پاکستانی کرکٹ کی کشتی طوفانوں میں گھر گئی

حالیہ پرفارمنس خطرناک صورتحال کی نشاندہی کررہی ہے، مختلف معاملات میں فوری طور پر بہتری لانے کی ضرورت ہے، مصباح


Sports Reporter March 27, 2013
جنوبی افریقی ٹور میں ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں سیریز کے دوران ٹیم کو بیٹنگ میں مشکلات کا سامنا رہا، کھلاڑیوں کی کارکردگی جانچنا بورڈ اور سلیکٹرز کا کام ہے، کپتان فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی کرکٹ کی کشتی طوفانوں میں گھر گئی،کپتان مصباح الحق نے خبردار کیاکہ فوری طور پر کئی معاملات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

پورے جنوبی افریقی ٹور کے دوران بیٹنگ میں مشکلات کا سامنا رہا، وہاں کی پچز پر تو بعض اوقات ہاشم آملا جیسے بیٹسمین سے بھی نہیں کھیلا گیا، حفیظ کے ساتھ اختلافات کی باتیں بے بنیاد ہیں، خراب کارکردگی کی وجہ یہ ہے کہ ہم اچھی ٹیم کے خلاف بہتر کھیل پیش ہی نہیں پائے، سب نے دیکھا کہ کس نے کیساپرفارم کیا، کھلاڑیوں کی کارکردگی جانچنا بورڈ اور سلیکٹرز کا کام ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا ضرور کرینگے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جنوبی افریقہ کے دو ماہ طویل ٹور سے وطن واپسی پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان ٹیم کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں وائٹ واش کی خفت سے دوچار ہونا پڑا، دو ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز گرین شرٹس کے نام رہی جس کا ایک مقابلہ بارش کی نذر ہوا تھا، ون ڈے سیریز میں 2-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، واضح طور پر پاکستانی کشتی طوفانوں میں گھری نظر آتی ہے، اس حوالے سے کپتان مصباح نے کہا کہ ٹور مایوس کن رہا، محدود اوورز کے میچز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا مگر ٹیسٹ میں کارکردگی ناقص رہی، ٹیم کی حالیہ پرفارمنس خطرناک صورتحال کی نشاندہی کررہی ہے، ہمیں مختلف معاملات میں فوری طور پر بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

1

انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں سیریز میں ہماری بیٹنگ مشکلات سے دوچار رہی، دوسری طرف پچز بھی ایسی تھیں کہ کئی مواقع پر ہاشم آملا جیسے بیٹسمین کا اعتماد بھی متزلزل ہوگیا، ہمارے بیٹسمین غیر ذمہ دارانہ اسٹروکس سے وکٹیں گنواتے رہے، اس مسئلے پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ بینونی میں سیریز کے فیصلہ کن معرکے میں وکٹ مشکل ضرور تھی مگر ہم نے 40،50 رنز کم اسکور کیے، انھوں نے حفیظ کیساتھ اختلافات کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی،نہ ہی ٹیم میں اختلافات خراب پرفارمنس کی وجہ بنے، ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ پروٹیز ٹیم ہم سے بہتر تھی اور اچھا پرفارم کیا۔

ہم ویسا پرفارم نہیں کر پائے جیسا کرنا چاہیے تھا ۔ کپتان نے کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ پرفارمنس کا جائزہ لینا بورڈ اور سیکٹرز کا کام ہے، بحیثیت کھلاڑی میں ایسا نہیں کرسکتا، میرے خیال میں وہ مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف امور پر غور کرینگے، ہر کسی نے دیکھاکہ کس نے کیسا پرفارم کیا۔ یاد رہے کہ محمد حفیظ کی ڈیل اسٹین نے ایک نہ چلنے دی، وہ اس ٹور میں6مرتبہ ان کی بولنگ پر آئوٹ ہوئے، آل رائونڈر نے 6 ٹیسٹ اننگز میں 43 جبکہ 5 ون ڈے مقابلوں میں 118رنز اسکور کیے، یونس نے ون ڈے میچز میں 116 رنز اسکور کیے اور سینئر بیٹسمین کا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔

عمر گل کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے،شاہد آفریدی نے تیسرے میچ میں 88 رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے 13 ماہ بعد نصف سنچری بنائی، دیگر مقابلوں میں بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے، سیریز میں مجموعی اسکور 126 رہا، بولنگ میں 37 اوورز میں 210 رنز دینے کے باوجود کوئی وکٹ ہاتھ نہ آسکی، مصباح نے اگرچہ کسی ایک کھلاڑی کی ناقص کارکردگی کا ذکر کرنے سے گریز کیا تاہم ان کے مطابق جون میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی سے قبل ٹیم میں کچھ اہم تبدیلیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |