گندم کے خریداری مراکز قائم نہ ہو سکے کسان پریشان

کھلی مارکیٹ میں سستے داموں فصل بیچنے سے کسانوں کو بھاری نقصان کا سامنا


Nama Nigar March 28, 2013
فلور مل اور چکی مالکان بدستور آٹے کے من مانے نرخ وصول کر رہے ہیں اور انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔ فوٹو: فائل

ضلع عمرکوٹ میں گندم کے نئے سیزن کا آغاز ہونے کے باوجود خریداری کے سرکاری مراکز نہ کھل سکے۔

آبادگار کم قیمت پر گندم مارکیٹ میں فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق گندم کے نئے سیزن کے آغاز اور کٹائی کو 20 روز گزرنے کے باوجود محکمہ خوراک سندھ کی نا اہلی اور عدم دلچسپی کے باعث خریداری کے سرکاری مراکز اور گودام تاحال نہیں کھل سکے جسکے باعث آبادگاروں کو بھاری مالی نقصان کے علاوہ محکمہ خوراک کیلیے مقررہ ہدف پورا کرنا مشکل ہوگا، جب کہ نئی گندم مارکیٹ میں آنے کے باوجود آٹے کے نرخوں میں کمی نہیں آ سکی۔



فلور مل اور چکی مالکان بدستور آٹے کے من مانے نرخ وصول کر رہے ہیں اور انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔ آبادگاروں کا کہنا تھا کہ خریداری کے سرکاری مراکز نہ کھلنے کے باعث وہ گندم کم نرخ پر اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں اور حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث انہیں بھاری مالی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے نگراں حکومت اور محکمہ خوراک کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم خریداری کے سرکاری مراکز فوری طور پر کھولے جائیں اور آبادگاروں کو باردانہ فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر آفس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ یکم اپریل کے بعد آبادگاروں کو بار دانہ مہیا کیا جائے گا اور خریداری کے مراکز کھل جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں