زرعی برآمدات کے فروغ کیلیے ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
’نیشنل فوڈسیفٹی،اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی‘وزارت غذائی تحفظ کے ماتحت،چاروں صوبوں،فیڈریشن کارکن شامل ہوگا
لاہور:
وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان کی زرعی مصنوعات کی برآمدات، درآمدات، فوڈ پروڈکٹس میں معیار کے نفاذ اور کوالٹی انسپکشن کے لیے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کر لیا گیا۔
اتھارٹی کے قیام کا مقصد پاکستان کی زرعی مصنوعات کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے عالمی آرگنائزیشن کے ساتھ رابطے کرنا، پاکستان کے زرعی سیکٹر کو درپیش خطرات کے سلسلے میں حکومت کو آگاہ کرنا اور زرعی مصنوعات کا فروغ ہے۔
اتھارٹی کے قوانین پر پورا نہ اترنے والوں کے لیے 20 لاکھ روپے تک جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا بھی تجو یز کی گئی ہے۔ ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بل بھی تیارکر لیا گیا ہے جو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا اور یہ اتھارٹی وفاقی وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ماتحت کام کر ے گی۔ اس اتھارٹی کا ایک بورڈ ہوگا جس میں صوبہ پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا سے اراکین شامل ہوں گے جبکہ اتھارٹی کے بورڈ میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
اتھارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ زرعی مصنوعات کی برآمدات اور درآمدات کے سلسلے میں مشاورت کرے گی جبکہ درآمدات اور برآمدات کے مقامات پر اینیمل، پلانٹ اور زرعی مصنوعات کی انسپکشن کی جائے گی۔ نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی زرعی سیکٹر کو درپیش مسائل اور خطرات کے سلسلے میں حکومت کو آگاہ کرے گی۔
برآمدی اشیا کی بیرون ممالک مارکیٹنگ کے سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کرے گی اور عالمی تنظیموںکے ساتھ رابطے کر کے پاکستان کے مفادات کا تحفظ اور معاہدے کرے گی۔ اتھارٹی کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں جس کے مطابق برآمدات اور درآمدات کے لیے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہوگا۔
اتھارٹی سے سرٹیفکیٹ کے حصول کے بغیر برآمدات اور درآمدات کی صورت میں ایک سال قید اور20 لاکھ تک جرمانہ اور لائسنس کی منسوخی کی سزا ہوگی۔ اسی طرح اتھارٹی کے ساتھ غلط بیانی پر 6 مہینے قید 10لاکھ جرمانہ اور لائسنس کی منسوخی ہو گی اس بل کے مطابق فوڈ سیمپل کے لیے اتھارٹی کی جانب سے ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ تمام ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو عالمی معیار پر پورا اترنا ہو گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان کی زرعی مصنوعات کی برآمدات، درآمدات، فوڈ پروڈکٹس میں معیار کے نفاذ اور کوالٹی انسپکشن کے لیے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کر لیا گیا۔
اتھارٹی کے قیام کا مقصد پاکستان کی زرعی مصنوعات کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے عالمی آرگنائزیشن کے ساتھ رابطے کرنا، پاکستان کے زرعی سیکٹر کو درپیش خطرات کے سلسلے میں حکومت کو آگاہ کرنا اور زرعی مصنوعات کا فروغ ہے۔
اتھارٹی کے قوانین پر پورا نہ اترنے والوں کے لیے 20 لاکھ روپے تک جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا بھی تجو یز کی گئی ہے۔ ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بل بھی تیارکر لیا گیا ہے جو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا اور یہ اتھارٹی وفاقی وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ماتحت کام کر ے گی۔ اس اتھارٹی کا ایک بورڈ ہوگا جس میں صوبہ پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا سے اراکین شامل ہوں گے جبکہ اتھارٹی کے بورڈ میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
اتھارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ زرعی مصنوعات کی برآمدات اور درآمدات کے سلسلے میں مشاورت کرے گی جبکہ درآمدات اور برآمدات کے مقامات پر اینیمل، پلانٹ اور زرعی مصنوعات کی انسپکشن کی جائے گی۔ نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی زرعی سیکٹر کو درپیش مسائل اور خطرات کے سلسلے میں حکومت کو آگاہ کرے گی۔
برآمدی اشیا کی بیرون ممالک مارکیٹنگ کے سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کرے گی اور عالمی تنظیموںکے ساتھ رابطے کر کے پاکستان کے مفادات کا تحفظ اور معاہدے کرے گی۔ اتھارٹی کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں جس کے مطابق برآمدات اور درآمدات کے لیے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہوگا۔
اتھارٹی سے سرٹیفکیٹ کے حصول کے بغیر برآمدات اور درآمدات کی صورت میں ایک سال قید اور20 لاکھ تک جرمانہ اور لائسنس کی منسوخی کی سزا ہوگی۔ اسی طرح اتھارٹی کے ساتھ غلط بیانی پر 6 مہینے قید 10لاکھ جرمانہ اور لائسنس کی منسوخی ہو گی اس بل کے مطابق فوڈ سیمپل کے لیے اتھارٹی کی جانب سے ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ تمام ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو عالمی معیار پر پورا اترنا ہو گا۔