حفظ قرآن کی فضیلت

قرآن پاک مسلمانوں کے لیے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نعمت خاص ہے، اس کی جس قدر بھی قدر دانی کی جائے کم ہے۔

قرآن پاک مسلمانوں کے لیے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نعمت خاص ہے، اس کی جس قدر بھی قدر دانی کی جائے کم ہے۔ فوٹو: فائل

جب مسلمان قرآن مجید کو حفظ کرنا شروع کرتا ہے تو وہ اپنے دل کی عمیق گہرائیوں میں توفیق الٰہی اور سعادت عظیم کا سرور سرایت کرتے ہوئے محسوس کرتا ہے۔

یہ وہ نورانی سعادت ہے جس کے مد مقابل تمام لطف و کرم اور سعادتیں ثانوی درجہ رکھتی ہیں۔ حافظ قرآن پر رب کریم کے تعلق کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اُس کا اپنے مولیٰ کے ساتھ خصوصی ربط قائم ہو جاتا ہے۔ اﷲ عز و جل کی مدد و نصرت حافظ قرآن کے شامل حال کردی جاتی ہے، اﷲ جل شانہ کے جود و کرم، انوار و تجلیات اور ایک خاص روحانی برق کا نزول حافظ قرآن پر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: '' اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تو اسے دیکھتا کہ وہ اللہ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہو جاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۔'' ( الحشر:21)

جلالت قرآن یہ ہے کہ اس کی عظمت وشوکت پہاڑ بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم مسلمانوں بالخصوص حفاظ پر یہ لطف تو محض نبی اکرمؐؐ کے صدقے میں ہوا ہے۔ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ ''حافظ قرآن اسلام کا علم بردار ہے، جس نے اس کی تعظیم کی، اﷲ عز و جل اس کو عزت بخشیں گے۔''

قرآن پاک مسلمانوں کے لیے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نعمت خاص ہے، اس کی جس قدر بھی قدر دانی کی جائے کم ہے۔ حدیث مبارکہ میں مذکور ہے کہ: ''تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔'' (بخاری)

قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والا دو کمالات کا حامل ہوتا ہے۔ ایک تو وہ خود قرآن کریم سے نفع حاصل کرتا ہے پھر دوسروں کو اخلاص کے ساتھ نفع تقسیم کرتا ہے، اسی بناء پر اسے بہتر و اعلیٰ قرار دیا گیا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن عمرؓ نے سرور کونینؐ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: '' (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن شریف پڑھتا جا اور جنت کے درجوں پر چڑھتا جا، اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔ بس! تیرا آخری درجہ و مرتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر تو پہنچے۔'' (ترمذی)

ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں کہ ''یہاں صاحب قرآن سے مراد حافظ قرآن ہے۔'' طبرانی اور بیہقی میں مذکور ہے کہ ''میری امت کے شرفاء اور باعزت لوگ حفاظ قرآن اور تہجد گزار ہیں۔'' مسند الفردوس میں مذکور ہے: ''صاحب قرآن اسلام کا جھنڈا اٹھانے والا (سربلند) کرنے والا ہے۔ جس نے اس کی تعظیم کی اس نے اﷲ کی تعظیم کی اور جس نے اس کی توہین کی اس پر اﷲ کی لعنت ہے۔''

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ: ''جو لوگ اﷲ کے گھروں میں سے کسی گھر یعنی مسجد میں کتاب اﷲ کی تلاوت اور باہم اس کے سیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں تو ان پر خصوصی تسکین اترتی ہے، رحمت الٰہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے انہیں گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اﷲ جل شانہ اپنے مقرب فرشتوں میں ان کا تذکرہ فرماتے ہیں۔'' (صحیح مسلم)


شرح الاحیاء میں مذکور ہے کہ : ''قیامت کے دن کوئی سفارشی اﷲ جل شانہ کی بارگاہ میں قرآن حکیم سے زیادہ عظیم المرتبت نہ ہوگا۔''

ارشاد ربانی ہے کہ: اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت اور ان (بیماریوں) کی شفاء آگئی ہے جو سینوں میں (پوشیدہ) ہیں اور ہدایت اور اہلِ ایمان کے لیے رحمت (بھی)۔'' (یونس:57)

میرے بھائیو! اس عظیم الشان کتاب قرآن مجید سے اپنی اور مسلم معاشرے کی اصلاح کے لیے مدد لیجیے، خود بھی اسے یاد کریں، پڑھنے اور عمل کرنے کو اپنا شعار بنائیے اور اپنی اولاد کو بھی حفظ قرآن جیسی انمول نعمت کی تاکید و ترغیب دیجیے۔ انشاء اﷲ خوش بختی اور انشراح صدر نصیب ہوگا۔ ارشاد ربانی ہے کہ: '' بے شک یہ قرآن اس (منزل) کی طرف راہ نمائی کرتا ہے جو سب سے درست ہے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں اس بات کی خوش خبری سناتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے۔'' (بنی اسرائیل:9)

صالحین کا قول ہے کہ ''اگر کسی کو نامعلوم غم اور فکر کا احساس ہو جائے تو وہ قرآن پاک کی تلاوت شروع کردے۔ غم وفکر دفعتاً زائل ہو جائیں گے۔''

حضرت علیؓ سے نبی اکرمؐ کا فرمان منقول ہے کہ: ''جس شخص نے قرآن مجید کو حفظ (یاد) کیا اور اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانا، حق سبحانہ و تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے اور اس کے گھرانے میں دس آدمیوں کی شفاعت قبول فرمائیں گے جن پر جہنم واجب ہوچکی تھی۔''

میرے مسلمان بھائیو! راتوں کو اٹھ کر کلام الٰہی کی تلاوت کا اہتمام کیا کریں، اس سے زندگیوں میں برکت عطا ہوتی ہے، والدین کی عمر دراز کردی جاتی ہے، روزی کی تنگی دور کردی جاتی ہے، چہرہ نورانی کر دیا جاتا ہے، قلب کو راحت بخش دی جاتی ہے، تفکرات سے چھٹکارا نصیب ہوتا ہے، اولاد کو نیکی کی توفیق نصیب ہوتی ہے۔ جس گھر میں تلاوت ہو رہی ہوتی ہے رحمت کے فرشتے اسے اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں۔

اس گھر کے در و دیوار کو مثل مُشک کر دیا جاتا ہے، ہر سو خوشبو پھیل جاتی ہے، پورے گھر کو معطر کر دیا جاتا ہے، انوار و تجلیات سے معمور کر دیا جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر قرب الٰہی نصیب ہوتا ہے۔ یہ خوب صورت کلام رب کائنات کا کلام ہے، اسے ہر مسلمان اپنی استعداد کے مطابق یاد کرنے کی کوشش ضرور کرے۔ روح کو پاکیزہ کرنے کا واحد ذریعہ تلاوت قرآن مجید ہے، اس پاک کلام پر غور و فکر کیجیے۔ انشاء اﷲ نفع ہی نفع ہوگا، بالخصوص حفاظ قرآن آج عہد کرلیں کہ اپنی زندگیوں میں عملی طورپر قرآنی احکامات کو داخل کریں گے۔

حضرت علیؓ، ابو ہریرہؓ اور ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول عربیؐ نے ارشاد فرمایا: '' قرآن کا باعمل حافظ قیامت کے روز اہل جنت کا سردار ہوگا۔''
Load Next Story