وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کے قیام میں مزید 2 ماہ کی توسیع کر دی
توسیع31مارچ تک لاگوہوگی،وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ، طلبا کیلیے وزیراعظم کی فیس واپسی اسکیم میں توسیع بھی منظور۔
وفاقی کابینہ نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام میں مزید 2 ماہ کی توسیع کردی۔
افغانستان میں حالیہ حملوں کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود وفاقی کابینہ نے بدھ کو پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام میں مزید دو ماہ کی توسیع کردی تاہم یہ فیصلہ ایسے موقع پر کیا گیا جب افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس)کے سربراہ معصوم ستانکزئی اور وزیر داخلہ ویس برمک پاکستان کے دورے پر پہنچے ہیں جنہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر اعلیٰ حکام سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیاکہ کابینہ نے افغان مہاجرین کے لیے ''پروف آف رجسٹریشن کارڈ' کی مدت میں 60 دن کی توسیع کردی۔ پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے مابین سہ فریقی معاہدے کے تحت پاکستان نے ان افغان مہاجرین کو 'پی او آر' کارڈ جاری کیے ہیں جواقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین کیساتھ رجسٹرڈ ہیں۔
پی او آر کارڈ افغان مہاجرین کو پاکستان میں ایک خاص مدت کے لیے قیام کی اجازت دیتے ہیں جو وفاقی حکومت متعین کرتی ہے۔ یہ کارڈ ہولڈر یہاں پر روزگار کرسکتے ہیں حتیٰ کہ جائیداد بھی خرید سکتے۔ 31 دسمبر 2017 کو ان رجسٹرڈ مہاجرین کے قیام کی مدت ختم ہوگئی تھی جس پر وفاقی کابینہ نے 30 دن کی توسیع کی تھی جو اب تک کی سب سے قلیل المدت توسیع تھی اور یہ منگل 30 جنوری کو ختم ہوگئی ہے تاہم اب کابینہ نے دو ماہ کی مزید توسیع کردی ہے۔
اس معاملے سے باخبر سرکاری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغانستان مہاجرین کے قیام میں کم ازکم رواں سال کے آخر تک توسیع چاہتا تھا تاہم حکومت ان کی یہ درخواست منظور کرنے کے موڈ میں نہیں تھی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق کابینہ نے کم ترقی یا فتہ علا قوں کے طلبا کے لیے وزیر اعظم کی فیس واپسی اسکیم کی منظوری بھی دی گئی۔ چیئرمین ایچ ای سی مختار احمد نے کابینہ کو آگاہ کیا بشمول بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، جنوبی پنجاب، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اس اسکیم کو 114 اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی جبکہ چینی اکیڈ می آف سائنس اور محکمہ موسمیات پاکستان میں تعاون کے ایم او یوکی منظوری بھی دی، اجلاس میں چین کیساتھ 2018 سے 2022 تک ثقافتی پروگرام کے معاہدے پر دستخطوں کی منظوری بھی دی گئی، چائنہ اکیڈمی آف سائنس اور محکمہ موسمیات کے درمیان یادداشت کی منظوری بھی دی گئی ہے جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی موخر کر دی گئی۔
دوسری جانب افغانستان کے وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سربراہ محمد معصوم ستانکزئی پر مشتمل افغان وفد بدھ کو پاکستان کے دورے پر پہنچ گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے ایک ٹویٹ میں اعلیٰ سطح کے افغان وفد کی اسلام آباد میں موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان وفد افغانستان کے صدر اشرف غنی کا خصوصی پیغام لیکر اعلیٰ پاکستانی حکام کیساتھ ملاقات کی غرض سے اسلام آباد میں موجود ہے۔ بات چیت کے دوران دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔
خبر ایجنسی کے مطابق افغان وفد نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی ہے جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات اس لحاظ سے مثبت تھی کہ وزیراعظم نے شارٹ نوٹس پر نہ صرف ملاقات کے لیے وقت دیا بلکہ افغان وفد کے دورے کی وجہ سے دیگر مصروفیات میں تبدیلی کی۔
افغان نائب سفیر زردشت شمس نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستانی وزیر داخلہ اور اعلیٰ سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔ انھوں نے کہا افغان رہنماؤں کے دورے کا مقصد پاکستانی رہنماؤں کیساتھ حالیہ حملوں سے متعلق گفتگو کرنی تھی جس کی ذمے داری طالبان نے قبول کی تھی۔ انھوں نے کہاکہ افغان رہنماؤں نے اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
افغانستان میں حالیہ حملوں کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود وفاقی کابینہ نے بدھ کو پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام میں مزید دو ماہ کی توسیع کردی تاہم یہ فیصلہ ایسے موقع پر کیا گیا جب افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس)کے سربراہ معصوم ستانکزئی اور وزیر داخلہ ویس برمک پاکستان کے دورے پر پہنچے ہیں جنہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر اعلیٰ حکام سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیاکہ کابینہ نے افغان مہاجرین کے لیے ''پروف آف رجسٹریشن کارڈ' کی مدت میں 60 دن کی توسیع کردی۔ پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے مابین سہ فریقی معاہدے کے تحت پاکستان نے ان افغان مہاجرین کو 'پی او آر' کارڈ جاری کیے ہیں جواقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین کیساتھ رجسٹرڈ ہیں۔
پی او آر کارڈ افغان مہاجرین کو پاکستان میں ایک خاص مدت کے لیے قیام کی اجازت دیتے ہیں جو وفاقی حکومت متعین کرتی ہے۔ یہ کارڈ ہولڈر یہاں پر روزگار کرسکتے ہیں حتیٰ کہ جائیداد بھی خرید سکتے۔ 31 دسمبر 2017 کو ان رجسٹرڈ مہاجرین کے قیام کی مدت ختم ہوگئی تھی جس پر وفاقی کابینہ نے 30 دن کی توسیع کی تھی جو اب تک کی سب سے قلیل المدت توسیع تھی اور یہ منگل 30 جنوری کو ختم ہوگئی ہے تاہم اب کابینہ نے دو ماہ کی مزید توسیع کردی ہے۔
اس معاملے سے باخبر سرکاری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغانستان مہاجرین کے قیام میں کم ازکم رواں سال کے آخر تک توسیع چاہتا تھا تاہم حکومت ان کی یہ درخواست منظور کرنے کے موڈ میں نہیں تھی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق کابینہ نے کم ترقی یا فتہ علا قوں کے طلبا کے لیے وزیر اعظم کی فیس واپسی اسکیم کی منظوری بھی دی گئی۔ چیئرمین ایچ ای سی مختار احمد نے کابینہ کو آگاہ کیا بشمول بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، جنوبی پنجاب، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اس اسکیم کو 114 اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی جبکہ چینی اکیڈ می آف سائنس اور محکمہ موسمیات پاکستان میں تعاون کے ایم او یوکی منظوری بھی دی، اجلاس میں چین کیساتھ 2018 سے 2022 تک ثقافتی پروگرام کے معاہدے پر دستخطوں کی منظوری بھی دی گئی، چائنہ اکیڈمی آف سائنس اور محکمہ موسمیات کے درمیان یادداشت کی منظوری بھی دی گئی ہے جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی موخر کر دی گئی۔
دوسری جانب افغانستان کے وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سربراہ محمد معصوم ستانکزئی پر مشتمل افغان وفد بدھ کو پاکستان کے دورے پر پہنچ گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے ایک ٹویٹ میں اعلیٰ سطح کے افغان وفد کی اسلام آباد میں موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان وفد افغانستان کے صدر اشرف غنی کا خصوصی پیغام لیکر اعلیٰ پاکستانی حکام کیساتھ ملاقات کی غرض سے اسلام آباد میں موجود ہے۔ بات چیت کے دوران دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔
خبر ایجنسی کے مطابق افغان وفد نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی ہے جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات اس لحاظ سے مثبت تھی کہ وزیراعظم نے شارٹ نوٹس پر نہ صرف ملاقات کے لیے وقت دیا بلکہ افغان وفد کے دورے کی وجہ سے دیگر مصروفیات میں تبدیلی کی۔
افغان نائب سفیر زردشت شمس نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستانی وزیر داخلہ اور اعلیٰ سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔ انھوں نے کہا افغان رہنماؤں کے دورے کا مقصد پاکستانی رہنماؤں کیساتھ حالیہ حملوں سے متعلق گفتگو کرنی تھی جس کی ذمے داری طالبان نے قبول کی تھی۔ انھوں نے کہاکہ افغان رہنماؤں نے اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔