عدلیہ جمہوریت کیخلاف کسی مہم کا حصہ نہیں چیف جسٹس

عدلیہ نے کارکردگی نہ دکھائی تو ریاست کا توازن بگڑ جائے گا، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار


ویب ڈیسک February 03, 2018
عدلیہ کسی مہم اور پلاننگ کا حصہ نہیں، ججز نہ کسی کا ساتھ دے رہے ہیں نہ نا انصافی کرینگے، جسٹس ثاقب نثار فوٹو:فائل

لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ جمہوریت کیخلاف کسی مہم کا حصہ نہیں اورعدالتوں نے کارکردگی نہ دکھائی تو ریاست عدم توازن کا شکار ہوجائے گی۔

اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی زیرصدارت خصوصی ٹربیونلز اور انتظامی عدالتوں کے ججز کا اجلاس ہوا جس میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ججز کو اپنے رویے درست کرنا ہوں گے، انصاف وہ ہے جو ہوتا نظر آئے، آپ کو پوری ایمانداری سے قوم کی خدمت کرنی ہے اور حقائق پر فیصلے کرنے ہیں۔



چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ پاکستان سمیت کسی بھی ریاست کا بہت اہم ستون ہوتی ہے، اگر اس ستون نے کارکردگی نہیں دکھائی تو ریاست عدم توازن کا شکار ہوجائے گی، ہائی کورٹ کا جج ماہانہ 9 لاکھ روپے اور روزانہ کی 40 ہزار روپے تنخواہ لیتا ہے، جب کہ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے، تو کیا یہ ججوں کا فرض نہیں ہے کہ وہ روزانہ اتنے روپے کا کام بھی کریں۔



میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے مگرمچھوں کو کٹہرے میں لانا ہوگا، ہم پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، ملک میں عظیم رہنما اور عظیم منصف آگئے تو ترقی کو کوئی نہیں روک سکے گا، ہمیں بنیادی حقوق لاگو کرنے ہیں، یہ ہماری ذمےداری ہے ،ججز کو چاہیے کہ جتنی تنخواہ لیتے ہیں اتنا کام کرکے اٹھیں، میں نے فیصلے میں یہ لکھ دیا کہ ایک ماہ میں مقدمات کے فیصلے سنائے جائیں، مولانا طارق جمیل نے بتایا ہے کہ جب روز محشر ہوجائے گا اور سورج سوا نیزے پر ہوگا تو ایک خطے میں چھاؤں اور اللہ کی رحمت ہوگی جس میں عادل قاضی کو جگہ ملے گی۔



چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ملک میں جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونے دینگے، جمہوریت کو کچھ ہوا تو میں بھی عہدے پر نہیں رہوں گا، نظریہ ضرورت کو دفن کر چکے ہیں، لوگ ہمیں کچھ مقدمات کھولنے کا طعنہ دیتے ہیں، مانتا ہوں ماضی میں عدلیہ سے غلطیاں ہوئیں، کہا جارہا ہے عدلیہ جمہوریت کیخلاف کسی مہم کا حصہ ہے اور کوئی خاص پلاننگ ہو رہی ہے، تاہم بتادیتا ہوں کہ عدلیہ کسی مہم اور کسی پلاننگ کا حصہ نہیں، ججز نہ کسی کا ساتھ دے رہے ہیں نہ نا انصافی کرینگے، ناانصافی کرکے نبی کریم ﷺ کی شفاعت سے محروم نہیں ہونا چاہتا، ججز پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، اونچی آواز میں بات اس لیے کی ہے کہ ہال سے باہر والوں کو بھی سنائی دے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں