چاول کی برآمد 1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ایکسپورٹرز
جولائی تادسمبر 29 فیصد اضافہ ہوا، 40لاکھ ٹن کا برآمدی ہدف حاصل کرلیں گے، رفیق سلیمان
رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن آف پاکستان کے سینئر وائس چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ جولائی تا جنوری 2018 میں چاول کی بر آمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس دوران 1ارب 6کروڑ ڈالر کا 22لاکھ81ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 820ملین ڈالر کا 19 لاکھ 71 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا تھا یعنی اس سال چاول کی برآمدات میں مقدار کے حساب سے 15فیصد اور مالیت کے حساب سے 29فیصداضافہ ہوا۔ رفیق سلیمان نے چاول کی بر آمدات 1ارب ڈالر سے تجاوز کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 3 سال سے چاول خاص طور پر باسمتی چاول کی کی بر آمدات شدید بحران کا شکار تھی تاہم اب ایسوسی ایشن کے ممبران کی مسلسل اور انتھک محنت سے ہم اس بحران سے نکل چکے ہیں۔
رفیق سلیمان نے امید کا اظہار کیا کہ ہم نے رواں مالی سال 40 لاکھ ٹن چاول برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے جس سے تقریباً 2ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا، امید ہے کہ ہم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم یورپی ممالک پر بھی اپنی توجہ مر کوز کر رہے ہیں کیونکہ زرعی ادویہ کی مقررہ حد سے زائد مقدار کی وجہ سے بھارتی چاول پر متوقع یورپی پابندی سے پاکستانی ایکسپورٹرز ان ممالک میں زیادہ چاول برآمد کرسکتے ہیں۔
رفیق سلیمان نے حکومت کے متعلقہ اداروں سے اس سلسلے میں فوری اقدامات کی استدعا کی اور کہاکہ کینیا پاکستانی چاول کا سب سے بڑا خریدار ہے، ہم 7ماہ میں 2 لاکھ84 ہزار ٹن چاول برآمد کرچکے ہیں جس کی مالیت 102ملین ڈالر ہے۔
انہوں نے چین کو چاول کی گرتی ہوئی برآمدات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستانی چاول کا دوسرا بڑا خریدار ہے لیکن اسے گزشتہ 7 ماہ میں صرف 1لاکھ 86ہزار ٹن چاول برآمد ہوسکا ہے جس کی مالیت 61 ملین ڈالر ہے۔
رفیق سلیمان نے وزارت تجارت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی اور کہا کہ پاک چین آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں وزارت تجارت پاکستانی چاول کے لیے زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 820ملین ڈالر کا 19 لاکھ 71 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا تھا یعنی اس سال چاول کی برآمدات میں مقدار کے حساب سے 15فیصد اور مالیت کے حساب سے 29فیصداضافہ ہوا۔ رفیق سلیمان نے چاول کی بر آمدات 1ارب ڈالر سے تجاوز کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 3 سال سے چاول خاص طور پر باسمتی چاول کی کی بر آمدات شدید بحران کا شکار تھی تاہم اب ایسوسی ایشن کے ممبران کی مسلسل اور انتھک محنت سے ہم اس بحران سے نکل چکے ہیں۔
رفیق سلیمان نے امید کا اظہار کیا کہ ہم نے رواں مالی سال 40 لاکھ ٹن چاول برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے جس سے تقریباً 2ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا، امید ہے کہ ہم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم یورپی ممالک پر بھی اپنی توجہ مر کوز کر رہے ہیں کیونکہ زرعی ادویہ کی مقررہ حد سے زائد مقدار کی وجہ سے بھارتی چاول پر متوقع یورپی پابندی سے پاکستانی ایکسپورٹرز ان ممالک میں زیادہ چاول برآمد کرسکتے ہیں۔
رفیق سلیمان نے حکومت کے متعلقہ اداروں سے اس سلسلے میں فوری اقدامات کی استدعا کی اور کہاکہ کینیا پاکستانی چاول کا سب سے بڑا خریدار ہے، ہم 7ماہ میں 2 لاکھ84 ہزار ٹن چاول برآمد کرچکے ہیں جس کی مالیت 102ملین ڈالر ہے۔
انہوں نے چین کو چاول کی گرتی ہوئی برآمدات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستانی چاول کا دوسرا بڑا خریدار ہے لیکن اسے گزشتہ 7 ماہ میں صرف 1لاکھ 86ہزار ٹن چاول برآمد ہوسکا ہے جس کی مالیت 61 ملین ڈالر ہے۔
رفیق سلیمان نے وزارت تجارت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی اور کہا کہ پاک چین آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں وزارت تجارت پاکستانی چاول کے لیے زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔