مقصد حیات اور لبرل سوچ جواب الجواب

سائنس کے سماجی اصولوں کو اپنائیے، ضرور اپنائیے، مگر مذہب کو ساتھ رکھ کر، دین کے بغیر نہیں


خرم علی راؤ February 08, 2018
لبرل اِزم راہ کا تعین نہیں کرتا بلکہ راستے کے تعین کو الجھا کر رکھ دیتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

الحمدللہ، صد شکر، کہ صف لبرلاں سے بھی کوئی ایسا مکالمہ سامنے آیا جسے زیر غور لایا جاسکے۔ میں تو ایک حقیر سا طالب علم اور باعث رسوائئ اساتذہ ہوں۔ قلم برداشتہ کچھ لکھا ہے۔ گر قبول افتد، زہے عز و شرف۔

موصوف نے لکھا ہے کہ میں نے لبرل سوچ کی طرف سے خود ساختہ سوالات گھڑ کر ایسی سوچ رکھنے والوں کو جانوروں کے ہم پلہ ثابت کرنے کی سر توڑ کوشش کی۔ نہیں جناب! آپ کو مغالطہ ہوا ہے۔ میں نے ہم پلہ نہیں بلکہ بدتر ثابت کرنے کی کو شش کی ہے۔ اب پتا نہیں کامیاب ہوا یا نہیں۔ ویسے جناب کے جیسے عالم و فاضل کا مجھ جیسے بے نام کی تحریر کا جواب دینا ظاہر کرتا ہے کہ کچھ اثر تو ہوا ہے۔

بحث کے پس منظر سے واقف ہونے کےلیے یہ بلاگ ضرور پڑھیے: مقصدِ حیات اور لبرل سوچ

یہ تو عین سائنسی طریقہ کار ہے جناب! آپ کو تو مجھ سے بہتر معلوم ہوگا کہ سائنس اپنا سفر یوں کرتی ہے کہ مشاہدات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سوالات پر مفروضے قائم کرتی ہے، پھر تجربات کی کسوٹی سے قائم کردہ مفروضات کو گزار کر نظریہ اور پھر دیگر چند مراحل سے گزر کر وہ نظریہ سائنسی قانون بنتا ہے۔ میں نے بھی مشاہدات کی بنا پر کچھ مفروضے، درست یا صحیح، پیش کرنے اور یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ مذہب ہر انسان کی فطری ضرورت ہے؛ اور لبرل ازم ایک لعنت ہے۔

بحث کے پس منظر سے واقف ہونے کےلیے یہ بلاگ بھی ضرور پڑھیے: مقصدِ حیات اور لبرل سوچ؛ جوابی بیانیہ

آپ تو پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ آپ نے میرے اُن دلائل کا جواب دینے کے بجائے (کہ لبرل ازم کے وہ غلیظ عملی نتائج جو مغرب بھگت رہا ہے، کیا اس بات کا ثبوت نہیں کہ لبرل ازم ایک لعنت ہے؟) خوبصورتی سے راہ فرار اختیار کی اور مذہب پر برس پڑے۔ جنابِ محترم، یہ تو جہلاء کا طریقہ کار ہے؛ آپ جیسے روشن خیالوں کو زیب نہیں دیتا۔

آپ نے یکسر غلط تفہیم کی کہ مذہب دنیاوی زندگی کو غیر اہم سمجھتا ہے۔ واضح رہے میں صرف اسلام کی بات کر رہا ہوں، دیگر الہامی مذاہب کی مسخ شدہ تعلیمات کا میں جواب دار نہیں۔ قرآن پاک کی آیت مبارکہ ''رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً'' کیا اس بات کا اعلان نہیں کررہی کہ دین و دنیا، دونوں کو اچھا بنانا ہے۔ بیسیوں آیات مبارکہ اور سیکڑوں احادیث مبارکہ اس بات پر شاہد ہیں کہ دنیاوی زندگی کس قدر اہم ہے اور اسے کیسے گزرنا ہے۔ ذرا غور فرمائیے گا۔

آخر میں آپ نے لکھا ہے کہ اب ''انسان کی ترقی کا راز سائنس اور اس کے بتائے ہوئے سماجی اصولوں کو اپنانے میں مضمر ہے۔'' اپنائیے، بڑے شوق سے اپنائیے، کون منع کرتا ہے۔ مگر مذہب کو ساتھ رکھ کر، دین کے بغیر نہیں۔ جیسا کہ اسلام کے طلوع سے آگے کے 700 سال تک مسلمانوں کا طریقہ کار تھا جسے ہم سے بڑی ہوشیاری و پُرکاری سے چھین لیا گیا اور ایسی تعلیم میں الجھا دیا گیا جو صرف غلامانہ ذہنیت کے حامل، دین سے بیزار افراد پیدا کرتی ہے۔

آخر میں مجھے صرف اتنا عرض کرنا ہے کہ اگر میری کوئی بات آپ کو بری لگی ہو تو معاف فرمادیجیے گا۔ مگر میں لبرل ازم اور مادر پدر آزادی کا کبھی حامی نہیں بن سکتا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔