مالدیپ کی فوج نے پارلیمنٹ پر قبضہ کرکے ارکان اسمبلی کو گرفتار کرلیا 

سیکیورٹی فورسز سپریم کورٹ کے کسی حکم پر عمل درآمد نہ کریں، مالدیپ حکومت


ویب ڈیسک February 05, 2018
سیکیورٹی فورسز سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد نہ کریں، حکومت : فوٹو : اے ایف پی

لاہور: مالدیپ میں سیکیورٹی فورسز نے ملک کی پارلیمنٹ کو بند کرکے حزب اختلاف کے 2 رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کےمطابق مالدیپ کی عدالتِ عظمیٰ نے 2 روز قبل فیصلہ سنایا تھا کہ جلاوطن سابق صدر محمد نشید کا ٹرائل غیر آئینی ہے اور 9 ارکان پارلیمان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے سابق صدر سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں کا ازسر نو ٹرائل کا حکم دیا تھا۔ ان ارکان کی رہائی کی صورت میں پارلیمان میں حزب اختلاف کو دوبارہ اکثریت حاصل ہو جائے گی۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: مالدیپ کے سابق صدردہشت گردی کے الزام میں گرفتار

حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کو ہی معطل کر دیا تھا۔ ملک کے اٹارنی جنرل انیل نے وزارتِ دفاع کے سربراہ جنرل شیام اور پولیس کمشنر عبداللہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے سابق صدر محمد نشید کے حق میں فیصلہ دے کر ہمیں متنبہ کردیا ہے کہ اب ملک کے موجودہ صدرعبداللہ یامین کے خلاف کوئی بھی کارروائی ہوسکتی ہے اور انہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے جسے ہم غیر قانونی سمجھتے ہیں، کیوں کہ اس کارروائی کے نتیجے میں سلامتی کا قومی بحران پیدا ہو سکتا ہے، لہذٰا سکیورٹی فورسز مالدیپ حکومت کے حکم کو مانتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کو گرفتار کرنے یا مواخذے کی کارروائی کے کسی حکم پر عمل درآمد نہ کرے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مالدیپ کے سابق صدرمحمد نشید کو 13سال قید کی سزا

اٹارنی جنرل کی پریس کانفرنس میں فوج اور پولیس کے اعلیٰ حکام کو حکومت کے دفاع میں اپنی جانیں دینے کا حلف اٹھاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور حکومت کے حکم کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملک کی پارلیمنٹ کو قبضے میں لے کر حزبِ اختلاف کے 2 رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مالدیپ کا ملکی معاملات میں مداخلت پر بھارت کو انتباہ

دوسری جانب حزب اختلاف کے سیکڑوں کارکن دارالحکومت مالے میں احتجاج کے لیے جمع ہو گئے ہیں اور حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ملک کے آئین کا احترام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مالدیپ کی حزب اختلاف کی جماعت مالدیپیئن ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان حامد عبدالغفور کا کہنا ہے کہ پولیس رشوت لینے کے الزام میں دو اعلیٰ ججوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہی تھی جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کے اختیارات غصب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید سری لنکا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدلیہ کے احکامات کو ماننے سے انکار بغاوت کے مترادف ہے۔ انھوں نے صدر عبداللہ یامین اور حکومت سے فوری مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ آئین کی پاسداری کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں