فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے ارکان کو شوکاز نوٹسز جاری کردیے

چھ نکات پر مبنی شوکاز نوٹس میں رابطہ کمیٹی کے ارکان سے انتہائی سخت وضاحت طلب کی گئی ہے

چھ نکات پر مبنی شوکاز نوٹس میں رابطہ کمیٹی کے ارکان سے انتہائی سخت وضاحت طلب کی گئی ہے، فوٹو: فائل

فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کو معطل کرنے والے رابطہ کمیٹی کے ارکان کو شوکاز نوٹس ارسال کرتے ہوئے ان سے 6 نکات پر مبنی وضاحت طلب کرلی۔

ایکسپریس نیوز نے شوکاز نوٹس کی کاپی حاصل کرلی جس کے مطابق بہادر آباد کے اجلاسوں میں شامل 20 رہنماؤں کو شوکاز نوٹسز بھیجے گئے ہیں۔ 6 نکات پر مشتمل اس شوکاز نوٹس میں فاروق ستار نے بحیثیت سربراہ رابطہ کمیٹی سے کئی سوالات کی وضاحت مانگی ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کامران ٹیسوری کی معطلی آئین کی خلاف ورزی ہے، آپ کے طرز عمل سے ایم کیو ایم اور کارکنان کی بدنامی ہوئی، بحیثیت سربراہ ایم کیو ایم پاکستان میں آپ سے باز پرس کررہا ہوں، 10 فروری کی شام 5 بجے نوٹس کا جواب میرے گھر جمع کرایا جائے، تحریری جواب کے ساتھ غیر ذمے دارانہ عمل کی زبانی وضاحت بھی کی جائے، اگر جواب جمع نہ کرایا تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ ایم کیو ایم سے منحرف ہوچکے ہیں اور آپ نئی جماعت یا گروپ کی تشکیل یا اس سے ملتا جلتا عمل دانستہ طور پر کررہے ہیں یا ارادہ رکھتے ہیں۔


سربراہ متحدہ قومی موومنٹ فاروق ستار نے نوٹس میں مزید کہا ہے کہ5 فروری کو میری ہدایت کے برعکس رابطہ کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا اور اس نام نہاد اجلاس میں کامران ٹیسوری کو 6 ماہ کے لیے معطل کیا گیا، 5 فروری کو ہی پارٹی سربراہ کے علم میں لائے بغیر پریس کانفرنس کی گئی، پارٹی پالیسی کے برعکس استحقاق نہ ہونے کے باوجود سینیٹ کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا، 6 فروری کو میرے گھر پر ہونے والے اجلاس میں مغلظات بکی گئیں، 9 فروری کو الیکشن کمیشن کو میرے اختیارات واپس لینے کے لیے خط لکھا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ آج 10 فروری کو رابطہ کمیٹی کے کچھ اراکین میڈیا اور کارکنان کے سامنے غصے کی حالت میں مغلظات بکتے ہوئے میری رہائش گاہ سے باہر نکلے آپ کے اس برے عمل سے 2018ء کے الیکشن میں کارکنان پر برا اثر پڑے گا اس عمل سے ایم کیو ایم پاکستان کی جگ ہنسائی اور بدنامی ہوئی۔

دوسری جانب بہادر آباد کی رابطہ کمیٹی بیرسٹر فروغ نسیم کے گھر پہنچ گئی جہاں شوکاز نوٹسز کے معاملے پر ان سے مشاورت کی۔
Load Next Story