پاکستان کی مدد کے بغیر امریکا القاعدہ کو شکست نہیں دے سکتا تھا احسن اقبال
امداد میں کمی سے پاک امریکا روابط میں مزید کمی آجائے گی اور مستقبل میں پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر امریکا القاعدہ کو شکست نہیں دے سکتا تھا۔
وزیر داخلہ احسن اقبال نے واشنگٹن میں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں جغرافیائی سیاسی اور اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل ہے، پاکستان اور امریکا کو خطے میں امن واستحکام کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، اگر پاکستان انٹیلی جنس اور لاجسٹک سپورٹ فراہم نہ کرتا تو امریکا کے لئے القاعدہ کو شکست دینا مشکل ہوجاتا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت کوئی خاطر خواہ امریکی فوجی اور غیر فوجی امداد نہیں مل رہی، غیر فوجی امریکی امداد حکومت پاکستان کو نہیں ملتی بلکہ یو ایس اے ایڈ کے ذریعے براہ راست این جی اوز کو دی جاتی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امداد منقطع کرنے سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگا اور مستقبل میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں سیکیورٹی آپریشن ناگزیر ہیں وہاں ہونے چاہئیں تاہم امریکا کی یک طرفہ فوجی کارروائی مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتی۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ مسئلہ افغانستان کا مستقل حل فوجی نہیں سیاسی ہے اور جو گروپس مذاکرات کے لئے میز پر آسکتے ہیں ان کو مراعات دی جائیں، امریکا ملٹری آپریشنز پر بہت زیادہ انحصار کرر ہا ہے، تاہم وہ سیاسی عمل کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی گنجائش نکالے۔
وزیر داخلہ احسن اقبال نے واشنگٹن میں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں جغرافیائی سیاسی اور اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل ہے، پاکستان اور امریکا کو خطے میں امن واستحکام کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، اگر پاکستان انٹیلی جنس اور لاجسٹک سپورٹ فراہم نہ کرتا تو امریکا کے لئے القاعدہ کو شکست دینا مشکل ہوجاتا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت کوئی خاطر خواہ امریکی فوجی اور غیر فوجی امداد نہیں مل رہی، غیر فوجی امریکی امداد حکومت پاکستان کو نہیں ملتی بلکہ یو ایس اے ایڈ کے ذریعے براہ راست این جی اوز کو دی جاتی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امداد منقطع کرنے سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگا اور مستقبل میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں سیکیورٹی آپریشن ناگزیر ہیں وہاں ہونے چاہئیں تاہم امریکا کی یک طرفہ فوجی کارروائی مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتی۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ مسئلہ افغانستان کا مستقل حل فوجی نہیں سیاسی ہے اور جو گروپس مذاکرات کے لئے میز پر آسکتے ہیں ان کو مراعات دی جائیں، امریکا ملٹری آپریشنز پر بہت زیادہ انحصار کرر ہا ہے، تاہم وہ سیاسی عمل کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی گنجائش نکالے۔