گرین لائن بس منصوبہ جون 2018 میں عوام کیلیے کھولنے کا اعلان

اگلے 3 ماہ میں سول انفرااسٹرکچر مکمل کر لیا جائے گا، نمائش پر کامن کاریڈور پر کام جاری ہے، چیف ایگزیکٹو آفیسر

نارتھ ناظم آباد فائیواسٹا رچورنگی پر گرین لائن بس منصوبے کے لیے تعمیر کیے جانے والے راستے کو رکاوٹ لگا کر بندکردیا گیا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر صالح فاروقی نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام کو ٹریفک کے مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لیے وفاق کی جانب سے لایا جانے والا پروجیکٹ رواں برس جون تک مکمل کرلیا جائے گا جب کہ سرجانی ٹاؤن سے شروع ہونے والا گرین لائن بس منصوبہ گرومندر تک جون میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔

کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر صالح فاروقی نے کے ڈی اے چورنگی پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا ماس ٹرانزٹ پروگرام دوسرے شہروں سے قدر مختلف ہے کیونکہ اس پلان میں ایک لائن نہیں کئی لائنیں موجود ہونگی، صالح فاروقی نے مزید کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ 2015 میں وفاق کی جانب سے شروع کیا گیا اور اس منصوبے کی رائیڈر شپ پورے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

صالح فاروقی نے کہا کہ اگلے 3 ماہ میں سول انفرااسٹرکچر مکمل کر لیا جائے گا، نمائش میں کامن کاریڈور پر کام جاری ہے ، منصوبے کا دوسرا مرحلہ گرومندر سے نمائش چورنگی تک کی تعمیر کرنا ہے ،جسے کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے جنرل منیجر زبیر چنا کے مطابق روان برس دسمبر تک مکمل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی،

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی لاگت 2015 میں 16 ارب رکھی گئی تھی جو اب 24 ارب ہوگئی ، لیکن کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ انتظامیہ کے مطابق منصوبے میں کئی ایسے ردو بدل کیے گئے ہیں جس کے باعث لاگت میں اضافہ ہوا۔

زبیر چنا کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے گرومندر تک منصوبہ19 کلومیٹر پر مشتمل ہے اور کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ اصل ہدف کی جانب تیزی کے ساتھ گامزن ہیں۔ گرین لائن بس منصوبے کے روٹ میں 22 اسٹیشنز ہیں اور یہ وہ تمام جدید اسٹیشنز ہیں جن کی تعمیر میں زیادہ وقت درکار نہیں ہے۔


کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے جنرل منیجر کے مطابق سرجانی سے گرومندر تک کے منصوبے میں 400 پولز اور لائیٹنگ کا انتظام کیا جائے گا،گرین لائن بس منصوبے کی انتظامیہ نے اس بات کی وضاحت کی کہ پراجیکٹ میں رکاوٹ نکاسی آب کی لائینوں کی وجہ سے تھی۔

انھوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ پراجیکٹ پر صرف ایک ارب روپے سیوریج اور پانی کی پائپ لائینوں پر لگائے گئے کیونکہ یہ تمام کنکشنزکئی برس پرانے تھے ،دوسری جانب ایک رکاوٹ کراچی سرکلر ریلوے کی جانب سے یہ تھی کہ ناظم آباد کے پرانے پل پر پراجیکٹ کی تعمیر نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ وہ زمین کراچی سرکلر ریلوے کی ملکیت تھی جسے بعد میں ریلوے انتظامیہ سے اجازت لینے کے بعد پراجیکٹ میں شامل کیا گیا تھا۔

کے ڈی اے چورنگی پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے بھی اس بات کی وضاحت دیدی کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں سندھ حکومت کی جانب سے80 بسیں چلائی جائیں گی۔

کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لیمیٹڈ انتظامیہ کے مطابق وفاق کی جانب سے گرین لائن بس منصوبے کی فنڈنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ،جبکہ اگر میڈیا کو لگ رہا ہے کہ اس پراجیکٹ میں ناقص میٹیریل استعمال بھی کیا جا رہا ہے تو نشاندہی کردیں اور ثبوت بھی پیش کیے جائیں اور گرین لائن بس منصوبہ مکمل کیے جانے پر یومیہ 4 لاکھ افراد سرجانی ٹاؤن سے گرومندر تک سفر کریں گے۔

کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لیمیٹڈ انتظامیہ کے مطابق منصوبہ عوام کی سہولت اور ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا ہے اور بس اسٹیشنز پر سیڑھیاں اور اسکیلیٹر بھی موجود ہیں معذور افراد ضعیف العمر افراد بھی اس پراجیکٹ سے فائدہ اٹھا سکیں۔
Load Next Story