تعمیراتی سرگرمیاں تیز سیمنٹ کے کارخانے پوری طاقت سے چلنے لگے
پیداواری گنجائش کااستعمال 99فیصدسے بھی تجاوز،گزشتہ ماہ مقامی کھپت37، جولائی تا جنوری20فیصد بڑھ گئی
سیمنٹ کی مقامی کھپت میں جنوری میں 37.3 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی وجہ ملکی معیشت کی بہتری کے ساتھ تعمیراتی صنعت کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ملک میں ہنرمند اور غیرہنرمند افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھ گئے۔
اے پی سی ایم اے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری میں سیمنٹ کی مجموعی کھپت 4.084 ملین ٹن اور مقامی کھپت 3.737 ملین ٹن رہی، رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں سیمنٹ کی پیداواری گنجائش کا استعمال 91.28 فیصد رہا جو سال 2004-05 کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔
سیمنٹ سیکٹر کو توقع ہے کہ کھپت میں اضافے کا رجحان جاری رہے گا، اسی طرح سیمنٹ کی پیداواری گنجائش آئندہ 3سے 4برسوں میں مزید 15 ملین ٹن سیمنٹ تیار کر سکے گی، ملک کے شمالی علاقے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی کھپت 41.68 فیصد اضافے سے جنوری 2018 میں3.018 ملین ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال یہ دوسری بار ہوا ہے کہ جب سیمنٹ کی پیداوار 3 ملین ٹن سے زائد رہی ہے، جنوبی علاقے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی کھپت بھی 0.591 ملین ٹن سے بڑھ کر 0.719 ملین ٹن ہو گئی، گزشتہ 7ماہ میں سیمنٹ انڈسٹری کی کھپت 20.17 فیصد کے اضافے سے 26.327 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس اسی مدت میں 22.904 ملین ٹن تھی تاہم سیمنٹ کی مجموعی کھپت میں اضافہ 14.94 فیصد تک محدود رہا اور اس کی وجہ برآمدات میں 16.25فیصد کمی ہے۔
اے پی سی ایم اے کے مطابق رواں مالی سال ڈیزل اور کوئلے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا، اس کے علاوہ انڈسٹری کو درآمدی سیمنٹ اور اسمگلنگ شدہ سیمنٹ کے مسائل کا بھی سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے انڈسٹری کا منافع کمی کا شکار رہا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت سیمنٹ انڈسٹری کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور ایسے اقدامات نہیں کیے گئے جن سے برآمدات میں اضافہ ہو، ان مسائل میں سیمنٹ کی اسمگلنگ، انڈر انوائسنگ بھی شامل ہیں تاہم انڈسٹری ان مسائل کو منافع میں کمی اور کارکردگی کو موثر بنا کر برداشت کررہی ہے تاہم حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات کرے کہ ان مسائل کا خاتمہ ممکن ہو اور ملکی سیمنٹ برآمدات میں بھی اضافہ ہوسکے اور انڈسٹری کو ریلیف ملے۔
اے پی سی ایم اے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری میں سیمنٹ کی مجموعی کھپت 4.084 ملین ٹن اور مقامی کھپت 3.737 ملین ٹن رہی، رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں سیمنٹ کی پیداواری گنجائش کا استعمال 91.28 فیصد رہا جو سال 2004-05 کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔
سیمنٹ سیکٹر کو توقع ہے کہ کھپت میں اضافے کا رجحان جاری رہے گا، اسی طرح سیمنٹ کی پیداواری گنجائش آئندہ 3سے 4برسوں میں مزید 15 ملین ٹن سیمنٹ تیار کر سکے گی، ملک کے شمالی علاقے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی کھپت 41.68 فیصد اضافے سے جنوری 2018 میں3.018 ملین ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال یہ دوسری بار ہوا ہے کہ جب سیمنٹ کی پیداوار 3 ملین ٹن سے زائد رہی ہے، جنوبی علاقے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی کھپت بھی 0.591 ملین ٹن سے بڑھ کر 0.719 ملین ٹن ہو گئی، گزشتہ 7ماہ میں سیمنٹ انڈسٹری کی کھپت 20.17 فیصد کے اضافے سے 26.327 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس اسی مدت میں 22.904 ملین ٹن تھی تاہم سیمنٹ کی مجموعی کھپت میں اضافہ 14.94 فیصد تک محدود رہا اور اس کی وجہ برآمدات میں 16.25فیصد کمی ہے۔
اے پی سی ایم اے کے مطابق رواں مالی سال ڈیزل اور کوئلے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا، اس کے علاوہ انڈسٹری کو درآمدی سیمنٹ اور اسمگلنگ شدہ سیمنٹ کے مسائل کا بھی سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے انڈسٹری کا منافع کمی کا شکار رہا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت سیمنٹ انڈسٹری کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور ایسے اقدامات نہیں کیے گئے جن سے برآمدات میں اضافہ ہو، ان مسائل میں سیمنٹ کی اسمگلنگ، انڈر انوائسنگ بھی شامل ہیں تاہم انڈسٹری ان مسائل کو منافع میں کمی اور کارکردگی کو موثر بنا کر برداشت کررہی ہے تاہم حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات کرے کہ ان مسائل کا خاتمہ ممکن ہو اور ملکی سیمنٹ برآمدات میں بھی اضافہ ہوسکے اور انڈسٹری کو ریلیف ملے۔