پشاورہائیکورٹایئربلیوحادثے کی دوبارہ تحقیقات کی رپورٹ پیش
ایئرٹریفک کنٹرولرناتجربہ کارتھا،جہازکومشکل سے نکالنے میں مددنہیں کی،رپورٹ
پشاورہائیکورٹ میں ایئر بلیو حادثے کی دوبارہ تحقیقات کی رپورٹ پیش کردی گئی رپورٹ میں حادثے کی ذمے داری پائلٹ کیساتھ ساتھ کنٹرول ٹاور کے عملے پر بھی عائد کی گئی۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس افسر شاہ پرمشتمل دورکنی بینچ نے ایئربلیوحادثے سے متعلق دائر رٹ کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لیگل ایڈوائزرعبیدالرحمن عباسی،ایئرکموڈرپریذیڈنٹ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ محمد عبدالباسط اور دیگر حکام پیش ہوئے۔
اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ عدالتی احکام کی روشنی میں ایئربلیوحادثے کی دوبارہ تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں اور رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ہے،رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ ایئربلیو حادثے میں جہاز کے پائلٹ کے ساتھ ساتھ کنٹرول ٹائور کے عملے پر بھی ذمے داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ایئرٹریفک کنٹرولر ناتجربہ کار تھا اور اس نے جہاز کو آخری مرحلے میں مشکل سے نکالنے میں کوئی مدد نہ کی بعدازاں سماعت ملتوی کردی گئی۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس افسر شاہ پرمشتمل دورکنی بینچ نے ایئربلیوحادثے سے متعلق دائر رٹ کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لیگل ایڈوائزرعبیدالرحمن عباسی،ایئرکموڈرپریذیڈنٹ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ محمد عبدالباسط اور دیگر حکام پیش ہوئے۔
اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ عدالتی احکام کی روشنی میں ایئربلیوحادثے کی دوبارہ تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں اور رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ہے،رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ ایئربلیو حادثے میں جہاز کے پائلٹ کے ساتھ ساتھ کنٹرول ٹائور کے عملے پر بھی ذمے داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ایئرٹریفک کنٹرولر ناتجربہ کار تھا اور اس نے جہاز کو آخری مرحلے میں مشکل سے نکالنے میں کوئی مدد نہ کی بعدازاں سماعت ملتوی کردی گئی۔