پاکستان نے اپنے علاقے سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کردیں آرمی چیف
پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، جنرل قمر جاوید باجوہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے علاقوں سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کردی ہیں تاہم دہشت گرد 27 لاکھ افغان مہاجرین اور غیر موثر سرحدی انتظامات کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے جہاں انہوں نے چیفس آف ڈیفنس کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس میں افغان آرمی چیف اور کمانڈر سینٹ کام سمیت کمانڈر امریکی مشن بھی شریک تھے۔
کابل میں چیفس آف ڈیفنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ علاقائی امن و استحکام کا راستہ افغانستان سے گزرتا ہے، خطے اکٹھے ترقی کرتے ہیں، انفرادی طور پر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے علاقے میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کردیں تاہم دہشت گرد 27 لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی اور غیر موثر سرحدی انتظامات کا فائدہ اٹھاتے ہیں، ایسے دہشت گردوں کو آپریشن ردالفساد کے ذریعے نشانہ بنایا جارہاہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور جواب میں پاکستان بھی دوسرے ممالک سے اسی رویے کی امید رکھتا ہے، مشترکہ سوچ اور تحمل کے ساتھ تمام چیلنجز کامقابلہ کیا جاسکتاہے جس کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے جہاں انہوں نے چیفس آف ڈیفنس کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس میں افغان آرمی چیف اور کمانڈر سینٹ کام سمیت کمانڈر امریکی مشن بھی شریک تھے۔
کابل میں چیفس آف ڈیفنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ علاقائی امن و استحکام کا راستہ افغانستان سے گزرتا ہے، خطے اکٹھے ترقی کرتے ہیں، انفرادی طور پر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے علاقے میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کردیں تاہم دہشت گرد 27 لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی اور غیر موثر سرحدی انتظامات کا فائدہ اٹھاتے ہیں، ایسے دہشت گردوں کو آپریشن ردالفساد کے ذریعے نشانہ بنایا جارہاہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور جواب میں پاکستان بھی دوسرے ممالک سے اسی رویے کی امید رکھتا ہے، مشترکہ سوچ اور تحمل کے ساتھ تمام چیلنجز کامقابلہ کیا جاسکتاہے جس کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔