بھارتی فضائیہ کا گروپ کیپٹن پاکستان کےلیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

گروپ کیپٹن ارون مرواہا نے مبینہ طور پر واٹس ایپ سے خفیہ دستاویزات کی تصاویر آئی ایس آئی کو بھیجیں، بھارتی میڈیا


ویب ڈیسک February 09, 2018
پولیس نے ارون پرآئی ایس آئی کو انتہائی خفیہ دستاویزات اور دیگر حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے؛ فوٹوبھارتی میڈیا

بھارتی پولیس نے پاکستانی کے انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کےلیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے اور اسے انتہائی خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں بھارتی فضائیہ کے ایک گروپ کیپٹن کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دلی پولیس نے انڈین ایئرفورس کے گروپ کیپٹن ارون مرواہا کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس افسران نے ان پر پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کو انتہائی خفیہ دستاویزات اور دیگر حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ارون مرواہا بھارتی فضائیہ کے ہیڈکوارٹر میں پیرا آپریشن کا ڈائریکٹر تھا جب کہ اس کے ریکارڈ میں انسٹرکٹر کی حیثیت سے 3 ہزار پیراشوٹنگ جمپس درج ہیں۔

ڈپٹی کمشنر پولیس پرمود خوشوا نے 51 سالہ ارون مرواہا کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے ایئرفورس ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی مشقوں سے متعلق دستاویزات کی تصاویر اتار کر واٹس ایپ کے ذریعے بھجوا رہا تھا۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گروپ کیپٹن ارون مرواہا گزشتہ برس پابندی کے باوجود ایئرفورس ہیڈ کوارٹرز میں اسمارٹ فون لاتے ہوئے پایا گیا جس کے بعد فضائیہ کی سینٹرل سیکیورٹی اینڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے اس کی نگرانی شروع کردی۔ اس کے علاوہ اس کی آن لائن سرگرمیوں پر بھی نظر رکھی گئی، جس کے بعد انڈین ایئرفورس نے اسے 31 جنوری کو مشکوک حرکتوں پر حراست میں لے لیا۔ نئی دلی کی ایک ماتحت عدالت نے ملزم کو ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا ہے۔

ارون مرواہا سے متعلق بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ گروپ کیپٹن نے حساس معلومات کے بدلے کسی قسم کی رقم نہیں لی بلکہ اسے خوبصورت ماڈلز کی تصویروں والے دو فیس بک اکاؤنٹس کی مدد سے پھنسایا گیا۔ ارون ان اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے والی مبینہ لڑکیوں سے فحش گفتگو کیا کرتا تھا، اسی دوران اسے پھنسایا گیا اور اس سے انتہائی حساس دستاویزات حاصل کی گئیں۔

اسے نئی د لی کی لودھی کالونی میں واقع پولیس کے صدر دفتر میں رکھا گیا ہے جہاں اس سے بھارت کے مختلف ادارے تفتیش کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔