انتخابات قریب آتے ہیں 400 ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز میں کٹوتی

175نئے اور217 جاری منصوبوں کی فنڈنگ میں کمی کے فیصلے پرعملدرآمد 24 جنوری سے ہو گیا۔

200ارب روپے پروجیکٹس سے سیاسی قیادت کی پسند کے منصوبوں میں منتقل کر دیے جائیںگے،ذرائع وزارت خزانہ وپلاننگ۔ فوٹو: فائل

عام انتخابات کے قریب آتے ہی وفاقی حکومت نے ترقیاتی بجٹ کی تقریباً 400 نئی اور جاری اسکیموں میں 60 فیصد کٹوتی کردی۔

وزیراعظم آفس کے آفیشل ڈاکیومینٹس کے مطابق کم وبیش 175نئی اسکیموں اور 217 جاری منصوبوں کی فنڈنگ میں کمی کے فیصلے پر عملدرآمد 24 جنوری سے ہو گیا ہے۔ وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع نے بتایا کہ اس فیصلے کی وجہ سے کم ازکم 200ارب روپے ان پروجیکٹس سے سیاسی قیادت کی پسند کے منصوبوں میں منتقل کر دیے جائیں گے۔

پی ایم آفس کی ہدایت کے علاوہ وزارت خزانہ نے بھی تمام وفاقی وزارتوں کے جاری وترقیاتی اخراجات میں کم ازکم 10 فیصد تک کمی کا نوٹیفکیشن 31 جنوری کو جاری کردیا ہے، 50 فیصد کٹوتیاںرواں سال کی تیسری سہ ماہی اور باقی چوتھی سہ ماہی میں کی جائیں گی۔

پی ایم آفس کے فیصلے کے نتیجے میں مذکورہ 392 اسکیموں کے اخراجات میں اضافہ ہوگا، ساتھ ہی لوگوں کے سماجی و اقتصادی معیار زندگی میں بہتری کے مطلوبہ فوائد بھی حاصل نہیں ہو سکیں گے، فیصلہ جون 2017 میں پارلیمنٹ کے رواں مالی سال کے لیے منظور کردہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے کم وبیش 38 فیصد کو متاثر کرے گا، اس سال کا پی ایس ڈی پی 1022اسکیموں پر مشتمل تھااور حکومت نے ان میں سے تقریباً 392 کو ہدف بنایا ہے، 1022 میں سے1.32ٹریلین روپے کی 429 اسکیمیں نئے مگر غیرمنظورشدہ اور باقی 573 جاری ہیں۔


پی ایم آفس کی جانب سے 24 جنوری کو جاری کردہ ہدایات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور اسپیشل پروگرامز کے سوا غیرمنظورشدہ منصوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی 2017-18 میں مختص رقوم فوری طور پر 60 فیصد کم کی جائیں گی، کم ازکم 220 نئے منصوبے اب بھی متعلقہ فورمز سے منظوری کے منتظر ہیں، بجٹ سازی کے وقت حکومت نے پی ایس ڈی پی میں 429 غیرمنظورشدہ منصوبے شامل کیے تھے اور ان کے لیے 151ارب روپے مختص کیے تھے جن میں سے 8 کو منظوری ملی اور این ایچ اے کی 40 نئی اسکیمیں جن کے لیے 14.7ارب روپے مختص کیے گئے تھے اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گی۔

اسی طرح پی ایم آفس نے ان 217 جاری اسکیموں کا بجٹ 50 فیصد تک کاٹ لیا ہے جن کے لیے وزارت منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ کی جانب سے جنوری تک کوئی رقم جاری نہیں کی گئی۔

پی ایم آفس کی ہدایات کے مطابق مالی سال کے صرف5ماہ باقی بچے ہیں اور مذکورہ 437 منصوبوں کیلیے مختص فنڈز کا استعمال ممکن نہیں ہوگا اس لیے بڑے پیمانے پر قومی وسائل ضائع ہو سکتے ہیں جن کا عوامی فائدے کیلیے بہتر استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع نے بتایا کہ اصل مقصد کم ازکم 200ارب روپے کے فنڈز ان اسکیموں کی جانب سے موڑنا ہے جوپی ایم ایل۔این کے ارکان پارلیمنٹ کی حلقوں میں شروع کی جائیں گی یا ان سے آئندہ انتخابات میں حکمراں جماعت کو سیاسی فائدہ ہو گا۔

 
Load Next Story