داخلہ پالیسی ناکام ہو گئی اردو یونیورسٹی میں سیکڑوں نشستیں خالی رہ گئیں

صرف530نشستوں پراور گلشن کیمپس کی 1080میں سے958 میں داخلے ہوئے، ڈائریکٹر ایڈمیشن


صبا ناز February 05, 2018
طلبا کی ڈھائی سوسے زائد درخواستیں زیرغور ہیں جس شعبے میں جگہ ہوگی داخلے دے دیں گے، ڈائریکٹر ایڈمیشن راشد تنویر کی گفتگو۔ فوٹو: فائل

وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کی داخلہ پالیسی بری طرح ناکام ہوگئی۔

2 سال سے آن لائن نظام کے تحت داخلوں کو رواںسال آن لائن اورمینول رکھا گیا جوانتظامیہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا اور جامعہ اردومیں کے مختلف شعبوںمیں سیکڑوں نشستیں خالی رہ گئیں، داخلہ سال2018-19میں بیچلرز میں گلشن کیمپس میں 89 فیصد، عبدالحق کیمپس میں 48 فیصد جبکہ ماسٹرز سائنس میں12اور آرٹس میں 22 فیصد داخلے ہوئے۔

گلشن کیمپس بیچلرزکے15 شعبوں میں 1080نشستیں مختص کی گئی تھیں جس میں سے 958 نشستوں پرداخلے ہوئے ،عبدالحق کیمپس کے17 شعبوںمیں 1100 نشستیں مختص کی گئیں جس میں سے اب تک صرف 530 داخلے ہوئے، ماسٹرز پروگرام سائنس کے13 شعبوں میں 595 نشستوں پر صرف 72 داخلے ہوئے جبکہ ماسٹرز پروگرام آرٹس فیکلٹی کے 17شعبوںمیں 1020نشستوں پر صرف 221داخلے ہوسکے۔

گلشن اقبال کیمپس کے کیمسٹری شعبے میں 100 سیٹوں پر 75، جیولوجی میں 40 سیٹوں پر10، بی بی اے میں 100 سیٹوں پر 100، اسٹیٹس اینڈ فنانس میں 80 سیٹوں پر 25،شعبہ ریاضی میں 60 سیٹوں پر 70 ،شماریات میں 80 سیٹوں پر 30، زولوجی میں60 سیٹوں پر93، بوٹنی میں60 سیٹوں پر 50 اور جیوگرافیہ میں 60 سیٹوں پر 30 داخلے ہوئے۔

عبدالحق کیمپس کے بی بی اے کی 100 سیٹوں پر80، بی ایس کامرس کی 100 سیٹوں پر 70، شعبہ ابلاغ عامہ میں 60 سیٹوں پر 85، بین الاقوامی تعلقات میں 60 سیٹوں پر 70، انگریزی میں60 سیٹوں پر70، شعبہ نفسیات میں60 سیٹوں پر 50، سندھی میں صرف ایک، مطالعہ پاکستان میں 12، سوشل ورک میں 13، اسلامک ہسٹری میں 3، اکنامکس میں 32، پولیٹیکل سائنس میں 20، عربی میں 5، اسلامک لرنگ 9، اردو میں 6، جنرل ہسٹری میں 4 داخلے دیے گئے ہیں، ماسٹرز پروگرام میں شعبہ جیولوجی، اسٹیٹس اور جیوگرافیہ میں صرف ایک ایک داخلہ ہوسکا جب کہ مجموعی طور پرماسٹرز پروگرام سائنس کے 13 شعبوںکی595 نشستوں پرصرف 72 داخلے ہوئے۔

ڈائریکٹر ایڈمیشن راشد تنویر نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے سے کلاسز کا آغاز ہو چکا ہے اور ابھی بھی طلبہ کی ڈھائی سو سے زائد درخواستیں ویٹنگ پر موجود ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ وہ طلبہ جو ویٹنگ پر ہیں انھیں ان شعبوں میں داخلہ دیں جہاں نشستیں موجود ہیں تاکہ مخصوص نشتوں پر داخلے مکمل کیے جاسکیں۔

راشد تنویر کا کہنا تھا کہ سابق انتظامیہ اور مخصوص لوگوں کی خواہش پر داخلے کے نظام کو دہرا رکھا گیا لیکن اب کوشش ہوگی کہ نظام کو آن لائن ہی رکھا جائے تاکہ وہ بیرون عناصر جو داخلے کے مرحلوں میں خلل پیدا کرتے ہیں یا پھر بار بار ڈپارٹمنٹ تبدیل کرتے ہیں ان تمام حرکات سے محفوظ رہا جا سکے، جب نظام آن لائن ہوتا ہے تو طلبہ گھر پر بیٹھ کر داخلے کا تمام عمل باآسانی مکمل کرلیتے ہیں انھیں بار بار جامعہ آنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں