’’بلیک لسٹ‘‘ صحافی کا بورڈ کو کھلا خط

پی ایس ایل کے بارے میں چند سوال لکھ کر تین آفیشلز کو ارسال کیے،2 دن گذر چکے کوئی جواب تک نہیں دیا گیا۔


Saleem Khaliq February 08, 2018
پی ایس ایل کے بارے میں چند سوال لکھ کر تین آفیشلز کو ارسال کیے،2 دن گذر چکے کوئی جواب تک نہیں دیا گیا۔ فوٹو: فائل

جناب کرکٹ بورڈ کے بادشاہ سلامت،آداب بجا لاتا ہوں، مجھے اب شدت سے احساس ہو رہا ہے کہ آپ لوگوں کے بارے میں خبریں دے کرمیں سنگین غلطی کا مرتکب ہوا، میری روزی روٹی کرکٹ ہے، دریا میں رہ کر مگرمچھوں سے کون الجھ سکتا ہے، سچ لکھنے کی سزا یہ ملی کہ آپ لوگوں نے مجھے بلیک لسٹ کر دیا،سوائے میڈیا ڈپارٹمنٹ کی ایک، دو شخصیات کے بیشتر پی سی بی ملازمین سے کہہ دیا گیاکہ میری کال ریسیو نہ کیا کریں، مجھے کسی قسم کی کوئی معلومات فراہم نہ کریں۔

ابھی نیوزی لینڈ کے دورے میں کوچ مکی آرتھر کے انٹرویو کیلیے درخواست کی، آفیشل نے آمادگی ظاہر کر کے اگلے دن کال کرنے کا کہا پھر اس نے جواب دیا کہ''لاہور سے حکم ہے سلیم خالق کو کسی کا انٹرویو نہیں کرنے دینا'' ، پھر اب ٹیم واپس آئی،کپتان سرفراز احمد کو میڈیا سے بات چیت کا منع کیا گیا۔

بیچارے صحافی کیمرے لے کر کئی گھنٹوں سے ایئرپورٹ آئے ہوئے تھے وہ مایوس واپس گئے، یہ اور بات ہے کہ ساتھ آنے والے رومان رئیس خوب باتیں کرتے رہے، بعد میں اسی دن کپتان نے ایک انٹرویو دیا جس کی اجازت پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ نے ہی دی، اس سے میں نے بھی ہمت پکڑی، سرفراز اچھے انسان ہیں، میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے پھر کسی مشکل میں پڑیں اس لیے انٹرویو سے قبل میڈیا ڈپارٹمنٹ سے اجازت کیلیے کہا کئی دن گذر گئے کوئی جواب نہ آیا، ایسے کیسے کام چلے گا، گوکہ میں اسپورٹس ایڈیٹر ہوں۔

میرا کام روزانہ 11 شہروں کے 2 اسپورٹس صفحات کی تیاری ہے، مگر کیا کروں خبروں کی تلاش، انٹرویوز وغیرہ کا بھی شوق ہے، اب اگر بورڈ مجھے کسی کھلاڑی سے بات چیت ہی نہ کرنے دے تو میں کیا کروں گا،اس سے پہلے جب میری کتاب کی رونمائی ہو رہی تھی تو میں یہی سوچ رہا تھا کہ کسے مہمان خصوصی بلاؤں کیونکہ جو آیا وہ بورڈ کے زیرعتاب آئے گا، پھر یہ سوچ کر کہ کپتان کو بلا لیتا ہوں اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا سرفراز کو مدعو کر لیا، مگر میرا یہ خیال بھی غلط ثابت ہوا۔

اب انشا اللہ مستقبل میں بھی مزید کتابیں لکھنی ہیں، پھر کسے مہمان خصوصی بناؤں گا، اسی لیے بھئی اب تنقید سے باز آ جانا چاہیے، چیمپئنز ٹرافی سے قبل بعض صحافی دوستوں نے کہا کہ بورڈ کیخلاف اتنا لکھتے ہو ایکریڈیشن نہیں ملے گی، میرا جواب تھا کہ آئی سی سی والے مجھے جانتے ہیں۔

ایوارڈز کی جیوری میں بھی شامل رہ چکا ہوں، وہاں ایسا نہیں ہوگا، شاید بورڈ حکام کو بھی اس کا اندازہ تھا اسی لیے کوئی ایسی کوشش نہیں کی ہاں مگر کل ہی میرے دوست اور معروف اینکر بتا رہے تھے کہ پی سی بی پی ایس ایل میں مجھے ایکریڈیشن نہ دینے کا سوچ رہا ہے،گوکہ ہمارے آفس کا ماحول بہت اچھا اور کام میں مداخلت نہیں کی جاتی لیکن گذشتہ عرصے میرے خلاف بورڈ کی اعلیٰ شخصیات نے شکایات کیں۔

اس سے بھی مجھے تھوڑی پریشانی ہوئی،پھر جب میرے خلاف سوشل میڈیا پر لکھا جانے لگا اور ایک گورے کے نام سے بھی جعلی اکاؤنٹ بنا کر باتیں کی گئیں جیسے وہ بھی اردو پڑھ لیتا ہو یہ دیکھ کر میں سوچنے لگا تھا کہ مجھے ذرا خیال کرنا چاہیے، اب تو یہ حال ہے کہ پی ایس ایل کے بارے میں چند سوال لکھ کر ڈائریکٹر میڈیا سمیت تین آفیشلز کو ارسال کیے،2 دن گذر چکے کوئی جواب تک نہیں دیا گیا۔

میں نے بہت سوچا اور اب اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آپ جیسے طاقتور لوگوں کے ساتھ مل کر رہنے کا ہی فائدہ ہے، گوکہ اس کا مجھے نقصان بھی ہو گا اور بعض لوگ کہیں گے کہ یہ بک گیا لیکن فرق کیا پڑتا ہے ، ایسا تو آج کل بیشتر صحافیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے، میں نے یہ غلطیاں کیں کہ بورڈ میں ہونے والے غلط اقدامات کو عوام کے سامنے لایا، بغیر کام کیے لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والوں پر تنقید کی، تفریحی دوروں پر کروڑوں روپے لٹا دینے والے آفیشلز کی نشاندہی کی۔

پی ایس ایل سے جڑی منفی باتیں بیان کیں، بھارت کیخلاف قانونی جنگ اور دیگر معاملات پر فضول میں اربوں روپے لٹانے پر سوالات اٹھائے، میں نے اور بھی ایسے کئی کام کیے جن کاآج اعتراف کرتا ہوں، مجھے اپنی تمام غلطیاں قبول ہیں، بس اب انھیں بھول جائیں اور مجھے بھی اپنے ''خاص'' واٹس ایپ گروپ میں شامل کر لیں۔

آپ جو کہیں گے وہ خبریں چلاؤں گا، دیگر بعض صحافیوں کی طرح بورڈ کیخلاف کسی بھی خبر کی آپ لوگوں سے پہلے میں وضاحت کر دیا کروں گا، سوشل میڈیا پر آپ دیکھیں کیسے آپ لوگوں کی تعریفیں کرتا ہوں، بس آپ ری ٹویٹ کر دے گا تاکہ میں شان سے کہہ سکوں کہ یہ دیکھو اتنی بڑی شخصیت نے میری ٹویٹ کو آگے بڑھایا ہے، پریس کانفرنس میں میرا سوال یہی ہو گا جناب آپ نے اتنے اچھے اچھے کام کیے کیسا محسوس ہوتا ہے، ٹیم کے ہارنے پر میں لکھوں گا کہ ہم خراب نہیں کھیلے دوسری ٹیم اچھا کھیلی، آپ کے ہر غلط فیصلے کا دفاع کرنے میں سب سے آگے میں موجود ہوں گا۔

بس اب میرے نام کے سامنے سے ''بلیک لسٹ'' ہٹا دیں، لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو تمہارے لیے سچ لکھنے پر میڈل ہے خوش ہو، مگر میں ایسی چڑھانے والی باتوں میں نہیں آتا، مجھے میڈیا میں رہنا ہے، ایکسکلوسیو خبریں دینی ہیں، کوچ اور کپتان کے انٹرویوز کرنے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ خوامخواہ سچائی کی باتیں کرنے کا تمغہ لیے مسائل کا سامنا کرتا رہوں، اس لیے ماضی میں جو ہوا اسے دل سے نکال دیں، میں ابھی سے آغاز کر رہا ہوں۔

میں نے آج تک نجم سیٹھی سے اچھا کوئی بورڈ کا چیئرمین نہیں دیکھا،انھوں نے پی ایس ایل کرائی جوا اسکینڈل دشمنوں کی سازش تھا، نیشنل اسٹیڈیم کیلیے پانچ ارب بھی مختص کریں تو کم ہیں، بھارت کیخلاف کیس کیلیے بھی تین، چار ارب کا بجٹ رکھنا چاہیے، پی ایس ایل کے دونوں ایڈیشنز کی آڈٹ رپورٹ نہیں آئی تو کیا بڑی بات ہو گئی، شکیل شیخ جیسے باصلاحیت مشیر امریکی صدر ٹرمپ کے پاس بھی نہیں ہوں گے، جناب ابھی تو آغاز ہے آگے آگے دیکھیں آپ مجھے مزید اچھا پائیں گے بس اب جلدی سے اپنی گڈبکس میں شامل کر لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔