امریکی فوج نے افغانستان کے شمالی علاقے میں طالبان کے خلاف فضائی حملے شروع کردیے

چین اور تاجکستان کی سرحد کے قریب کیے گئے حملے میں طالبان کے تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا گیا


News Agencies February 07, 2018
 دہشت گردوں کی حمایت یا پشت پناہی کسی کے مفاد میں نہیں، افغان صدر اشرف غنی فوٹو : فائل

امریکا نے افغانستان کے شمالی حصے میں طالبان کے خلاف فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے امریکی فوج کے ایک بیان کے مطابق امریکی فورسز نے افغانستان کے شمال مشرقی حصے میں طالبان کے ایک تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے نے امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ فضائی حملہ چین اور تاجکستان کی سرحد کے قریب واقع طالبان کے ایک تربیتی مرکز پر کیا گیا۔ بیان کے مطابق طالبان اس مرکز کو حملوں کی عملی تربیت اور منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک امریکی B-52 بمبار طیارے نے ریکارڈ تعداد میں 24 اسمارٹ بم گرائے جو انتہائی درستی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔

افغانستان میں نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے بعد سے اس شورش زدہ ملک میں طالبان کی طرف سے لاحق خطرات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق افغانستان کا 70 فیصد علاقہ ان جنگجوؤں کی کارروائیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔ امریکی فوجی بیان کے مطابق اس کے بمبار طیاروں نے افغان فوج کی چرائی گئی ان گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا ہے جنہیں بم دھماکوں میں استعمال کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں طالبان سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد سے امریکی فورسز نے افغان ایئر فورس کے ساتھ مل کر پورے افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے سلسلے میں اضافہ کر رکھا ہے۔

دریں اثناء صوبہ ننگرہار میں طالبان اور داعش کے دہشت گردوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں10 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ کابل کے مشرقی حصے میں فورسز نے ایک ٹرک اپنے قبضے میں لیا ہے جس پر دو ٹن دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ خطے کے ملکوں کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ دہشتگردوں کی حمایت یا پشت پناہی کسی کے مفاد میں نہیں اور سب کو خلوص دل کیساتھ دہشتگردوں کے خلاف کاروائی میں حصہ لینا چاہئے۔ اشرف غنی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت صرف ان طالبان سے مذاکرات کرے گی جو افغانستان میں دہشت گردی اور جرائم میں ملوث نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں