لطیف کپاڈیا کی دسویں برسی آج منائی جائے گی

1934ء کو پیدا ہوئے، کیرئیر کا آغاز 1953ء میں اسٹیج ڈرامہ ’’شہناز‘‘ سے کیا۔

1934ء کو پیدا ہوئے، کیرئیر کا آغاز 1953ء میں اسٹیج ڈرامہ ’’شہناز‘‘ سے کیا۔ فوٹو: فائل

اداکار لطیف کپاڈیا کی دسویں برسی آج منائی جائے گی۔

1934ء کو پیدا ہونے والے لطیف کپاڈیا بنیادی طور پر ایک بینکر تھے،1952ء میں نیشنل بینک آف پاکستان سے وابستہ ہوئے اور 1994ء میں وائس پریذیڈنٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے، انھوں نے کراچی میں اپنی تعلیم مکمل کی ۔1954ء میں کراچی یونیورسٹی سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور فنی کیرئیر کا آغاز 1953ء میں اسٹیج ڈرامے ''شہناز'' سے کیا ، جس کے مصنف اور ہدایتکار دکھی پریم نگری تھے، تھیٹر کو وہ اپنی بنیاد قرار دیتے تھے ، تھیٹر کی بدولت انھیں بے پناہ شہرت ملی۔




انھوں نے ملک کے نامور رائٹر ڈائریکٹر،کمال احمد رضوی،علی احمد،شعیب ہاشمی، سہیل ملک، انجم ایاز،ضیاء سرحدی،ضیاء محی الدین، خالد احمد،راحت کاظمی جیسے ممتاز ہدایتکاروں اور فنکاروں کے ہمراہ متعدد اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کا مظاہرہ کیا، وہ تھیٹر کے نامور مصنف اور ہدایت کار علی احمد کو اپنا استاد کہتے تھے۔

انھوں نے اپنے فنی کرئیر میں تقریبا 45 اسٹیج ڈراموں میں کام کیا، ان کے مشہور ڈراموں میں ''ایک دن کا سلطان''، ''شامت اعمال''، ''صبح ہونے تک''،''بڑا صاحب''،''بلیک آئوٹ''، ''ایک بیوی کا سوال ہے بابا''، ''اف یہ بیویاں''، '' ہم سب پاگل ہیں''،'' چور کے سو دن''،''جنگل میں منگل''، ''پیر بھائی ہم جیتے رہے'' جب کہ ان کا آخری اسٹیج ڈرامہ'' لہری ان ٹربل'' تھا جو 1983میں راولپنڈی میں پیش کیا گیا۔
Load Next Story