’’قابل‘‘ پولیس 8 سال قبل اغوا ہونے والے شخص کو ڈھونڈ نہ پائی

 50 سالہ نابینا خاتون آج بھی امید کے دیئے جلائے بیٹھی ہے۔


عبدالستار مرزا February 11, 2018
 ہماری کوئی اولاد نہیں، اراضی ہتھیانے کے لئے شوہرکو اغوا کیا گیا، زاہدہ بی بی۔ فوٹو: فائل

دینِ اسلام نے زندگی کے معاملات میں ہر انسان کو بلا تمیز رنگ و نسل مساوی حیثیت عطا کی ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں معذور افراد کو نظر انداز کرنے کی روش لمحہ فکریہ ہے۔

قدرت نے ایک انسان کو اگر کسی ایک صفت سے محروم کیا تو وہیں اس کی معاونت اور مدد کے لیے اس کے حقو ق کا حکم بھی صادر کر رکھا ہے، مگردور حاضر میں یہ معذور افراد عدم توجہی کا شکار ہونے کی وجہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

کوئی حکومت کی جانب سے روزگار، بروقت تنخواہیں نہ ملنے پر سڑکوں، سرکاری دفاتر کے باہر احتجاج کرتا دکھائی دیتا ہے اور کوئی برسوں سے انصاف نہ مل سکنے پر حاکموں کی توجہ کا منتظر ہے۔ معاشرے کی ستائی ایسی ہی 50 سالہ نابینا خاتون زاہدہ بی بی ہے، جس کا تعلق گجرات کے قصبہ کڑیانوالہ سے ہے اور وہ اپنے خاوند کی تلاش کے لئے 8 سال سے قانون ، انصاف کے ہر دروازے پر دستک دے رہی ہے مگر کہیں بھی اس کی شنوائی نہیں ہو رہی۔

نابینا خاتون زاہدہ بی بی کا خاوند ملک ولایت خاں کئی سال تک روزگار کے سلسلہ میں بیرون ملک (انگلینڈ) مقیم رہنے کے بعد وطن واپس لوٹا تو دونوں میاں بیوی نے اولاد نہ ہونے پر دیار غیر میں کمائے ہوئے روپے پیسے سے خریدی گئی27 دکانوں پر گاؤں ہی کے لوگوں کی خدمت کرنے اور اپنی عاقبت سنوارنے کے لئے ٹرسٹ قائم کیا، لیکن ولایت خاں کی قیمتی اراضی علاقے کے کئی بااثر لوگوں کی آنکھوں میں کھٹک رہی تھی، جسے خریدنے کے لئے انہوں نے کئی مرتبہ ملک ولایت سے بات چیت بھی کی مگر انہیں ہر مرتبہ جواب انکار میں ملا۔

اسی دوران دو ماہ تک بستر علالت پڑ پڑے رہنے کے بعد طبیعت سنبھلنے پر 8 دسمبر 2010ء کو ملک ولایت ٹرسٹ جانے کے لئے گھر سے نکلا مگر آج تک دوبارہ گھر واپس نہیں پہنچ سکا۔ کافی تلاش کے بعد اس کی نابینا بیوی زاہدہ بی بی نے اپنے نابینا بھائی ملک امجد کے ساتھ تھانہ کڑیانوالہ میں شوہر کے اغواء کا مقدمہ حاجیوالہ کے عبدالجبار، بارو کے غضنفر علی کے خلاف درج کروا کر موقف اختیار کیا کہ اراضی فروخت نہ کرنے پر ملک ولایت کو انہی لوگوں نے اغواء کیا ہے۔ وہ اغواء سے پہلے بھی مسلح افراد کے ساتھ مل کر ہمیں نہ صرف دھمکیاں دیتے رہے بلکہ ٹرسٹ کی دکانوں کو کئی بار تالے بھی لگا چکے ہیں۔

زاہدہ بی بی ابھی خاوند کے اغوا کا دکھ ہی جھیل رہی تھی کہ اس دوران اس کے اندھے پن کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے سہارا دینے کا دھوکہ دے کر بے حس بہروپیوں نے اسے لوٹنا شروع کر دیا، پہلے خاتون کی ملکیتی اراضی کا کرایہ وصول کرنے اور خدائی خدمت کا اعتماد دلا کر نہ صرف جعلی بوگس کرائے نامے تیار کروائے گئے بلکہ ٹرسٹ اور دکانوں سے حاصل ہونیوالا کرایہ بھی خورد برد کیا جانے لگا، بعدازاں اس کی گاڑی بھی چوری کر لی گئی، جس کا مقدمہ درج ہے۔ لیکن کسی پولیس افسر نے نابینا خاتون کی داد رسی کے لئے کوئی قدم نہ اٹھایا۔ مقدمات کا اندراج ہوئے طویل عرصہ گزر چکا ہے، مگر نابینا زاہدہ بی بی کا خاوند زندہ سلامت واپس مل سکا نہ خاوند کی کہیں سے نعش مل پائی۔

ضعیف و نابینا خاتون آج بھی اپنے خاوند کے پاسپورٹ سمیت زیر استعمال تمام تر اشیاء کو سنبھالے ہوئے اس کی زندہ سلامت واپسی کی نہ صرف منتظر ہے بلکہ نابینا بھائی کے ہمراہ انصاف کے حصول کے لئے تھانوں، کچہریوں کی خاک چھان رہی ہے کہ شاید اس ملک میں اسے انصاف مل سکے۔ زاہد ہ بی بی کا کہنا ہے کہ اس کا خاوند ہی اس کا واحد سہارا ہے، جسے تلاش کیا جائے اور اغواء کرنے والے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، چاہے وہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں۔

معاشرے میں بسنے والے سبھی طبقات کو چاہیے کہ وہ وہیل چیئرز، ٹرائی سائیکل، بیساکھیاں، آلہ سماعت، خصوصی موٹر بائیک، گاڑی اور مصنوعی اعضاء خصوصی افراد کو فراہم کرکے خود کو بری الزمہ قرار نہ دیں بلکہ ایسے لوگوں کا ہر موقع پر ساتھ دے کر صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات ہونے کا ثبوت دیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں