رابطہ کمیٹی کو شوکاز نوٹس بھجواؤں گا فاروق ستار
الیکشن کمیشن کو خط لکھوں گا کہ رابطہ کمیٹی کے تمام اقدامات اور فیصلے غیر آئینی ہیں، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ رابطہ کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط کے جواب میں رابطہ کمیٹی کو کل شوکاز نوٹس بھجواؤں گا۔
پی آئی بی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے جو خط الیکشن کمیشن کو لکھا ہے کہ اس کے جواب میں کل الیکشن قوانین 2017 کے تحت انہیں شوکاز نوٹس بھجواؤں گا اور اگلے روز مجھے اس کا جواب چاہیے تاہم اگر جواب نہیں آیا تو 2018 کے الیکشن تک تمام معاملات اس نام نہاد دو تہائی اکثریت والی رابطہ کمیٹی کے حوالے کردوں گا اور میں چین اور سکون سے بیٹھوں گا۔
فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں آرٹیکل7(a) کے تحت الیکشن کمیشن کو خط لکھوں گا کہ یہ تمام اقدامات اور فیصلے جو رابطہ کمیٹی نے میری اجازت کے بغیر کیے وہ تمام غیر آئینی ہیں جب کہ الیکشن کمیشن کو رابطہ کمیٹی کی طرف سے بھیجے گئے خط کو مسترد کرنا ہوگا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ یہ میری انا کا مسئلہ نہیں، میں 3 دن سے بہادرآباد جانے کی بات کر رہا ہوں لیکن کوئی نہ کوئی ایسا عمل ہوتا ہے کہ وہاں نہیں جا سکا، مجھے کل رات بہادر آباد ہر حال میں جانا تھا لیکن اس سے پہلے ہی صبح کے وقت کے یہ خط مجھے بھیج دیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ یہ پارٹی کو تباہ و برباد کرنے کا فارمولا ہے، یہ مہاجروں کی تقدیر کا سودا کرنے کا فارمولا ہے، یہ مہاجروں کی یکجہتی اور اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کا فارمولا ہے، یہ ٹکٹوں کی بندربانٹ کا اور اپنے اللے تللوں کو قائم و دائم رکھنے کا فارمولا ہے تاکہ سینیٹ میں بھی جوتیوں میں دال اور ریوڑیاں بانٹی جائے اور جب قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھی الیکشن ہوں پھر اس کے بعد 2019 میں بلدیاتی الیکشن ہوں تو اس میں بھی ٹکٹ دینے کے اختیارات میئر کراچی اور ڈپٹی کنوینر کے پاس ہوں اور کسی کے پاس نہ ہوں، بس سربراہ کے پاس نہ ہوں۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ پارٹی کے سربراہ کی ٹکٹ دے سکتا ہے، آخری فیصلہ سربراہ کا اختیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے مزید الجھایا گیا جب کہ میڈیا میں پہل بہادر آباد کے ساتھیوں نے کی اور اب یہ خط بھیج کر بھی پہل انہوں نے کی جس پر انہیں شوکاز نوٹس بھیج رہا ہوں کیونکہ اب میرے پاس بھی کوئی راستہ نہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ میری غیر موجودگی میں مجھے بتائے بغیر شب خون مارا گیا ہے، پیٹھ پیچھے وار کیا گیا ہے اور سینیٹ کے الیکشن ٹکٹ دینے کا غیر آئینی اجلاس میں اختیار لے لیا گیا، انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے کچھ اراکین اور کچھ ممبران اسمبلی جو گمراہ ہوئے، اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ چند لوگوں کو سینیٹر بنانے کے لیے یہ غلط فیصلے ہو رہے ہیں تو وہ واپس آجائیں اور بات کریں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ میں رابطہ کمیٹی کے ارکان کو آخری موقع دیتا ہوں کہ وہ اتوار کے روز 3 بجے تک کے ایم سی اسٹیڈیم پی آئی بی کے اجلاس میں آجائیں تو شوکاز کے مطابق ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
فاروق ستار نے کہا کہ اتوار کو کے ایم سی اسٹیڈیم پی آئی بی میں کارکنوں کی عدالت لگائیں گے کیوں کہ مجھے کارکنوں کی جنرل اسمبلی اور جنرل باڈی سے اس بارے میں رائے لینی ہے، کارکن فیصلہ کریں گے کہ مجھے سربراہ رہنا چاہیے یا نہیں، کارکنوں سے رائے لیں گے کہ ہم ضد پر ہیں یا رابطہ کمیٹی والے ضد پر ہیں، ہماری انا ہے یا ان کی انا ہے، ہم نے کوئی منصوبہ بنایا یا انہوں نے کوئی منصوبہ بنایا، ہم نے کوئی سازش کی یا انہوں نے کوئی سازش کی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ نے سندھ بھر سے ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ 23 اگست کو میں نے پارٹی کو بچایا تھا اور اپنی ذمہ داری پوری کی تاہم اب کارکنوں نے پارٹی کو بچانا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اتوار کو اجلاس میں فیصلہ کروں گا کہ مجھے آئندہ کیا کرنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ پی ایس پی کے رہنماؤں سمیت ڈپٹی میئر ارشد وہرا بھی اگر واپس آنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بھی ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم این اے کمال ملک کی رابطہ کمیٹی رکنیت کو بحال کرتا ہوں کیوںکہ ان کے خلاف کیا گیا فیصلہ بھی غیر آئینی تھا۔
پی آئی بی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے جو خط الیکشن کمیشن کو لکھا ہے کہ اس کے جواب میں کل الیکشن قوانین 2017 کے تحت انہیں شوکاز نوٹس بھجواؤں گا اور اگلے روز مجھے اس کا جواب چاہیے تاہم اگر جواب نہیں آیا تو 2018 کے الیکشن تک تمام معاملات اس نام نہاد دو تہائی اکثریت والی رابطہ کمیٹی کے حوالے کردوں گا اور میں چین اور سکون سے بیٹھوں گا۔
فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں آرٹیکل7(a) کے تحت الیکشن کمیشن کو خط لکھوں گا کہ یہ تمام اقدامات اور فیصلے جو رابطہ کمیٹی نے میری اجازت کے بغیر کیے وہ تمام غیر آئینی ہیں جب کہ الیکشن کمیشن کو رابطہ کمیٹی کی طرف سے بھیجے گئے خط کو مسترد کرنا ہوگا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ یہ میری انا کا مسئلہ نہیں، میں 3 دن سے بہادرآباد جانے کی بات کر رہا ہوں لیکن کوئی نہ کوئی ایسا عمل ہوتا ہے کہ وہاں نہیں جا سکا، مجھے کل رات بہادر آباد ہر حال میں جانا تھا لیکن اس سے پہلے ہی صبح کے وقت کے یہ خط مجھے بھیج دیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ یہ پارٹی کو تباہ و برباد کرنے کا فارمولا ہے، یہ مہاجروں کی تقدیر کا سودا کرنے کا فارمولا ہے، یہ مہاجروں کی یکجہتی اور اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کا فارمولا ہے، یہ ٹکٹوں کی بندربانٹ کا اور اپنے اللے تللوں کو قائم و دائم رکھنے کا فارمولا ہے تاکہ سینیٹ میں بھی جوتیوں میں دال اور ریوڑیاں بانٹی جائے اور جب قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھی الیکشن ہوں پھر اس کے بعد 2019 میں بلدیاتی الیکشن ہوں تو اس میں بھی ٹکٹ دینے کے اختیارات میئر کراچی اور ڈپٹی کنوینر کے پاس ہوں اور کسی کے پاس نہ ہوں، بس سربراہ کے پاس نہ ہوں۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ پارٹی کے سربراہ کی ٹکٹ دے سکتا ہے، آخری فیصلہ سربراہ کا اختیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے مزید الجھایا گیا جب کہ میڈیا میں پہل بہادر آباد کے ساتھیوں نے کی اور اب یہ خط بھیج کر بھی پہل انہوں نے کی جس پر انہیں شوکاز نوٹس بھیج رہا ہوں کیونکہ اب میرے پاس بھی کوئی راستہ نہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ میری غیر موجودگی میں مجھے بتائے بغیر شب خون مارا گیا ہے، پیٹھ پیچھے وار کیا گیا ہے اور سینیٹ کے الیکشن ٹکٹ دینے کا غیر آئینی اجلاس میں اختیار لے لیا گیا، انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے کچھ اراکین اور کچھ ممبران اسمبلی جو گمراہ ہوئے، اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ چند لوگوں کو سینیٹر بنانے کے لیے یہ غلط فیصلے ہو رہے ہیں تو وہ واپس آجائیں اور بات کریں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ میں رابطہ کمیٹی کے ارکان کو آخری موقع دیتا ہوں کہ وہ اتوار کے روز 3 بجے تک کے ایم سی اسٹیڈیم پی آئی بی کے اجلاس میں آجائیں تو شوکاز کے مطابق ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
فاروق ستار نے کہا کہ اتوار کو کے ایم سی اسٹیڈیم پی آئی بی میں کارکنوں کی عدالت لگائیں گے کیوں کہ مجھے کارکنوں کی جنرل اسمبلی اور جنرل باڈی سے اس بارے میں رائے لینی ہے، کارکن فیصلہ کریں گے کہ مجھے سربراہ رہنا چاہیے یا نہیں، کارکنوں سے رائے لیں گے کہ ہم ضد پر ہیں یا رابطہ کمیٹی والے ضد پر ہیں، ہماری انا ہے یا ان کی انا ہے، ہم نے کوئی منصوبہ بنایا یا انہوں نے کوئی منصوبہ بنایا، ہم نے کوئی سازش کی یا انہوں نے کوئی سازش کی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ نے سندھ بھر سے ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ 23 اگست کو میں نے پارٹی کو بچایا تھا اور اپنی ذمہ داری پوری کی تاہم اب کارکنوں نے پارٹی کو بچانا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اتوار کو اجلاس میں فیصلہ کروں گا کہ مجھے آئندہ کیا کرنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ پی ایس پی کے رہنماؤں سمیت ڈپٹی میئر ارشد وہرا بھی اگر واپس آنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بھی ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم این اے کمال ملک کی رابطہ کمیٹی رکنیت کو بحال کرتا ہوں کیوںکہ ان کے خلاف کیا گیا فیصلہ بھی غیر آئینی تھا۔