اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ

1992 سے 2008 کے درمیان اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ ہوا، سربراہ جے آئی ٹی

1992 سے 2008 کے درمیان اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا کا اضافہ ہوا، سربراہ جے آئی ٹی۔ فوٹو : فائل

احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔


جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی، سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اصل رپورٹ کا والیم ایک اور نو پیش کرتے ہوئے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرادیا۔ اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے واجد ضیا نے بتایا کہ میں ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کر رہا ہوں، سپریم کورٹ نے اپنے 5 مئی کے حکم نامے میں مجھے جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا، ٹیم میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، آئی ایس آئی سے نعمان سعید، ایم آئی سے کامران خورشید اور ایس ای سی پی سے بلال رسول شامل تھے۔

جے آئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کو حتمی رپورٹ پیش کی، جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، مختلف بنکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا جب کہ اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ 1992 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے کل اثاثے 91 لاکھ روپے کے تھے جب کہ 09-2008 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 83 کروڑ 16 لاکھ روپے تک پہنچ گئی، اس طرح اس عرصے کے دوران اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا کا اضافہ ہوا،2008 میں 4.9 ملین برطانوی پاونڈ بیٹے کو قرض دیے تاہم بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔
Load Next Story