کوہسار ہاؤسنگ اسکیم 26 برس بعد بھی مکمل نہ ہو سکی الاٹیز دربدر

ایچ ڈی اے افسران مایوس الاٹیز کو ان کے پلاٹ اونے پونے دام میں فروخت کی ترغیب دیتے ہیں، عبدالجبار

اسکیم تباہی کے دہانے پر ہے ابو جمال، عبدالجبار۔ فوٹو: فائل

ادارہ ترقیات حیدرآباد کی1992 میں مشتہرکی گئی رہائشی اسکیم مکمل نہ ہو سکی جب کہ ساڑھے 6 ہزار الاٹیزدربدر ہیں۔

کوہسار ایکسٹینشن کے مایوس الاٹیزکے وفد کے ارکان ابوجمال، قاسم اور زبیر نے بنیادی حقوق کمیشن پاکستان کے چیئرمین عبدالجبار رحمانی سے کہا کہ ایچ ڈی اے کے افسران آفس ٹائم اورآفس ٹائم کے بعد نجی رہائش گاہوں میں بیٹھ کر صرف خرید و فروخت میں مصروف ہیں جہاں1992سے مایوس الاٹیز کو ان کے پلاٹ اونے پونے دام میں فروخت کی ترغیب دیتے ہیں۔

وفد سے بات چیت کرتے ہوئے عبدالجبار رحمانی نے کہاکہ بنیادی حقوق کمیشن پاکستان نے اس وقت کے محتسب اعلی سندھ جسٹس حاذق الخیری کی کھلی کچہری سرکٹ ہاؤس حیدرآبادمیں417 الاٹیز کے ہمراہ تباہ حال کوہسار ایکسٹینشن کی جانب مبذول کرائی تھی جس پر محتسب سندھ نے تباہ حال کوہسارایکسٹینشن ہاؤسنگ اسکیم کا دورہ کیا اور پولیس کی جانب سے114 ایکڑاراضی کی واپسی اور الاٹیزکے پلاٹوں کی قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹ نمبرز کی الاٹمنٹ 20ہزار روپے کی ادائیگی پر پلاٹ منتقل کرنے اور جو الاٹی رقم کی مکمل ادائیگی نہیں کرے گا تو اس کے پلاٹ کینسل کرنے کے بعد اوپن آکشن میں ڈیفالٹر پلاٹوں کو نیلام کرنے کے11صفحات پر مشتمل واضح احکام جاری کیے۔ مگر ندیم رضوان کے علاوہ ادارہ ترقیات حیدرآباد کے ڈائریکٹرز پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نے اسکیم کو سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہ پلاٹوں کی خریدوفروخت کرنے والیایچ ڈی اے کے افسران سے لیکر نائب قاصد تک صرف اسٹیٹ ایجنٹ کا کرداراداکرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔


اس صورتحال میں سابق ڈائریکٹر جنرل غلام محمد کئی سال قبل کوہسار ایکسٹینشن کے تمام ڈیفالٹرپلاٹوں کو کینسل کر دیا تھا، وہ ڈیفالٹر پلاٹوںکو نیلام کرنا چاہتے تھے کہ بیورکریسی نے ان کا تبادلہ کر دیا۔ جب سے کوہسار ایکسٹینشن کے الاٹیز کی سوسائٹی نے باربار ادارہ ترقیات حیدرآباد کے ڈائریکٹر جنرل سمیت ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کنٹرول، سیکریٹری ادارہ ترقیات حیدرآبادکی توجہ اس جانب مبذول کرائی مگر انھوں نے ڈیفالٹر الاٹیز پر 20 ہزار روپے ایکسلسن چارجز لگا کر منسوخ پلاٹس کو بحال کر دیا جس کی وجہ سے آج تک وہ ڈیفالٹر پلاٹوں کے الاٹیز نے ادائیگی نہیں کی۔ ان ڈیفالٹر الاٹیز اور ادارہ کے راشی،کرپٹ اہلکاروں کی وجہ سے اسکیم تباہی کے دہانے پر ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر کوہسار ایکسٹینشن کے ڈیفالٹرز پلاٹ منسوخ کر دیے جائیں ان کا اوپن آکشن میں نیلام کیا جائے، جن الاٹیز نے 57 ہزار 6 سو روپے ادا کر دیے ہیں انھیں فوری طور پر سب لیزکیے جائیں۔

واپڈا سمیت گیس کمپنی کو ڈیمانڈ نوٹ کی ادائیگی کی جانے کے باوجود کنکشن نہ لینے والے ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کنٹرول کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس وقت ٹرانسفرکیلیے زیرالتوا تمام فائل ٹرانسفرکے بعد کوہ سارایکسٹینشن پلاٹوں کے ٹرانسفر پر 5سالوں کے لیے پابندی عائدکی جائے تاکہ الاٹیز بھی اپنے پلاٹس پر تعمیرات شروع کریں۔ جو الاٹیز تعمیرات نہ کریں ان پر نان یوٹیلائزیشن چارج لگایا جائے۔

 
Load Next Story