رینٹل پاور کیس سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

راجا پرویزاشرف کابطور وزیر اعظم خط لکھنا ریاست کی بے عزتی کےمترادف ہے،انہوں نےخط لکھ کرریلیف لینے کی کوشش کی،عدالت

وزیر اعظم نے ملکی ادارے پر اعتماد نہیں کیا ،عدالت صرف آئین اور قانون کو دیکھتی ہے، چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس میں کمیشن بنانے کے لیے خط لکھنے پر سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر پیش ہو کر وضاحت پیش کرنے کا حکم دیاہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے اپنے مختصر حکم میں قرار دیا کہ سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی نیب کی دو رپورٹیں بھی آچکیں ہیں جن میں سے ایک میں راجا پرویز اشرف کو ملزمان میں شامل کیا گیا، راجا پرویز اشرف کا بطور وزیر اعظم خط لکھنا ریاست کی بے عزتی کے مترادف ہے، انہوں نے بطور وزیر اعظم خط لکھ کر اثر انداز ہو کر ریلیف لینے کی کوشش کی۔


اس موقع پر راجا پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خط صرف انصاف کے حصول کے لیے لکھا گیا، سابق وزیر اعظم نے خط ایک عام شہری کی حیثیت سے لکھا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خط لکھنا عدالت پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے ،اس طرح کے خطوط کی اجازت نہیں دے سکتے، انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ ہے کوئی ڈاک خانہ نہیں ، خط لکھنے کی اجازت دے دیں تو پھر ہر آنے والا صدر اوروزیر اعظم عدالت کو خط لکھے گا، رینٹل پاور میں فیصلہ دے چکے ہیں، راجا پرویز اشرف نے نظرثانی کی درخواست بھی واپس لے لی، نیب نے اب صرف عملدرآمد کرنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ملکی ادارے پر اعتماد نہیں کیا ،عدالت صرف آئین اور قانون کو دیکھتی ہے۔

وسیم سجاد نے موقف اپنایا کہ عدالت کمیشن نہیں بنانا چاہتی تواسے مسترد کردے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نوٹس دے گی اور جواب بھی مانگے گی، امیر و غریب میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے وزیر اعظم قانون سے بالاتر نہیں ہوتا کہ چیف جسٹس کو خط لکھے، اس موقع پر سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم سمیت تمام ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے اور گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story