عاصمہ جہانگیر کی رحلت

انھوں نے ملک میں انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کے لیے بے پناہ جدوجہد کی۔

انھوں نے ملک میں انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کے لیے بے پناہ جدوجہد کی۔ فوٹو : فائل

MOSCOW:
معروف قانون دان ' سیاسی ورکر اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر گزشتہ روز لاہور میں 66 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی ہیں۔(انا للہ وانا الیہ راجعون) میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اتوار کی صبح ان کی طبیعت خراب ہوئی جس پر انھیں شہر کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور اسی شہر میں انھوں نے اپنی تعلیم شروع کی۔ ان کے والد ملک غلام جیلانی لاہور کی معروف سیاسی شخصیت تھے۔ انھیں 1972ء میں یحییٰ خان کی حکومت نے گرفتار کیا' عاصمہ جہانگیر نے اپنے والد کی رہائی کے لیے عدلیہ میں پٹیشن دائر کی' یوں عاصمہ جہانگیر کی سیاسی جدوجہد کا آغاز ہو گیا۔


ان کے ہمراہ ان کی بہن حنا جیلانی بھی اس جدوجہد میں شامل رہیں۔ انھوں نے آمریت کے خلاف طویل جدوجہد کی خصوصاً ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف انھوں نے بڑی دلیری سے جدوجہد کی' انھوں نے عدلیہ بحالی تحریک میں بھی بھرپور حصہ لیا تھا۔

مارشل لاء دور میں ان کی جدوجہدکو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انھیں 2010ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جب کہ کئی انٹرنیشنل ایوارڈ بھی ملے۔ مرحومہ عاصمہ جہانگیر کا اپنی حق بات پر ڈٹ جانا اور اس کی پرواہ نہ کرنا کے ان کے سامنے کتنی طاقتور شخصیت کھڑی ہے،ان کا طرہ امتیاز تھا۔ وہ کسی سے مرعوب نہ ہوتیں بلکہ اپنے موقف پر مضبوطی سے جمی رہتی تھیں۔

انھوں نے ملک میں انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کے لیے بے پناہ جدوجہد کی' انھوں نے فوجی حکمرانوں کے خلاف ہی جدوجہد نہیں بلکہ جمہوری حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا' جہاں انھوں نے محسوس کیا کہ عدلیہ نے حدود سے تجاوز کیا تو اس کا بھی برملا اظہار کیا' ان کی موت سے ملک ایک ایسی شخصیت سے محروم ہو گیا جس نے ہمیشہ حق و سچ کی آواز بلند کی۔
Load Next Story