جنرل کیانی کو فون کیا نہ جنرل پاشا سے رابطہ ہے پرویزمشرف
2002 میںجمائما کی خواہش تھی میں اور عمران اکٹھے رہیں، سابق صدر.
سابق صدر پرویزمشرف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ان کو فون نہیں کیا۔
اگر انھوں نے میری سیکیورٹی کیلیے حکومت کو خط لکھا ہے تو انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جنرل پاشا سے کوئی رابطہ نہیں کیا، لوگوں سے کم سے کم توقعات رکھتا ہوں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا دہشتگردی کیخلاف ہے، ہم سب کوبتا سکتے ہیں کہ ہمارے ملک میں دہشتگردی بہت زیادہ ہے اس کو ختم کرنے کیلیے ہمارے ساتھ تعاون کرو اور ہمیں پیسے دو۔
اس سے ہم اپنی معیشت کو بھی بہتر کر سکتے ہیں، جنرل مشرف نے کہا کہ انھوں نے جمائماخان کے ذریعے عمران خان کو کوئی پیغام نہیں بھیجا کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔ جب وہ 2002 میں میرے ساتھ تھا تو جمائما کی خواہش تھی کہ ہم دونوں اکٹھے رہیں۔ عمران کو تو پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ فوج میں سکھایا جاتا ہے کہ اپنا ایک ہدف مقرر کریں اور اس کو سیل کردیں، عمران کہتا ہے کہ وہ کلین سویپ کریگا ساتھ ہی وہ کہتا ہے کہ اگر وہ کلین سویپ نہ کر سکا تو اپوزیشن میں بیٹھے گا۔کلین سویپ کا وہ ہدف کہاں گیا۔ کراچی میں قتل ہونے والے شاہ زیب کی والدہ نے کہا ہے کہ ان کا دن کا چین اور راتوں کی نیند اڑ چکی ہے۔
شاہ زیب کے قاتلوں سے کوئی ڈیل کرنیکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ اپنے بیٹے کو انٖصاف دلانے کے لیے آخری سانس تک لڑینگی۔ شاہ زیب خانزادہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھوں نے 18 مارچ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ انکے گواہوں پر بہت دبائو ہے، مقدمے میں تاخیر کی جا رہی ہے ۔ کچھ گواہ شاہ زیب کے دوست تھے وہ اپنی پڑھائی جاری رکھنے کیلیے چلے گئے ہیں۔ وہ بک گئے ہیں یا کوئی اور بات ہے جب وہ گواہی دینگے تو پتہ چل جائیگا۔ مقدمے کے بارے میں افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں روز ایک نئی بات سامنے آتی ہے۔ سرکاری وکیل نے بھی سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے کہ شاہ زیب کے والد تعاون نہیں کر رہے۔ وہ روزانہ5 سے 8 گواہوں کو خود عدالت لے کر جاتے ہیں، ایک 2 گواہوں کا بیان لیا جاتا ہے باقی کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
اگر انھوں نے میری سیکیورٹی کیلیے حکومت کو خط لکھا ہے تو انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جنرل پاشا سے کوئی رابطہ نہیں کیا، لوگوں سے کم سے کم توقعات رکھتا ہوں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا دہشتگردی کیخلاف ہے، ہم سب کوبتا سکتے ہیں کہ ہمارے ملک میں دہشتگردی بہت زیادہ ہے اس کو ختم کرنے کیلیے ہمارے ساتھ تعاون کرو اور ہمیں پیسے دو۔
اس سے ہم اپنی معیشت کو بھی بہتر کر سکتے ہیں، جنرل مشرف نے کہا کہ انھوں نے جمائماخان کے ذریعے عمران خان کو کوئی پیغام نہیں بھیجا کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔ جب وہ 2002 میں میرے ساتھ تھا تو جمائما کی خواہش تھی کہ ہم دونوں اکٹھے رہیں۔ عمران کو تو پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ فوج میں سکھایا جاتا ہے کہ اپنا ایک ہدف مقرر کریں اور اس کو سیل کردیں، عمران کہتا ہے کہ وہ کلین سویپ کریگا ساتھ ہی وہ کہتا ہے کہ اگر وہ کلین سویپ نہ کر سکا تو اپوزیشن میں بیٹھے گا۔کلین سویپ کا وہ ہدف کہاں گیا۔ کراچی میں قتل ہونے والے شاہ زیب کی والدہ نے کہا ہے کہ ان کا دن کا چین اور راتوں کی نیند اڑ چکی ہے۔
شاہ زیب کے قاتلوں سے کوئی ڈیل کرنیکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ اپنے بیٹے کو انٖصاف دلانے کے لیے آخری سانس تک لڑینگی۔ شاہ زیب خانزادہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھوں نے 18 مارچ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ انکے گواہوں پر بہت دبائو ہے، مقدمے میں تاخیر کی جا رہی ہے ۔ کچھ گواہ شاہ زیب کے دوست تھے وہ اپنی پڑھائی جاری رکھنے کیلیے چلے گئے ہیں۔ وہ بک گئے ہیں یا کوئی اور بات ہے جب وہ گواہی دینگے تو پتہ چل جائیگا۔ مقدمے کے بارے میں افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں روز ایک نئی بات سامنے آتی ہے۔ سرکاری وکیل نے بھی سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے کہ شاہ زیب کے والد تعاون نہیں کر رہے۔ وہ روزانہ5 سے 8 گواہوں کو خود عدالت لے کر جاتے ہیں، ایک 2 گواہوں کا بیان لیا جاتا ہے باقی کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔