نیب بورڈ اجلاس میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف تحقیقات کی منظوری

سالانہ200ارب کا نقصان پہنچانے پر نیپرا،وزارت بجلی،آئی پی پیز کیخلاف انکوائری،سابق ڈی جی کے ڈی اے سمیت2افسروں پرریفرنس


Numaindgan Express/APP February 13, 2018
سرگودھا، مردان یونیورسٹیز کے سابق وی سیز، نجکاری کمیشن، زرعی کونسل‘سائنس فاؤنڈیشن کے متعدد افسروں کیخلاف بھی تحقیقات۔ فوٹو: فائل

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدعنوانی اور ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 2 ریفرنس دائرکرنے،17 انکوائریوں اور 4 انویسٹی گیشنز کی منظوری دیدی۔

چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں بلائے گئے اجلاس میں سابق ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سید ناصر عباس اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ان پر غیر قانونی طورپر رفاہی پلاٹوں کو کمرشل پلاٹ میں تبدیل کرنے کا الزام ہے جس سے خزانے کو354 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈنے سابق چیئرمین ایس پی ایس سی محمد حسن بھٹو اور دیگر کیخلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی تقرریوں کے الزامات ہیں جس سے خزانے کوبھاری نقصان پہنچا۔

علاوہ ازیں ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری کام میںمبینہ طور پر رکاوٹ ڈالنے اور نیب کو مبینہ طور پر قانون کے مطابق ریکارڈ کی فراہمی سے انکار پر انکوائری کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں نیپرا انتظامیہ، وزارت پانی و بجلی، آئی پی پیز میسرز بلیو سٹار ہائیڈل پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز بخش سولرز پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز سیف سولرز پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرزلکی الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ ، میسرزصدکہ سنز انرجی لمیٹڈ ودیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ان پر سولر پاور پلانٹس کے ٹیرف میں قواعد کی خلاف ورزی کا الزام ہے جس سے خزانے کو 200 ارب روپے سالانہ سے زائد کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں سابق چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن/سابق صدرای سی او ڈاکٹر منظور سومرو اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ملزم نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی بھرتیاںکی اور سرکاری خرچ پر 20 بین الااقوامی اور 90اندرونی دورے کئے جس سے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے افسران /اہلکاران کیخلاف انکوائری کی منظوری دی۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پی اے آر سی میں قواعد کے خلاف تقرریاں کیںجس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے سی ڈی اے کے افسران/ اہلکاران اور دیگرکے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ان پرسرکاری پلاٹ کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کا الزام ہے۔ اجلاس میں پرائیویٹائزیشن کمیشن کے افسران/اہلکاران اور دیگرکیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی،ان پر پاک امریکن فرٹیلائزرز لمیٹڈ داؤد خیل میانوالی کی نجکاری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے جس سے خزانے کو 3.889 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں وائس چانسلر سرگودہایونیورسٹی ڈاکٹر اکرم چوہدری اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزموں نے بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی تقرریاں اور پیپر ا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا۔

اجلاس میں عبدالرزاق (سابق سینیٹر/ کمپنی ڈائریکٹر)، کامران خان چیف ایگزیکٹو آفیسرز میسرز ملک ایکسچینج پرائیویٹ لمیٹڈ اور انسپکٹر ایف آئی اے عدنان لوہانی کے خلاف انکوائری کی منظوری دی ۔ ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور رشوت لینے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے طلعت محمود ، نعمان نواز، اعجاز احمد اور راجہ کامران اور دیگرکے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی ۔ ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام ہے جس سے خزانے کو 3.14 ملین روپے نقصان پہنچایا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے الخیر ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان/ ڈویلپرز اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی ، ان پرعوام کو لوٹنے، پلاٹ نہ دینے اور عوام کے 27.065 ملین روپے لوٹنے کا الزام ہے۔

اجلاس میں لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ، ان پر سرکاری زمین کی غیر قانونی مستقلی کا الزام ہے جس سے خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ اجلاس میں منظور قادر سابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ودیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طورپر رفاہی پلاٹوں کو کمرشل پلاٹ میں تبدیل کرنے کا الزام ہے جس سے500 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں محمد محسن ولد عقیل احمد عباسی اور راحیلہ مگسی ولد محمد فاروق لغاری کے کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔یہ کیس سٹیٹ بنک نے نیب کو بھیجا۔ اجلاس میںعارف علی شاہ بخاری، KASB اور ڈویلپر پرائیویٹ لمیٹڈ، سابق ڈائریکٹر / سابق انتظامیہ بی آئی پی ایل اور سٹرکچرڈ وینچر پرائیویٹ لمیٹڈ کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بدعنوانی، خوردبرد اوردھوکہ دہی کے الزامات ہیں جس سے خزانے کو 375ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے افسران/ اہلکاران اور دیگر کیخلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ان پر الزام ہے کہ یونیورسٹی فنڈز من پسند طلباء کو دیئے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 1176ملین روپے نقصان پہنچا، اجلا س میںجناح میڈیکل کالج پشاور کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ان پر بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔

اسی طرح سابق وائس چانسلر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ڈاکٹر احسان علی کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ کسٹم کلکٹریٹ پشاور کے افسران/ اہلکاران ، بنک اہلکاران ، کلیئرنگ ایجنٹ فاٹا اور دیگرکے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیاگیا، ان پر بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائزاستعمال کا الزام ہے جسسے خزانے کو24 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں بینک آف خیبر پشاور کے افسران/ اہلکاران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ملزمان نے قواعد و ضوابط اور اپنے اختیارات کا ناجائزاستعمال کرتے ہوئے تقریباَ14 سو افراد کو بھرتی کیا جس سے خزانے کو24ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل ملک محمد عثمان ضلع قلعہ عبداللہ بلوچستان و دیگر کیخلاف انکوئری کا فیصلہ کیا گیا، ان پر بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائزاستعمال کا الزام ہے جس سے خزانے کو 120ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ سابق چیئرمین کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اسماعیل گجر اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کا فیصلہ کیا گیا۔ انھوں نے غیر قانونی طور پر سرکاری زمین الاٹ کی اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جس سے خزانے کو 8.402 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وائس چانسلر ؍ رجسٹرار ذاکر حسین، ڈائریکٹر لیہ اور ساہیوال کیمپس گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، میسرز ایکسپورٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کیخلاف عدم ثبوت کی بنا پر انکوائریاں بند کرنے کی منظوری دی۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

نیب افسران تمام انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کوقانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں، ان کو غیر معینہ مدت تک التواء میں رکھنے پر اب نہ صرف سخت نوٹس لیا جائے گا اور غفلت برتنے والے نیب افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں