کراچی میں وفاقی کالونیوں سے بے دخلی کے خدشات پر مکینوں میں خوف
اچانک سروے پر کراچی کی اہم سیاسی جماعتوں کے تحفظات، ’ووٹ تقسیم‘ کرنے کی سازش قرار۔
مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت نے عام انتخابات سے صرف4 ماہ قبل کراچی میں وفاق کی قدیم رہائشی کالونیوں کے مکینوں کی 'جانچ پڑتال' کے معاملے کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے اس قدیم آبادیوں کے فلیٹوں اور مکانات میں رہائش پذیر مکینوں کے کوائف کی تصدیق کا کام سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی روشنی میں شروع کیا ہے۔ وفاقی رہائشی کالونیوں کے اچانک سروے پر کراچی کی اہم سیاسی جماعتوں نے سخت تحفظات کااظہار کرتے ہوئے اس کو 'ووٹ تقسیم' کرنے کی سازش قرار دیا ہے اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے اور عوامی احتجاج کا عندیہ دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ ان رہائشی کالونیوں سے ماضی میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ایم کیوایم کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں ۔اس معاملے کو دوبارہ اٹھانے کے سبب کراچی میں سیاسی افراتفری پھیلنے خدشہ ہے۔
اسٹیٹ آفس کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مکینوں کے کوائف کی جانچ پڑتال کے حوالے سے اسٹیٹ آفس کراچی نے 5 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو وفاقی کالونیوں سے متعلق معلومات جمع کریں گی اورمکانات اور فلیٹوں کو خالی کرانے کیلیے وفاقی حکومت ، سندھ حکومت، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون حاصل کرے گی۔
ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ہدایت پر ایڈیشنل اسٹیٹ آفیسر کراچی نے وزارت ہاوسنگ کی منظوری سے 30 جنوری کو ایک آفس آرڈر جاری کیا ہے جس کے تحت کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکانات اور فلیٹس کے سروے کیلیے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ ٹیمیں مارٹن روڈ ، جیل روڈ ، جہانگیر روڈ ( ایسٹ اینڈ ویسٹ ) ، پٹیل پاڑہ ، اولڈ لالو کھیت پاکستان کوارٹرز ، گارڈن آفیسر کالونی، فیڈرل کیپٹل ایریا میں سروے کریں گی۔
خیال رہے کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں سی، ڈی ،ای ،ایف، جی اور ایچ ٹائپ کے تقریباً 8ہزار مکانات اور فلیٹس موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی ایریا مارٹن کوارٹر ، کلٹن روڈ اور پٹیل پاڑہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مختلف مافیاز نے مبینہ طور سرکاری کوارٹروں اور مکانات اور مختلف اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے اور مبینہ طور پر لاکھوں روپوں کے عوض سرکاری مکانات اورفلیٹس فروخت کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے چیئرمین سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں میں مکانات اور فلیٹوں کے سروے کا فیصلہ قائمہ کمیٹی کے 17 جنوری کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ اس سروے کا مقصد صرف یہ معلومات حاصل کرنا ہے کہ ان فلیٹوں اور مکانات میں کون قانونی یا غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہے۔ اس سروے کا مقصد قطعی طور پر یہ نہیں ہے کہ ان آبادیوں کے مکینوں کو کو بے دخل کرنے کا فوری سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔
ایم کیوایم پاکستان کے ترجمان امین الحق نے کہا کہ ان آبادیوں میں ایم کیوایم کاووٹ بینک ہے۔ اگر ان آبادیوں سے کسی مکین کو فوری بے دخل کیا گیا تو ایم کیوایم پاکستان اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرے گی اور اس معاملے پر عوامی احتجاج کے ساتھ ساتھ اس کو پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا کہ سروے کا مقصد وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو ہراساں کرنا ہے۔ اگر غیر قانونی طور پر رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی تو پی ایس پی قانونی آپشنز کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔
وفاقی حکومت نے اس قدیم آبادیوں کے فلیٹوں اور مکانات میں رہائش پذیر مکینوں کے کوائف کی تصدیق کا کام سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی روشنی میں شروع کیا ہے۔ وفاقی رہائشی کالونیوں کے اچانک سروے پر کراچی کی اہم سیاسی جماعتوں نے سخت تحفظات کااظہار کرتے ہوئے اس کو 'ووٹ تقسیم' کرنے کی سازش قرار دیا ہے اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے اور عوامی احتجاج کا عندیہ دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ ان رہائشی کالونیوں سے ماضی میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ایم کیوایم کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں ۔اس معاملے کو دوبارہ اٹھانے کے سبب کراچی میں سیاسی افراتفری پھیلنے خدشہ ہے۔
اسٹیٹ آفس کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مکینوں کے کوائف کی جانچ پڑتال کے حوالے سے اسٹیٹ آفس کراچی نے 5 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو وفاقی کالونیوں سے متعلق معلومات جمع کریں گی اورمکانات اور فلیٹوں کو خالی کرانے کیلیے وفاقی حکومت ، سندھ حکومت، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون حاصل کرے گی۔
ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ہدایت پر ایڈیشنل اسٹیٹ آفیسر کراچی نے وزارت ہاوسنگ کی منظوری سے 30 جنوری کو ایک آفس آرڈر جاری کیا ہے جس کے تحت کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکانات اور فلیٹس کے سروے کیلیے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ ٹیمیں مارٹن روڈ ، جیل روڈ ، جہانگیر روڈ ( ایسٹ اینڈ ویسٹ ) ، پٹیل پاڑہ ، اولڈ لالو کھیت پاکستان کوارٹرز ، گارڈن آفیسر کالونی، فیڈرل کیپٹل ایریا میں سروے کریں گی۔
خیال رہے کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں سی، ڈی ،ای ،ایف، جی اور ایچ ٹائپ کے تقریباً 8ہزار مکانات اور فلیٹس موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی ایریا مارٹن کوارٹر ، کلٹن روڈ اور پٹیل پاڑہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مختلف مافیاز نے مبینہ طور سرکاری کوارٹروں اور مکانات اور مختلف اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے اور مبینہ طور پر لاکھوں روپوں کے عوض سرکاری مکانات اورفلیٹس فروخت کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے چیئرمین سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں میں مکانات اور فلیٹوں کے سروے کا فیصلہ قائمہ کمیٹی کے 17 جنوری کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ اس سروے کا مقصد صرف یہ معلومات حاصل کرنا ہے کہ ان فلیٹوں اور مکانات میں کون قانونی یا غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہے۔ اس سروے کا مقصد قطعی طور پر یہ نہیں ہے کہ ان آبادیوں کے مکینوں کو کو بے دخل کرنے کا فوری سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔
ایم کیوایم پاکستان کے ترجمان امین الحق نے کہا کہ ان آبادیوں میں ایم کیوایم کاووٹ بینک ہے۔ اگر ان آبادیوں سے کسی مکین کو فوری بے دخل کیا گیا تو ایم کیوایم پاکستان اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرے گی اور اس معاملے پر عوامی احتجاج کے ساتھ ساتھ اس کو پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا کہ سروے کا مقصد وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو ہراساں کرنا ہے۔ اگر غیر قانونی طور پر رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی تو پی ایس پی قانونی آپشنز کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔