بلوچستان کے مسئلے کا حل گولی نہیں ووٹ کی پرچی سے ممکن ہے چیف الیکشن کمشنر

انتخابات ہی کے ذریعے صحیح اور حقیقی نمائندگی عوام تک پہنچے گی، چیف الیکشن کمشنر


ویب ڈیسک March 28, 2013
2008 کے انتخابات میں متعدد جماعتوں کو دور رکھا گیا جس کے باعث اسمبلی کے تمام ارکان وزیر رہے، فخر الدین جی ابراہیم۔ فوٹو:فائل

چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل بندوق کی گولی سے نہیں بلکہ ووٹ کی پرچی سے ممکن ہے۔

کوئٹہ میں چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبے کی 15سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال اور انتخابات کے حوالے سے مشکلات سے آگاہ کیا، انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے اپیل کی کہ صوبے میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ میں دو دن کی توسیع کردی جائے جسے چیف الیکشن کمشنر نے منظور کرلیا۔

فخرالدین جی ابراہیم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بد قسمتی سے 2008 کے انتخابات میں متعدد جماعتوں کو دور رکھا گیا جس کے باعث اسمبلی کے تمام ارکان وزیر رہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کے آنے کا مقصد رکاوٹوں کو دور کرناہے تاکہ انتخابات پر امن ماحول میں منعقد ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آنے والے الیکشن پاکستان کی تاریخ میں اہم موڑ ثابت ہوں گے۔ اسی لئے ان کی اولین ترجیح ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ہی کے ذریعے صحیح اور حقیقی نمائندگی عوام تک پہنچے گی اس لئے تمام سیاسی جماعتیں ملک کے وسیع تر مفاد میں آئندہ عام انتخابات میں حصہ لیں۔

اجلاس کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اسی لئے چیف الیکشن کمشنر نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور سیاسی جماعتوں سے ملاقات کی ، انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ سردار اختر اختر جان مینگل کی جانب سے بھی انتخابی عمل میں شامل ہونے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں