سیاسی رہنما افغانستان کو 27 افراد کی حوالگی پر خوش
دونوں ملکوں کی تعلقات پرجمی برف پگھلنے ،افغانستان سے بھی مثبت جواب کی امید۔
NEW DELHI:
سیاسی ومذہبی جماعتوں نے پاکستان کی جانب سے افغانستان کو مطلوبہ 27 دہشتگردوں کی حوالگی کااقدام خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر جمی برف پگھلنا شروع ہوجائے گی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے 27 دہشتگرد افغانستان کے حوالے کیے جانے سے حالات میں بہتری آنی چاہیے تاہم دونوں ممالک میں حالات اسی وقت معمول پر آئیںگے جب آپس میں بیٹھ کر مسائل پر بات کریں گے۔ انھوں نے کہا پاکستان اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرے تو تشدد کا خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے جبکہ افغانستان کو بھی اپنے مفادات کے تحت معاملات کو ڈیل کرنا چاہیے۔
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنا نہایت ضروری ہے اوراس کا احساس کوئی اور نہیں بلکہ یہی دونوں ممالک کرسکتے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر برائے بلدیات اور جماعت اسلامی کے رہنما عنایت اللہ خان نے کہا کہ اگر 27 افراد کی حوالگی سے تعلقات بہتر اور اعتماد کی فضا بحال ہوتی ہے تو اس سے زیادہ اچھی بات کیا ہوگی تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ اس پر افغانستان کا ری ایکشن کیا ہوگا۔
قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندرحیات شیر پاؤ نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان دونوں کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ اس لیے دونوں ممالک کو مشترکہ طور پر قیام امن کیلیے کام کرنا ہوگا۔
تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے، دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو مطلوب افراد حوالے کردینا چاہیے تاکہ اعتماد کی فضا بن سکے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا شجاع الملک نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ صرف 27 افراد کو واپس کرنے سے تعلقات میں بہتری آجائے گی کیونکہ امریکا، پاکستان، افغانستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے اپنے مفادات ہیں اور ہر کوئی اپنے مفادات کے مطابق ہی کام کررہا ہے۔
سیاسی ومذہبی جماعتوں نے پاکستان کی جانب سے افغانستان کو مطلوبہ 27 دہشتگردوں کی حوالگی کااقدام خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر جمی برف پگھلنا شروع ہوجائے گی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے 27 دہشتگرد افغانستان کے حوالے کیے جانے سے حالات میں بہتری آنی چاہیے تاہم دونوں ممالک میں حالات اسی وقت معمول پر آئیںگے جب آپس میں بیٹھ کر مسائل پر بات کریں گے۔ انھوں نے کہا پاکستان اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرے تو تشدد کا خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے جبکہ افغانستان کو بھی اپنے مفادات کے تحت معاملات کو ڈیل کرنا چاہیے۔
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنا نہایت ضروری ہے اوراس کا احساس کوئی اور نہیں بلکہ یہی دونوں ممالک کرسکتے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر برائے بلدیات اور جماعت اسلامی کے رہنما عنایت اللہ خان نے کہا کہ اگر 27 افراد کی حوالگی سے تعلقات بہتر اور اعتماد کی فضا بحال ہوتی ہے تو اس سے زیادہ اچھی بات کیا ہوگی تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ اس پر افغانستان کا ری ایکشن کیا ہوگا۔
قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندرحیات شیر پاؤ نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان دونوں کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ اس لیے دونوں ممالک کو مشترکہ طور پر قیام امن کیلیے کام کرنا ہوگا۔
تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے، دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو مطلوب افراد حوالے کردینا چاہیے تاکہ اعتماد کی فضا بن سکے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا شجاع الملک نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ صرف 27 افراد کو واپس کرنے سے تعلقات میں بہتری آجائے گی کیونکہ امریکا، پاکستان، افغانستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے اپنے مفادات ہیں اور ہر کوئی اپنے مفادات کے مطابق ہی کام کررہا ہے۔