انسانی حقوق کمیٹی نے سرعام پھانسی بل کی مخالفت کر دی

جمہوری دور ہے، کسی کو چوراہے پر نہیں لٹکایا جا سکتا، چیئرمین کا موقف


News Agencies February 02, 2018
زینب و اسما کیس پر بریفنگ، بچوں سے زیادتی روکنے کیلیے سخت قانون سازی کی سفارش۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں بچوں کو ہراساںکرنے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کیلیے قانون میں ترمیم کے معاملے کی مخالفت کر دی۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین بابر نواز راجا کی زیر صدارت ہوا، چیئرمین بابر نواز خان کا کہنا تھا کہ یہ کسی آمر کا دور نہیں بلکہ ایک جہموری دور ہے اور جمہوری دورمیں کسی کو چوراہے پر نہیں لٹکایا جا سکتا۔ ان کاکہنا تھا کہ سرعام چوراہوں پرلٹکانے کے بجائے قانون سازی کی ضرورت ہے تاہم بچیوں کیساتھ زیادتی کے کیسز میں سینیٹ کمیٹی کی طرف سے تجویزکی گئی ترمیم کی انسانی حقوق کمیٹی نے مخالفت کردی ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق قصور میں زینب کیس سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی ارکان نے اس موقع پربچوں کے ساتھ زیادتی کیسز کی روک تھام کیلیے سخت قانون سازی کی سفارش کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نواز شریف، عمران خان سمیت تمام سیاستدانوں کو روزانہ کی بنیادپرعدالت میں طلب کیا جا سکتا ہے تو ان لوگوں کیخلاف کیسزکی روزانہ کی بنیادپرسماعت کیوں نہیں ہو سکتی؟۔

دوسری جانب مردان میں اسما قتل کیس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے کہاکہ اسماکیس میں 243 لوگوں کے ڈی این اے کیلیے سیمپل لیے گئے، اسما کی موت سانس رکنے سے ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں