جنگ کے بادل مزید گہرے شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے فوجی ہاٹ لائن منقطع کر دی
جنوبی کوریا تباہی سے بچنے کیلیے محتاط رویہ اپنائے، پیانگ یانگ
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے فوجی روابط کے خاتمے کے سلسلے میں ملٹری ہاٹ لائن منقطع کردی۔
پیانگ یانگ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ممالک کو جدا کرنیوالے غیر عسکری علاقے کے شمال میں واقع اس صنعتی ادارے کیلیے قائم کردہ ہاٹ لائن ختم کی گئی ہے جس کا انتظام دونوں ممالک مشترکہ طور پر کرتے ہیں۔ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے نو منتخب صدر پارک گیون ہین کی جانب سے اپنے جوہری عزائم ختم کرنے اور رویہ بدلنے کے مشورے کو مستردکرتے ہوئے انھیں 'خوفناک تباہی' سے بچنے کیلیے محتاط رویہ اپنانے کو بھی کہا ہے۔
جنوبی کوریا نے حال ہی میں امریکا کے ساتھ ایک معاہدے پردستخط کیے ہیں جس کے تحت شمالی کوریا کی جانب سے اشتعال انگیز کارروائیوں کی صورتحال میں اس کے خلاف دونوں مشترکہ کارروائی کرینگے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے مزید پابندیوں کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تین برس قبل جنوبی کوریا کے ایک جنگی بحری جہاز کے ڈوبنے کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر پارک گیون ہین نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے پاس اپنے جوہری پروگرام کوختم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
امریکا کے جنوبی کوریا میں 28 ہزار فوجی تعینات ہیں لیکن ابھی تک ان امریکی فوجیوں کی خدمات صرف چھوٹی کارروائیوں تک ہی محدود ہیں۔ ادھرجنوبی کوریا کے فوجی نے شمالی کوریا کیساتھ ملحقہ حساس سرحدی علاقے میں ہینڈ گرنیڈ پھینک دیا جس سے ماحول میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے اپنے توپخانے اور میزائل بردار دستوں کو ہائی الرٹ پوزیشن پر رکھتے ہوئے حکم دے رکھا ہے مخالف سمت سے کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی یا فضائی و زمینی دراندازی کی صورت میں علاقے میں موجود امریکی اڈوں اور جنوبی کوریا کے علاقے پر شدید حملے کیے جائیں۔ ادھر امریکا نے شمالی کوریا کی جانب سے فوجی روابط کے خاتمے کے سلسلے میں ملٹری ہاٹ لائن منقطع کرنیکو اشتعال انگیز اقدام کہا ہے۔
پیانگ یانگ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ممالک کو جدا کرنیوالے غیر عسکری علاقے کے شمال میں واقع اس صنعتی ادارے کیلیے قائم کردہ ہاٹ لائن ختم کی گئی ہے جس کا انتظام دونوں ممالک مشترکہ طور پر کرتے ہیں۔ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے نو منتخب صدر پارک گیون ہین کی جانب سے اپنے جوہری عزائم ختم کرنے اور رویہ بدلنے کے مشورے کو مستردکرتے ہوئے انھیں 'خوفناک تباہی' سے بچنے کیلیے محتاط رویہ اپنانے کو بھی کہا ہے۔
جنوبی کوریا نے حال ہی میں امریکا کے ساتھ ایک معاہدے پردستخط کیے ہیں جس کے تحت شمالی کوریا کی جانب سے اشتعال انگیز کارروائیوں کی صورتحال میں اس کے خلاف دونوں مشترکہ کارروائی کرینگے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے مزید پابندیوں کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تین برس قبل جنوبی کوریا کے ایک جنگی بحری جہاز کے ڈوبنے کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر پارک گیون ہین نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے پاس اپنے جوہری پروگرام کوختم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
امریکا کے جنوبی کوریا میں 28 ہزار فوجی تعینات ہیں لیکن ابھی تک ان امریکی فوجیوں کی خدمات صرف چھوٹی کارروائیوں تک ہی محدود ہیں۔ ادھرجنوبی کوریا کے فوجی نے شمالی کوریا کیساتھ ملحقہ حساس سرحدی علاقے میں ہینڈ گرنیڈ پھینک دیا جس سے ماحول میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے اپنے توپخانے اور میزائل بردار دستوں کو ہائی الرٹ پوزیشن پر رکھتے ہوئے حکم دے رکھا ہے مخالف سمت سے کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی یا فضائی و زمینی دراندازی کی صورت میں علاقے میں موجود امریکی اڈوں اور جنوبی کوریا کے علاقے پر شدید حملے کیے جائیں۔ ادھر امریکا نے شمالی کوریا کی جانب سے فوجی روابط کے خاتمے کے سلسلے میں ملٹری ہاٹ لائن منقطع کرنیکو اشتعال انگیز اقدام کہا ہے۔