختم ہونے کے قریب ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اپریل کے مہینے میں کسی بھی دن شہر کو پانی فراہمی بند ہوجائے گی۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو پھر کیپ ٹاؤن پانی سے محروم ہونے والا دنیا کا پہلا میٹروپولس سٹی یعنی بڑا شہر ہوگا۔ واضح رہے کہ کیپ ٹاؤن کی مجموعی آبادی بیالیس لاکھ کے قریب ہے۔

ذخیرۂ آب سے پانی کی فراہمی معطل ہونے کی صورت میں یہ منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ مقامی حکومت کی زیرنگرانی مخصوص مقامات پر واٹر ٹینکر کھڑے کیے جائیں گے اور ہر شہری کو پچیس لیٹر پانی یومیہ فراہم کیا جائے گا۔ ٹینکروں کی حفاظت کے لیے مسلح محافظ بھی تعینات کیے جائیں گے۔

قلت آب کی وجہ سے کیپ ٹاؤن کے شہریوں میں تشویش انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ سب کی نگاہیں ' ڈے زیرو' کی امد پر لگی ہوئی ہیں کہ کب ان کے گھروں میں نصب نلکے پانی دینے سے انکاری ہوتے ہیں۔ پانی کی فراہمی منقطع ہوجانے کی صورت میں حکومت نے فراہمیٔ آب کے لیے جو منصوبہ بندی کی ہے، اس سے شہری مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیالیس لاکھ کی آبادی کو واٹر ٹینکروں کے ذریعے کیسے پانی دیا جائے گا، طویل قطاروں کو کیسے کنٹرول کیا جائے گا، اور کیا ہم سارے کام کاج چھوڑ کر صرف پانی لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہیں گے۔

کیپ ٹاؤن کے شہریوں کی پریشانی کے خاتمے کا دور دور تک امکان ظاہر نہیں کیا جارہا، کیوں کہ ماہرین موسمیات رواں سال بھی بارش نہ ہونے کی پیش گوئی کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔