ڈیم بنانے کا بھارتی جنون کیا رنگ لائے گا

دونوں ممالک کے سندھ طاس کمشنروں کے درمیان بات چیت کا اگلا دور اپریل میں نئی دہلی میں متوقع ہے۔


Editorial March 28, 2013
مذاکرات کے دوران پاکستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کے لیے بھارت کی جانب سے ڈیم بنائے جانے کا جنون شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، ایک عرصے سے بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف مقامات پر ڈیم تعمیر کرچکا ہے جس سے پاکستان میں بتدریج پانی کے مسائل سنگین صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ نئی اطلاعات کے مطابق پاکستانی واٹر کمیشن کے ذرایع کا کہنا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے جہلم پر مزید 3 ڈیم بنارہا ہے۔

پانی کے مسئلے پر لاہور میں بھارتی انڈس کمشنر اور پاکستانی انڈس کمشنر کے درمیان 4 روزہ مذاکرات کا دور مکمل ہوگیا اور 10 رکنی بھارتی وفد واپس روانہ ہوگیا۔ مذاکرات کے دوران پاکستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج بھی کیا گیا اور پاکستان نے زور دیا کہ بھارت کشن گنگا ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کرے۔ ذرایع کے مطابق بھارتی سندھ طاس کمشنر اورنگا ناتھن نے پاکستانی وفد کو مذاکرات کے دوران بتایا کہ چناب پر ڈیموں کی تعمیر پر پاکستان کے تحفظات سے وہ اپنی حکومت کو آگاہ کریں گے جس کے بعد ان کا جواب دیا جائے گا۔

دونوں ممالک کے سندھ طاس کمشنروں کے درمیان بات چیت کا اگلا دور اپریل میں نئی دہلی میں متوقع ہے۔ واضح رہے کہ کشن گنگا ڈیم مظفر آباد سے بالائی جانب 160 کلومیٹر دور واقع ہے، اس وقت دریائے نیلم اور دریائے جہلم مظفر آباد کے مقام پر ملتے ہیں لیکن بھارت 330 میگاواٹ کشن گنگا ڈیم ہائیڈرو پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے اسے اپنے راستے سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر موڑنا چاہتا ہے، ایسی صورت میں دریائے نیلم بھارتی کشمیر میں ضلع بارہ مولا کے باندی پور ٹاؤن میں وولر جھیل کے ذریعے دریائے جہلم سے ملے گا۔ دریائے نیلم کے اس طرح راستہ بدلنے پر پاکستان کی خوبصورت وادی نیلم کے صحرا میں تبدیل ہونے کا خدشہ موجود ہے۔

نتیجتاً ایک اندازے کے مطابق پاکستان کو 27 فیصد پانی کے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس پروجیکٹ کے بننے کے بعد دریائے نیلم میں پانی کا بہاؤ کم ہوجائے گا جس کی وجہ سے پاکستان میں نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ کی پاور جنریشن استعداد میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوجائے گی۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان و بھارت دونوںجانب کے لیڈرز باہمی دلچسپی کے امور اور بہتر تعلقات کی بحالی کے لیے کوششیں کررہے ہیں، کشن گنگا ڈیم جیسے متنازعہ پروجیکٹس پر عملدرآمد کیا جانا دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھانے کا باعث بنے گا۔

ماضی میں بھی بھارت کی جانب سے جو سندھ طاس معاہدے پر خلاف ورزیاں ہوئیں اس پر پاکستان کو شدید تحفظات رہے اور بگلیہار ڈیم کے متنازعہ معاملے پر بالآخر پاکستان نے 18 جنوری کو ورلڈ بینک سے ایک غیر جانبدار ماہر تعینات کرنے کی درخواست کی ہے جو 1960 کے معاہدے کے مطابق اس ڈیم کا جائزہ لے سکے۔

ایک اطلاع کے مطابق مجوزہ بھاشا ڈیم زلزلے کی فالٹ لائن پر موجود ہے۔ اس لیے ارباب اختیار کو اس بات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ پڑوسی ملک اپنی پانی کی ضروریات کو محسوس کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے ڈیم بنانے کے کئی پروجیکٹس شروع کرچکا ہے لیکن پاکستان میں پانی کی شدید کمی محسوس کیے جانے کے باوجود برسوں سے کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں کیا گیا۔ پڑوسی ملک کی جانب سے ڈیم بنانے کا جنون مستقبل میں پاکستان کو پانی کی کمی کے شدید خطرے سے دوچار کردے گا، مناسب ہوگا کہ اس معاملے پر راست اقدام کیے جائیں اور بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی پابندی پر مجبور کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں