کوئی بھی مذہب کسی کو مارنے کا حکم نہیں دیتالبھامسیح

پاکستان کے موجودہ حالات کسی اقلیت کیخلاف نہیں،سبھی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں

شروع سے خواہش تھی بچوں سے جھاڑوکا کام نہیں کروانا،فضلاں بی بی کل تک میں گفتگو فوٹو : فائل

سول جج کا امتحان پاس کرنے والے اوکاڑہ کے رہائشی ذیشان لبھا مسیح نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔

دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔دہشتگردوں کی گولی یا بم کسی سے مذہب نہیں پوچھتے ۔پاکستان کے موجودہ حالات کسی اقلیت کے خلاف نہیں ہیں،یہاں پر سب کو ہی نشانہ بنایا جارہاہے۔ پروگرام'' کل تک ''میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں ذیشان لبھا مسیح نے کہاکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی کو مارنے کا حکم نہیں دیتا، مذاہب اہم ضرور ہیں لیکن یہ آپس میں نفرت پھیلانے کا سبق نہیں دیتے۔


پاکستان سے میری پہچان ہے، میں پاکستان سے پیار کرتا ہوں اور پی سی ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد میری خواہش ہے کہ میں کسی چھوٹے شہر میں جاکر ملک وقوم کی خدمت کروں ۔پاکستان کی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے سب سے پہلے یکساں نظام تعلیم ہونا بہت ضروری ہے۔ مجھے کبھی کوئی خوف محسوس نہیں ہوا۔میں اپنی برادری کو تعلیمی لحاظ سے پروموٹ کرنا چاہتا ہوں۔ میری کامیابیوں کا سہرہ میرے والد اور والدہ کی دعائوں کوجاتا ہے۔



جنھوں نے شروع سے ہی مجھے پڑھانے کے لیے سخت محنت اور جدوجہد کی ۔ مجھے آج اوکاڑہ کے مسلمان دوست بھی کہتے ہیں کہ تم اوکاڑہ کا فخر ہو!۔ میرے والد بیمار ہیں میری آخری خواہش ہے کہ میں ان کو کسی سہارے کے بغیرچلتے پھرتے دیکھوں۔ ذیشان لبھا مسیح کی والدہ فضلاں بی بی نے کہا کہ میری شروع سے خواہش تھی کہ چاہے کچھ ہوجائے میں نے اپنے بچوں کو جھاڑو کا کام نہیں کروانا۔ میں اوکاڑ ہ میونسپل میں تیس سال سے جھاڑوکا کام کررہی ہوں۔ میرے شوہر بھی کرتے تھے لیکن وہ ریٹائر ہوچکے ہیں۔ میری سولہ ہزار تنخواہ ہے اور میں اوپروالے کی بہت شکر گزار ہوں میں نے صبح 3 بجے ڈیوٹی پر جاکر جھاڑو دی ہے اور اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرانے کی جدوجہد کی۔
Load Next Story